آفتاب احمد
لاہور
۔ ۔ ۔ ۔
تراویح، ترویحہ کی جمع ہے جس کا معنی ہے ، ایک دفعہ آرام کرنا
جبکہ تراویح کے معنی ہیں، متعدد بار آرام کرنا۔
احناف کے نزدیک نمازِ تراویح کی تعداد بیس ہے اس لئے ہر چار رکعت کے بعد کچھ دیر ٹھہر کر اور سکون کرنے کے بعد نماز کا شروع کرنا مستحب ہے۔
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین ایسا کیا کرتے تھے، اسی وجہ سے اس نماز کا نام تراویح رکھا گیا ہے۔ نماز تراویح کا پڑھنا مرد و عورت سب کے لئے سنتِ مؤکدہ ہے اور اس کا چھوڑنا جائز نہیں۔
قیامِ رمضان کی بڑی فضیلت ہے۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لوگوں کو رمضان کی راتوں میں نماز پڑھنے کی ترغیب دیا کرتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرمایا کرتے :
’’جس نے رمضان المبارک میں حصول ثواب کی نیت اور حالتِ ایمان کے ساتھ قیام کیا تو اس کے سابقہ گناہ بخش دیے جاتے ہیں۔‘‘
مسلم، الصحيح، کتاب صلاة المسافرين وقصرها، باب الترغيب في قيام رمضان وهو التراويح، 1 : 523، رقم : 759
نماز تراویح کا وقت عشاء کی نماز کے بعد وتر سے پہلے ہوتاہے اور رات کے آخری حصے میں پڑھنا افضل ہے۔ مگر آج کے دور میں نمازیوں کی سہولت کی خاطر پہلے حصہ میں پڑھنا افضل ہے۔
نوٹ :مکتب اہل حدیث کے ہاں نماز تراویح کی تعداد آٹھ ہے ۔ اہل تشیع کے ہاں تراویح کی نماز نہیں ۔ جاوید احمد غامدی تراویح کو نفل نماز قرار دیتے ہیں اور اس کو ادا کرنا لازمی نہیں سمجھتے ۔
یہ تو علمی اختلاف ہے جو صاحبان علم کے درمیان رہتا ہے تاہم جس طریقے سے اس ویڈیو میں تراویح ادا کی جارہی ہیں ہیں اس پر افسوس ہی کیا جا سکتا ہے ۔سات منٹ میں بیس رکعت نماز اور تین رکعت وتر بھی ادا کر لیے گئے ۔
یہ عبادت کی روح کے ساتھ سنگین مذاق ہے ۔ اللہ ہمیں ایسے کاموں سے بچائے ۔
ویڈیو دیکھنے کے لیے لنک پر کلک کریں ۔
اس طرح نماز پڑھنے والے کے لیے کئی وعیدیں موجود ہیں ۔ یہ ویڈیو ملائشیا اور انڈونیشیا کی کچھ مساجد میں بنائی گئی ۔