‘سیہون دھماکے کی تحقیقات میں کوئی پیش رفت نہیں’

اسلام آباد: وفاقی وزیرِ داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ یہ امر باعث اطمینان ہے کہ ملک کی سول اور عسکری قیادت کی جانب سے ایک متفقہ اور مضبوط عزم کا اظہار کیا گیا ہے اور یہ فیصلہ کیا گیا کہ دہشت گردی کی موجودہ لہر کو آہنی ہاتھوں سے کچلا جائے گا۔

اخبار نویسوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ معصوم جانوں کو نشانہ بنانے والوں، خواہ وہ ملک کے اندر ہوں یا باہر سے حملہ آور ہوں، انہیں ہر صورت کیفرکردار تک پہنچایا جائے گا۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ سانحہ آرمی پبلک اسکول کے بعد قوم نے جس عزم اورحوصلے کا مظاہرہ کیا تھا آج اسی اتفاق اوریک جہتی کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف ہمارا قومی عزم اور اتحاد ہی ہماری طاقت اور کامیابی جبکہ دشمن کی شکست ہے، ہمیں دہشت گردوں کو یہ پیغام دینا چاہیے کہ ہم ان کی کاروائیوں سے خوفزدہ نہیں بلکہ انہیں کچلنے کے لیے اور زیادہ پر عزم ہیں۔

چوہدری نثار نے کہا کہ موجودہ حکومت نے اس صورتحال کا بھی مقابلہ کیا تھا جب جون 2013 میں روزانہ کے حساب سے پانچ چھ دہشت گردی کے واقعات ہوتے تھے اور اسی طرح موجودہ صورتحال کا بھی عوام کی دعاؤں اور تعاون سے ڈٹ کر مقابلہ کرے گی۔

وزیرِ داخلہ نے کہا کہ پچھلے تین سالوں کی پالیسیوں اور آپریشن کے نتیجے میں دہشت گردوں کے لیے پاکستان کی زمین تنگ کر دی گئی لہذا انہوں نے بیرون ممالک اپنے ہیڈکوارٹرز اور ٹریننگ سینٹرز بنا لیے۔

انہوں نے کہا کہ حالیہ واقعات کی تفتیش سے یہ بات ثابت ہوگئی ہے کہ ایک منظم طریقے سے پاکستان میں تیزی سے بہتر ہوتی ہوئی امن و امان کی صورتحال کو نشانہ بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے اور یہ بات بھی واضح طور پر سامنے آ گئی ہے کہ اس مذموم کوشش میں غیر ملکی طاقتیں اور ان کی انٹیلی جنس ایجینسیاں ملوث ہیں۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ اس بات میں کسی قسم کا کوئی شک نہیں ہونا چاہیے کہ ایسی مذموم کوششو ں اور اس میں ملوث عناصرکے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا اور ان کے سدباب میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ حالیہ اجلاسوں میں یہ فیصلہ ہوا ہے کہ پاکستان کی سلامتی اور تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے کسی بھی اقدام سے گریز نہیں کیا جائے گا اور اس سلسلے میں کوئی سفارتی یا دیگر مصلحت کو آڑے نہیں آنے دیا جائے گا۔

حالیہ واقعات کی تفتیش اور ان میں پیش رفت کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ لاہور اور پشاور دھماکوں میں ملوث تمام افراد کی نشاندہی کی جا چکی ہے اور یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ دہشت گردی کے واقعات میں اکثر افغان مہاجرین کو سہولت کار کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔

انہوں نے افغان مہاجرین سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ حکومتِ پاکستان اور پاکستان کی عوام نے پچھلے 30 سال سے زائد عرصے تک اپنے افغان بھائیوں کی مہمان نوازی کی ہے اور اپنی مشکلات کے باوجود انکو گلے لگایا، اس طویل مہمان نوازی کا تقاضہ ہے کہ افغان مہاجرین ان چند کالی بھیڑوں کی نشاندہی کریں جن کی وجہ سے پورے افغان مہاجرین پر داغ لگ رہا ہے۔

