اسلامی تاریخ میں کچھ شخصیات ایسی ہیں جنہوں نے اپنے علم، کردار اور خدمات سے امت کو ایک نئی فکری و روحانی سمت دی۔ حضرت جسٹس پیر محمد کرم شاہ الازہری رحمہ اللہ بھی انہیں نابغہ روزگار شخصیات میں شامل ہیں جن کی زندگی کا ہر پہلو ہمارے لیے مشعل راہ ہے۔ آپ نہ صرف ایک بلند پایہ عالم دین اور صوفی تھے بلکہ عدل و انصاف کے میدان میں بھی ایک روشن مثال کے طور پر یاد کیے جاتے ہیں۔
آپ کی ولادت یکم جولائی 1918 کو ضلع سرگودھا (سابقہ ضلع شاہ پور) کے مشہور علمی و روحانی مرکز بھیرہ شریف میں ہوئی۔ آپ کا تعلق ایک باوقار روحانی خانوادے سے تھا۔ آپ کے والد گرامی، حضرت پیر غلام محمد رحمہ اللہ، خود بھی ایک نیک سیرت بزرگ اور علم و تقویٰ کے پیکر تھے، جنہوں نے آپ کی تربیت دین، ادب اور روحانیت کے حسین امتزاج کے ساتھ کی۔
ابتدائی تعلیم کے بعد آپ نے جامعہ محمدیہ غوثیہ بھیرہ سے دینی علوم حاصل کیے۔ بعد ازاں اعلیٰ تعلیم کے لیے مصر کی عظیم درسگاہ جامعہ الازہر تشریف لے گئے، جہاں سے آپ نے شریعت اسلامیہ میں تخصص حاصل کیا۔ الازہر میں قیام کے دوران آپ نے بین الاقوامی علمی افق کو قریب سے دیکھا اور اسلام کی عالمگیر فکر کو سمجھا۔
وطن واپسی پر آپ نے نہ صرف علمی خدمات انجام دیں بلکہ ملک کے عدالتی نظام میں بھی اپنی عظیم بصیرت کا اظہار کیا۔ آپ وفاقی شرعی عدالت اور سپریم کورٹ کے شریعت اپیلٹ بینچ کے جج رہے۔ آپ کے فیصلے قرآنی احکام، سنت رسول اور فقہی اصولوں پر مبنی ہوتے، جن میں حکمت، تدبر اور عدل کی جھلک صاف نظر آتی تھی۔
حضرت جسٹس کرم شاہ الازہری رحمہ اللہ نے علمی دنیا کو کئی عظیم تصانیف سے نوازا۔ ان کی مشہور ترین کتاب "ضیاء النبی” سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم پر ایک منفرد اور جامع شاہکار ہے، جس نے اہل علم و عامۃ المسلمین دونوں میں بے حد مقبولیت حاصل کی۔ اسی طرح آپ کی تفسیر "ضیاء القرآن” ایک علمی و فکری رہنمائی کا خزانہ ہے، جو قرآن فہمی کے در کھولتی ہے۔
7 اپریل 1998 کو آپ اس دار فانی سے رخصت ہوئے، مگر آپ کی خدمات، تعلیمات اور تصانیف آج بھی دلوں کو روشنی عطا کر رہی ہیں۔ آپ کی زندگی علم، اخلاص، اعتدال، عدل اور روحانیت کا حسین امتزاج تھی۔
آج کے دور میں جب معاشرہ فکری انتشار، عدالتی بے یقینی اور روحانی خلا کا شکار ہے، ہمیں حضرت جسٹس پیر محمد کرم شاہ الازہری رحمہ اللہ جیسی شخصیات کی تعلیمات سے رہنمائی لینے کی ضرورت ہے۔ ان کی زندگی کا ہر پہلو ہمیں سبق دیتا ہے کہ اگر نیت خالص ہو، راستہ سنت اور شریعت کا ہو، تو اللہ تعالیٰ دنیا و آخرت میں کامیابی عطا فرماتا ہے۔
اللہ تعالیٰ ہمیں ان کے نقش قدم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