اسلام آباد: قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اجلاس کل ساڑھے 12 بجے تک ملتوی کردیئے گئے۔
قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر سردار ایاز صادق کی صدارت میں شروع ہوا جس کے بعد وقفہ سوالات اور توجہ دلاؤ نوٹس معطل کرنے کی تحریک قومی اسمبلی میں پیش کی گئی۔
رولز 88 کی تحریک بلال اظہر کیانی نے پیش کی، تحریک کی منظوری کیساتھ ہی اسپیکر نے پیر کو ساڑھے 12 بجے تک اجلاس ملتوی کردیا۔
ڈپٹی چیئرمین سینیٹ نے بھی اجلاس شروع ہوتے ہی کل ساڑھے 12 بجے تک ملتوی کردیا۔
واضح رہے کہ آئینی ترمیمی بل پیش کرنے کیلئے قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اجلاس آج طلب کیے گئے تھے۔
مولانا فضل الرحمان نے ہمیں سپورٹ نہیں کیا، خواجہ آصف
اسلام آباد: وزیر دفاع خواجہ آصف نے آئینی ترامیم کے حوالے سے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمان نے حکومت کی حمایت نہیں کی۔
پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر صحافیوں کے سوالوں پر وزیردفاع خواجہ آصف نے کہا کہ آئینی ترمیم کے حوالے سے مطلوبہ تعداد کے بارے میں صورت حال صبح واضح ہوجائے گی۔
ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ لگتا ایسا ہی ہے نمبر پورے نہیں ہیں، میں صبح سے قومی اسمبلی میں موجود تھا تو حقیقت کا معلوم نہیں ہے لیکن لگتا یہی ہے نمبر پورے نہیں تھے اسی لیے قانون سازی نہیں ہوئی۔
اس سے قبل خواجہ آصف نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی مدت میں توسیع کی خبر درست نہیں ہے تاہم جو بھی ہو رہا ہے اجتماعی افادیت کے لیے ہو رہا ہے، چلیں ہماری نیت ٹھیک نہ سہی کام تو ٹھیک کر رہے ہیں، امید ہے مولانا ووٹ دیں گے۔
دوسری جانب اہم آئینی ترامیم کے حوالے سے طلب کیا گیا سینیٹ اور قومی اسمبلی کا اجلاس کل ساڑھے 12 بجے تک ملتوی کردیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ حکومت نے آئینی ترامیم کے حوالے سے حمایت کے لیے مولانا فضل الرحمان سے ملاقاتیں کی تھیں، صدر مملکت آصف علی زرداری اور وزیراعظم شہباز شریف نے بھی الگ الگ ملاقاتیں کی تھیں، اس کے علاوہ نائب وزیراعظم اسحاق ڈار، وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ اور چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) بلاول بھٹوزرداری نے بھی مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کرکے ترمیم میں تعاون طلب کیا تھا۔