سپریم کورٹ نے اڈیالہ جیل کے باہر سے تحویل میں لئے گئے گیارہ لاپتہ افراد کے لواحقین کی نظرثانی درخواست خارج کردی ہے۔عدالت کا کہنا ہے کہ نظرثانی درخواست کا دائرہ کارمحدود ہوتا ہے اس پرمقدمے کی دوبارہ سے سماعت نہیں ہوسکتی۔
جسٹس ثاقب نثارکی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے اڈیالہ جیل کے باہرسے تحویل میں لئے گئے گیارہ لاپتہ افراد کے لواحقین کی کی نظرثانی درخواست پر سماعت کی۔
لاپتہ افراد کے لواحقین کے وکیل طارق اسد ایڈووکیٹ نے کہا کہ گیارہ افراد کوآپریشنل ایریا میں فوجی قافلے پر حملے کے الزام میں گرفتار کیا گیا، تحویل میں لئے گئے افراد کو عدالت میں پیش کیے گئے بغیر سزائیں سنا دی گئیں، انہوں نے موقف اپنایا کہ سویلین کا آرمی ایکٹ کے تحت ٹرائل نہیں ہو سکتا، سپریم کورٹ ان افراد کوحراستی مرکز سے رہائی کا حکم دے۔
جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ زندگی اور جائیداد دو بنیادی حقوق ہیں، نظرثانی درخواست کا دائرہ کار محدود ہے، عدالتی فیصلوں پر بہتری کیلئے تنقید ضرور ہو، تنقید کی صورت میں اداروں کی تذلیل نہیں ہونی چاہیے۔
عدالت عظمیٰ نے قرار دیا کہ نظرثانی کی درخواست پر مقدمے کی دوبارہ سے سماعت نہیں ہو سکتی۔ عدالت نے نظرثانی اپیل خارج کر دی۔