وزیرداخلہ نے کہا کہ لاہور دھماکوں میں ملوث مرکزی سہولت کار کو گرفتار کیا جا چکا ہے، گذشتہ شب اس سلسلے میں اٹک، حضرو اور ٹیکسلا سے مزید سہولت کاروں کی گرفتاریاں عمل میں آئی ہیں۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ دہشت گردی کے واقعات میں جو بھی ملوث ہوگا وہ کسی طور پر بچ نہیں پائے گا۔

اس موقع پر وزیرِ داخلہ نے ملک کے حساس اداروں کو بھی خراج تحسین پیش کیا جنہوں نے 24 گھنٹوں میں دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کی واضح نشاندہی کردی۔

سیہون شریف دھماکے پر وزیرِ داخلہ نے کہنا تھا کہ فی الحال اس حملے کی تفتیش میں کوئی خاطر خواہ پیش رفت سامنے نہیں آسکی۔

سیہون شریف واقعے کے حوالے سے مزید وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے اس بات پر سخت ناپسندیدگی کا اظہار کیا کہ کچھ لوگ اپنی مجرمانہ نااہلی چھپانے کے لئے اس افسوس ناک واقعے پر سیاست پر اتر آئے ہیں جو کہ انتہائی قابل مذمت ہے۔

وزیرِ داخلہ نے کہا کہ میں نے بطور وزیرِ داخلہ پچھلے ساڑھے تین سالوں میں ایک اصول پر سختی سے عمل کیا ہے کہ دہشت گردی کے کسی واقعے کو بنیاد بنا کر نہ تو سیاست کی جائے اور نہ کسی پر الزام تراشی کی جائے تاہم پچھلے 24 گھنٹوں میں ایک سیاسی جماعت کے چند اکابرین نے انتہائی شرمناک انداز سے اپنی نااہلی چھپانے کے لئے وفاقی حکومت پر الزام تراشی کی ہے۔

چوہدری نثار نے کہا کہ ان لوگوں کو اگر شرمندگی نہیں تو کچھ خدا کا خوف ضرور ہونا چاہیے جو برصغیر کی ایک بڑی درگاہ کے سانحے پر اپنی سیاست چمکانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

انہوں نے سوال کیا کہ کیا سیہون شریف کی سیکیورٹی کی ذمہ داری وفاقی حکومت پر عائد ہوتی ہے یا اس کی ذمہ دار متعلقہ صوبائی حکومت ہے؟

وزیر داخلہ نے کہا کہ اس اہم مقام پر سیکیورٹی کے جو حالات میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھے ہیں انکا اظہار نہیں کرنا چاہتا تاہم اگر ان کے بے سرو پا الزامات کا سلسلہ جاری رہا تو آئندہ چند روز میں ساری صورتحال قوم کے سامنے رکھوں گا۔

چوہدری نثار نے کہا کہ درگاہ لعل شہباز قلندر میں جو ہوا، جس انداز میں ہوا اور جس کی یہ ذمہ داری ہے وہ سندھ کے عوام کے ساتھ ساتھ پوری قوم کے سامنے رکھی جائے گی۔

دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے کیے جانے والے اقدامات پر بات کرتے ہوئے وزیرِ داخلہ کا کہنا تھا کہ ‘میں یہ بھی واضح کرنا چاہتا ہوں کہ حالیہ اعلیٰ سطح کے اجلاسوں میں مقرر کردہ اہداف کے مطابق یہ پہلا ریسپانس ہے’۔

انہوں نے کہا کہ ‘بیرون ملک سے شروع کی گئی دہشت گردی اور ان کے مقامی سہولت کاروں کا قلع قمع کرنے کے لئے آئندہ چند دنوں اور ہفتوں میں مزید اقدامات کئے جائیں گے اور اس سلسلے میں کوئی مصلحت یا رکاوٹ آڑے نہیں آنے دی جائے گی۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے