یونیورسٹی "اسلامی” کیسے بنے گی ؟؟

یہ غلط فہمی ہے اسلامی ہونے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ہم یونیورسٹیوں کے اندر نمازجماعت کروادیں،اس کے اندر اذان ہوجائے یا وہاں ایک پیپر اسلامیات کا کروادیں تو یہ یونیورسٹی اسلامی ہوجائے گی۔اسلامی بنانے کا مطلب یہ نہیں کہ فزکس، کیمسٹری ہٹا کر اس کی جگہ تفسیر، حدیث اور فقہ کے درس رکھ دئیے جائیں اور وہاں پر لیبارٹری ختم کرکے وضوخانہ بنادیا جائے کہ وہاں تجربے کرنے کے بجائے وضو،غسل اور تیمم کے طریقے بتائے جائیں تاکہ یونیورسٹی اسلامی ہوجائے.

اسے اسلامی کرنا نہیں کہتے بلکہ اسلامی کرنے کا مطلب یہ ہے کہ یہی فزکس و کیمسٹری پڑھیں،یہی ریاضی(Math) پڑھیں،یونیورسٹیوں کے اندر یہی علوم پڑھے جائیں لیکن یہ علوم اس کی ذات،معاشرے اورقوم کے لئے ترقی کا باعث بنیں، اس کی ترقی انسانی ترقی کہلائے یعنی فضیلت،رشد اور نشوونما کا باعث بنیں، یعنی یہ علوم باعث بنیں کہ سب کے سب اپنے بچوں کو اس مقصودِ خلقت تک اگر پہنچانا چاہیں تو آسانی کے ساتھ پہنچا سکیں۔جس دن یونیورسٹی ٹیچرز اور طلباء نے یہ کام شروع کیا سمجھو کہ یونیورسٹی اسلامی ہوگئی ہے.

اور اگر حوزۂ علمیہ کے اندر بیٹھ کر بچوں کو حافظ قرآن بنائیں تاکہ یہ مجمع لگائے، کرتب دکھائے اور سارے لوگ مل کر بچے کو داد دیں لیکن قرآن کی طرف کوئی نہ آئے تو یہ تعلیم اسلامی نہیں ہے بلکہ اس کے لئے سسٹم اور نظام کی ضرورت ہے۔ اپنے ذہنوں کو انڈسٹری سے نکال کر نظام اور سسٹم کی طرف لائیں ہم احکام کی حد تک دین جانتے ہیں لیکن نظام کی طرف نہیں آئے،چونکہ نظام والا دین کسی نے بیان نہیں کیا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے