پھل اور کچی سبزیوں کی ‘ڈائیٹنگ’ کرنیوالی سوشل میڈیا انفلوئنسر بھوک کے مارے چل بسی

کچھ میڈیا رپورٹس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ زہانا سیمسونوا گزشتہ ایک دہائی سے ویگن ڈائیٹ پر تھی__فوٹو: غیر ملکی میڈیا

روس سے تعلق رکھنے والی انسٹاگرام انفلوئنسر جو گزشتہ چار سالوں سے صرف کچی سبزیوں اور پھلوں پر زندہ تھیں، بھوک سے انتقال کرگئیں۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق 39 سالہ زہانا سیمسونوا کی موت ملائشیا میں ہوئی، وہ گزشتہ چار برسوں سے سخت ویگن ڈائیٹ پر تھیں اور صرف سبزیوں اور پھلوں پر گزارا کررہی تھیں، لیکن ان کے کھانے پینے کے طریقوں نے ان کی صحت شدید متاثر کی تھی۔

زہانا سیمسونوا کی والدہ نے تصدیق کی کہ بیٹی کی موت 21 جولائی کو ہوئی، زہانا کے جسم میں ڈائیٹ کی وجہ سے  قوتِ مدافعت انتہائی کم ہوگئی تھی، روسی انفلوئنسر انسٹاگرام پر پھلوں اور سبزیوں کی ویڈیوز بناکر پوسٹ کیا کرتی تھیں، اس کے علاوہ وہ اس ڈائیٹ کی افادیت بھی بتایا کرتی تھیں۔

وہ دنیا کے کئی ملکوں کے مختلف قسم کے پھل اور سبزیوں کی تصاویر اپنے انسٹاگرام پر پوسٹ کرتیں اور اس حوالے سے صارفین کو معلومات فراہم کرتی تھیں۔

زہانا سیمسونوا کی رہائشگاہ کے اوپر منزل پر رہنے والے ان کے ایک دوست نے غیر ملکی میڈیا کو بتایا کہ گزشتہ کئی عرصے سے زہانا کی صحت کافی بگڑ گئی تھی، مجھے روز ڈر رہتا کہ کسی دن اس کی موت ہوجائے گی کیونکہ اس کا جسم لاغر دکھائی دینے لگا تھا۔

انفلوئنسر کے دوست کے مطابق انہوں نے زہانا کو علاج کے لیے کافی مرتبہ کہا، لیکن وہ نہ مانی۔

کچھ میڈیا رپورٹس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ زہانا سیمسونوا گزشتہ ایک دہائی سے ویگن ڈائیٹ پر تھی۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے