خیبرپختونخوا حکومت کا مجوزہ آئینی ترامیم کیخلاف سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ

خیبرپختونخوا حکومت نے مجوزہ آئینی ترامیم کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

وزیراعلی علی امین گنڈا پور کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کے اجلاس میں مجوزہ آئینی ترامیم کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کرنے کے فیصلے کی منظوری دے دی گئی۔

کابینہ ارکان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کو مخصوص نشستیں نہ ملنے سے پارلیمنٹ نامکمل ہے، وفاق آئینی ترامیم کر ہی نہیں سکتا۔

اجلاس میں کے پی کابینہ نے لاہور ہائی کورٹ بارایسوسی ایشن کیلئے 30 ملین روپے اور پشاور ہائی کورٹ کے ججز کیلئے گاڑیاں خریدنے سے متعلق پابندی میں نرمی کر کے 99 لاکھ روپے گرانٹ کی منظوری بھی دی۔

کابینہ اجلاس میں شمالی وزیرستان میں زرعی اراضی، بستیوں اور فوجی چوکیوں کے تحفظ کیلئے 30 ملین روپے کے فنڈز کی منظوری بھی دے دی گئی جبکہ کابینہ نے پشاور نوتھیہ بازار کے 119 متاثرہ دکانداروں کیلئے 14 ملین روپے کی بھی منظوری دی۔

بڑھتے ہوئے قرضوں کے بوجھ کو کم کرنے خیبرپختونخوا کی صوبائی کابینہ کے اجلاس میں ڈیبٹ منیجمنٹ فنڈ کے قیام اور اس کے قواعد و ضوابط کی منظوری بھی دی گئی، کابینہ نے سیلاب سے متاثرہ انفرااسٹرکچر کی بحالی و تعمیر نو کیلئے 9 ہزار 139 ملین، پبلک سیکٹر یونیورسٹیوں کیلئے ڈیڑھ ارب روپے گرانٹ کی بھی منظوری دی۔

خیال رہے کہ سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس کے ججز کی مدت ملازمت میں اضافے اور نئی آئینی عدالت کے قیام سمیت دیگر ترامیم کی منظوری کیلئے گزشتہ دنوں قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اجلاس طلب کیے گئے تھے۔

تاہم مولانا فضل الرحمان اور اپوزیشن کے اعتراضات اور تجاویز کے باعث آئینی ترامیم منظوری کیلئے قومی اسمبلی میں پیش نہ کی جاسکیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے