قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی انسانی حقوق کا چئیرمین بابر نواز خان کہ زیرصدارت اجلاس ہوا جس میں اقلیتوں کے تحفظ کا بل 2016 پر غور کیا گیا.
بل اقلیتی رکن قومی اسمبلی سنجے پروانی نے پیش کیا. بل 18 برس سے قبل تبدیلی مذہب پر پابندی سے متعلق ہے.
سنجے پروانی نے کہا کہ سندھ اسمبلی ایسا ہی بل منظور کرچکی ہے. جس کی تمام جماعتوں نے حمایت کی۔ زبردستی کی شادی پر بھی پابندی ہونی چاہیے.
انہوں نے کہا کہ اسے مزہب کی بجائے انسانی حقوق کے معاملے کے طور پر دیکھا جائے .
کمیٹی کے چئیرمین بابر نواز خان نے کہا کہ اب تک 18 برس سے کم عمری میں زبردستی تبدیلی مذہب کا کوئی معاملہ سامنے نہیں آیا اور ناہی اس حوالے سے کوئی شکایت یا کیس درج نہیں کروائی گئی.
سنجے پروانی نے کہا کہ ایسے پانچ سو سے زائد معاملات ہو چکے ہیں. مگر زیادہ تر سامنے نہیں لائے جاسکے.
رکن عالیہ کامران نے کہا کہ اسلام الہامی مزاہب میں سب سے روشن خیال مزہب ہے. کسی کے مذہب تبدیل کرنے پر پابندی نہیں لگائی جاسکتی. آج دس برس کی بچی کو ہر معاملے اور اپنے برے بھلے کا پتہ ہوتا ہے.
[pullquote]بابر نواز خان نے کہا کپ یورپ میں آج حاملہ ہونے والی 90 فیصد لڑکیاں 16 برس سے کم عمر ہوتی ہیں.[/pullquote]
جماعت اسلامی کے صاحبزادہ محمد یعقوب نے کہا کہ زبردستی مذہب کی تبدیلی کی کسی بھی عمر میں اجازت نہیں ہونی چاہیئے. آسیہ ناز تنولی کا کہنا تھا کہ آج دور تبدیل ہوگیا ہے,بچے کو بھی ہر معاملے کا علم ہوتا ہے.
رکن اسمبلی کرن حیدر نے کہاکہ آج کے دور میں تبدیلی مذہب کے لئے عمر کی قدغن نہیں لگانی چاہئے.بل کی بھرپور مخالفت کرتی ہوں. زبردستی تبدیلی مذہب کسی بھی عمر میں جائز نہیں.
[pullquote]تفصیلی غور وحوض کے بعد کمیٹی نے 18 برس سے قبل زبردستی تبدیلی مذہب سے متعلق, اقلیتوں کے تحفظ کا بل 2016 مسترد کردیا.[/pullquote]
چئیرمین کمیٹی بابر نواز نے کہاکہ کمیٹی کے ارکان نے متفقہ طور پر بل کو مسترد کیا ہے. انہوں نے کہا کہ زبردستی مذہب کی تبدیلی ہو یا شادی, ایسا کرنا قانونی اور اخلاقی جرم ہے. 18ویں ترمیم کے بعد یہ صوبائی معاملہ ہے. اگر زبردستی کی شادی یا تبدیلی مذہب کا کوئی معاملہ سامنے آتا ہے تو اس کی مذمت کریں گے.
بابر نواز نے کہا کہ زبردستی تبدیلی مذہب دس برس کی عمر میں ہو یا سو برس کی عمر میں ایسا کرنا غلط ہے اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے. ایسا معاملہ سامنے آیا تو کمیٹی اس کا سومو ٹونوٹس لے گی.
چئیرمین کمیٹی بابر نواز نے کہا کہ تبدیلی مذہب صرف ہندو یا عیسائی نہیں کرتے, مسلمانوں کے تبدیلی مذہب کے معاملات بھی سامنے آئے ہیں. انہوں نے کہا کہ ان کے حلقے انتخاب میں ایک مسلم شخص نے ہندو مذہب اختیار کرلیا اور بعد میں اس کا خاندان بھی ہندو ہوگیا ہے.اس خاندان کو کھدائی پر کچھ مورتیاں بھی ملیں جن کی انہوں نے پوجا شروع کردی ہے. بابر نواز کے مطابق اس خاندان کو کسی نے تبدیلی مذہب پر تنگ نہیں کیا اور کچھ نہیں کیا.
بابر نواز کے اس انکشاف پر سنجے پروانی نے کہا کہ پاکستان میں پہلی مرتبہ سنا ہے کہ کوئی مسلمان ہندو ہوا ہے، انہوں نے کہا کہ وہ ان سے ملنا چاہتے گا.