حکومت وقت کی جانب سے عوام کو رمضان میں ریلیف دینے کے لیے سستے بازاروں اور اشیائے خوردونوش کی قیمتوں کو کم کرنے کا وعدہ کیا گیا تھا لیکن بد قسمتی سے باقی سب وعدوں کی طرح یہ وعدہ بھی وفا نہ ہوسکا اور رمضان کے آغاز سے ایک دن پہلے ہی قیمتوں میں کئی گناہ اضافہ دیکھنے میں آیا۔
تعلیم ادوایات گھروں کے کرائے بجلی اور گیس کے بل اور اشیائے خورد نوش کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ عوام کی کمر توڑ ہی رہا تھا کہ رمضان کی آمد پر قیمتوں میں مزید اضافے نے عوام کی مشکلات میں اور اضافہ کیا ۔رمضان جو کہ ایک اسلامی مہینہ ہے اور اس کا تعلق صرف عبادات سے نہیں ہے بلکے انسان کے دل کے سکون سے ہے اور وہ تب ہی آتا ہے جب آپ کی عوام پر سکون ہو اور خوش ہو ۔لیکن یہاں تو معاملہ ہی برعکس ہے۔ عوام ہیں کہ مہنگائی کی چکی میں پستے چلے جا رہے ہیں اور اقتدار میں بیٹھے لوگ صرف اپنی جنگ لڑ رہے ہیں وہاں عوام کے لیے صرف وعدے ہیں زبانی کلامی باتیں ہیں اور کچھ نہیں۔
دل کے سکون کی جب بات کریں تو حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعا لی عنہ کا دور یاد آتا ہے جب وہ راتوں کو گلیوں میں اس خیال سے گشت کرتے تھے کہ ان کے دور اقتدار میں کوئی انسان تکلیف میں تو نہیں ہے. جب وہ ضرورت کے باوجود مال غنیمت میں سے اپنے لئے چادر تک نہیں لیتے تھے تاکہ اپنا لباس بنا سکیں۔ ایسی بے شمار مثالیں ہیں جن کا تعلق صرف ہماری اسلامی تاریخ سے ہی ہے لیکن آج کے امیروں کی عملی زندگی میں اس کی کوئی جھلک نظر نہیں آتی۔ کاش کوئی ایسا حاکم آئے جو عوام کی تکلیف کا احساس کرے ۔
آج جبکہ کے پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے. جس کی وجہ سے گزشتہ کئی مہینوں سے ہر چیز مہنگی سے مہنگی تر ہوتی چلی جا رہی ہے ۔ اور بڑھتی ہوئی قیمتوں نے ہر شعبہ زندگی کو متاثر کیا ہے تو عوام کے مقدمے کی کہیں شنوائی نہیں۔
جس ملک میں عوام کو دو وقت پیٹ بھر کے کھانے کو نہ ملے وہاں پر تہذیب و تمدن معاشی اور معاشرتی ترقی کی باتیں ایک کربناک مذاق ہی معلوم ہوتی ہیں اس میں کوئی شک نہیں کہ مہنگائی ایک عالمی مسئلہ ہے اور بڑھتی ہوئی آبادی کے ساتھ ساتھ اگر وسائل میں اضافہ نہ ہو تو بھی مہنگائی میں اضافہ ہوتا ہے۔اس کے علاوہ اور بھی بہت سی دوسری وجوہات کی وجہ سے بھی قیمتیں آسمانوں کو چھونے لگتی ہیں ۔لیکن پاکستان کا سیاسی بحران بھی اس کی بڑی وجہ ہے ۔ سیاسی پارٹیاں اپنی ہی لڑائی میں مگن ہیں اور عوام ہیں کہ معاشی مشکلات کی وجہ سے پرشان ہیں۔ انھی سیاسی لڑائیوں کی وجہ سے سے عوام کے مسائل نظر انداز ہو رہے ہیں اور روز ایک نئی کہانی منظر عام پر آ رہی ہے ۔حکومت کو چاہیے کہ وہ عوام معاشی مشکلات کو کم کرنے کے لیے فیصلے کرے اور کم از کم رمضان کے مہینے میں ہی انھیں حقیقی معنوں میں ریلیف دے۔