خود مختار ادارے وزارتوں کے ماتحت کرنیکا حکومتی فیصلہ معطل

لاہور: 5 خود مختار اداروں کو متعلقہ وزارتوں کے ماتحت کرنے کے وفاقی حکومت کے فیصلے کو لاہور ہائی کورٹ نے معطل کر دیا۔

وزیر اعظم نواز شریف نے اپنے صوابدیدی اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے گزشتہ برس 20 دسمبر کو پانچ ریگولیٹری اتھارٹیز کو وفاقی وزارتوں کے ماتحت کیا تھا۔

نواز شریف نے جن خود مختار اداروں کو وزارتوں کے ماتحت کرنے کا حکم دیا تھا، ان میں نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کو پانی و بجلی ڈویژن، آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) کو پیٹرولیم اور قدرتی وسائل ڈویژن، پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) اور فریکوئنسی ایلوکیشن بورڈ (ایف اے بی) کو انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ ٹیلی کام ڈویژن جب کہ پبلک پروکیومنٹ ریگولیٹر اتھارٹی (پپرا) کو فنانس ڈویژن کے ماتحت کیا گیا تھا۔

اس سے پہلے نیپرا، اوگرا، پی ٹی اے، ایف اے بی اور پیپرا خود مختار ریگولیٹری اداروں کے طور پر کام کر رہے تھے۔

ان اداروں کو وفاقی وزارتوں کے ماتحت کرنے پر سندھ اور خیبرپختونخوا کی حکومتوں نے اعتراضات بھی کیے تھے، مگر وفاقی حکومت نے صوبوں کے اعتراضات کو نظر انداز کرتے ہوئے اداروں کو ماتحت کردیا تھا۔

لاہور ہائی کورٹ نے ایڈوکیٹ شیراز زکاء کی درخواست پرپانچوں خود مختار اداروں کو وزارتوں کے ماتحت کرنے کا حکومتی فیصلہ معطل کرتے ہوئے جاری کیے گئے وفاقی حکومت کے نوٹی فکیشن کو بھی منسوخ کردیا۔

ایڈوکیٹ شیراز زکاء نے اپنی درخواست میں مؤقف اختیار کیا تھا کہ’ وفاقی حکومت کے اس فیصلے سے ریگولیٹر باڈیز کی خودمختاری ختم ہوئی ہے، حکومت اپنی مرضی سے ان کی آزادی ختم نہیں کر سکتی‘۔

عدالت نے درخواست پر سماعت کرتے ہوئے ڈپٹی اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ خود مختار ریگولیٹری باڈیز کو وفاقی وزارتوں کے ماتحت کرنے کا معاملہ مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) میں کیوں نہیں لے جایا گیا؟

جس پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ معاملے کو مشترکہ مفادات کونسل میں بھجوایا گیا ہے۔

ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو مزید بتایا کہ پانچوں ریگولیٹری اداروں کی منتقلی کا نوٹی فکیشن وزیر اعظم نے اپنے صوابدیدی اختیارات استعمال کرتے ہوئے جاری کیا۔

پانچوں ریگولیٹری اتھارٹیز کی منتقلی پر سندھ اور خیبرپختونخوا حکومتوں نے تحریری طور پر وفاقی حکومت کے سامنے اعتراض کیا تھا۔

خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ پرویز خٹک کی جانب سے وفاقی حکومت کو لکھے گئے خط میں کہا گیا تھا کہ ایسے فیصلے عوامی مفادات کے خلاف ہیں اور ایسے فیصلوں سے ان کے صوبے پر دور رس نتائج مرتب ہوں گے، ایسے فیصلے جلد بازی میں نہیں کیے جانے چاہئیں۔

ذرائع کے مطابق 2 اداروں نیپرا اور اوگرا کی جانب سے ٹیرف معاملات سمیت دیگر عوامی فوائد سے متعلق وزارتوں کے احکامات نہ ماننے کی وجہ سے یہ فیصلہ کیا گیا۔

وزارت پانی و بجلی اور پیٹرولیم نے وزیراعظم سے مسلسل ان اداروں کی شکایات کی تھیں۔

وزیر اعظم نے بزنس رولز 1973 کے آرٹیکل 3(3) کے تحت ان اداروں کو وزارتوں کے ماتحت کیا تھا، تاہم جاری کیے گئے نوٹی فکیشن میں کہا گیا تھا کہ اداروں کی منتقلی سے متعلق بزنس رولز 1973 میں ضروری ترامیم کرنے کی مزید ضرورت ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے