پھٹیچر کالم

ملکی حالات کو دیکھتے ہوئے کہا جا سکتا ہے کہ اخبارات میں شائع ہونے والے اشتہارات بالکل تبدیل ہو جائیں گے، ہمارے ملک کے نامور صحافی، کالم نگار، نغمہ نکار اور ممتاز دانشور جناب شہریار خان صاحب یعنی میرے مطابق آئندہ اشتہارات کیسے ہوں گے وہ ملاحظہ کیجئے۔

[pullquote]ضرورت رشتہ:[/pullquote]

ایک پینسٹھ سالہ بے روزگار امیر نوجوان کے لیے خوبصورت نوجوان لڑکی کا رشتہ درکا ر ہے، لڑکی پڑھی لکھی ہو، لڑکے کی سیاسی و غیر سیاسی حرکتوں پر آنکھیں بند کر سکتی ہو، پرانے معاشقوں ، شادیوں، طلاقوں پر اعتراض نہ کرے اور اس کے نتیجہ میں ہونے والے بچوں سے پیار کر سکے، سابق بیوی سے بھی خوش اخلاقی کے ساتھ ملنا ہوگا، لڑکی کا کتوں کے ساتھ رہنے کا تجربہ ہو تو اولیت دی جا ئے گی، قابلیت کے اعتبار سے مادر ملت ثانی سے لے کر خاتون اول تک کوئی بھی ٹائٹل حق مہر میں دیا جا سکتا ہے جو عندالطلب ہو گا، لڑکی کے ساتھ شادی کا معاہدہ کم از کم ایک سال کا ہو گا، اس ایک سال میں لڑکی کی خوبیاں دیکھی جائیں گی، خبردار لڑکی ، لڑکے میں خوبیاں تلاش کرنے کی غلطی نہ کرے ، لڑکی کے لیے عمر کی حد پچیس سے پینتیس سال ہے، خواہشمند لڑکیاں اپنی سی وی کے ساتھ شام سات بجے کے بعد دولہا کے امیدوار سے علیحدگی میں مل سکتی ہیں۔اس ملاقات میں ہی لڑکا اپنے حوالہ سے مزید تفصیلات فراہم کر سکے گا، لڑکی کے ساتھ ہونے والی تمام باتیں آف دی ریکارڈ ہوں گی۔ رابطہ: پی او باکس نمبر نو دو گیارہ، بنی گالہ اسلام آباد۔

[pullquote]ضرورت برائے صدر:[/pullquote]

ہمیں اپنی مملکت کے لیے صدر کی تلاش ہے، صدر کے لیے تعلیم اور عقل کی کوئی حد نہیں، صدر مملکت کے عہدہ پانے کے خواہشمند کو دہی بھلے و فروٹ چاٹ بنانا ضرور آتی ہو، بات چیت کا آغاز کرے تو انیس سو چالیس سے شروع کرے، وزیر اعظم کو دیکھتے ہی آنکھیں عقیدت سے بھرنے کی صلاحیت رکھتا ہو، وزیر خزانہ سے بھی سہم کر رہ سکتا ہو، سال میں صرف دو یا تین بار عوامی تقریبات میں جانے کی ہمت رکھتا ہو، تئیس مارچ کی پریڈ پر اگر آرمی چیف پریڈ معائنہ کی درخواست کریں تو پہلے وزیر اعظم سے اجازت لے،چہرے پہ بے چارگی رکھنے والے کو فوقیت دی جائے گی۔

[pullquote]ضرورت برائے چیئرمین نیب:[/pullquote]

درخواست جو مرضی دینا چاہے وہ چیئرمین نیب کے عہدہ کے لیے عرضی دے سکتا ہے لیکن رکھا اسے ہی جائے گا جو حکومت اور اپوزیشن دونوں کے ساتھ تعلقات اچھے رکھتا ہو اور اسے بحریہ ٹاؤن کی آشیر باد بھی حاصل ہو، وزیر اعظم کے ساتھ خصوصی محبت رکھنے والا ہی اس نشست پر بیٹھنے کا اہل ہے، پلی بارگین قانون سے واقفیت ترجیح ہو گی ، سیاستدانوں اور بیوروکریٹس اگر کرپٹ بھی ہوں تو ان سے محبت کرنے والا ہونا ضروری ہے۔

[pullquote]ضرورت برائے چیئرمین پی سی بی:[/pullquote]

آنکھ سے صحیح دیکھ نہ پاتا ہو، زبان اتنا ہی بولنے کی طاقت رکھتی ہو جتنی چڑیا کی ہوتی ہے، کان بند ہوں تو زیادہ بہتر ہے، اپنے اختیارات استعمال کرنا نہ جانتا ہو، بس یہ جانتا ہو چڑیا کس کی غلام ہے۔ دنیا بھر کے دورے بھی کروائے جائیں گے، دنیا میں نام بھی ہو گا لیکن اختیارات مانگنے پر برا سلوک کیا جا سکتا ہے، عہدہ کے متمنی اپنے میڈیکل سرٹیفکیٹس اور انشورنس دستاویزات کے ساتھ ڈی فیکٹو چیئرمین سے رابطہ کریں تاکہ ان کی درخواست آگے بھجوائی جا سکے۔این سیٹھی ، معرفت نمبر ون میڈیا گروپ دوبئی، لاہور۔

[pullquote]ضرورت برائے چیئرمین پی ٹی وی:[/pullquote]

عہدہ کے لیے ہم بندہ پہلے ہی تلاش کر چکے ہیں تاہم دنیا کو یہ بتانا مقصود ہے کہ حکومت میرٹ کا خیال رکھتی ہے اس لیے اخبار میں اشتہار دیا جا رہا ہے، امید ہے کہ لوگ درخواستیں بھیجنے کی زحمت قطعی نہ کریں گے تاہم جو لوگ ڈھٹائی پر عبور رکھتے ہیں وہ پھر بھی باز نہ آئیں تو شرائط یہ ہوں گی، پی ٹی وی چیئرمین کے لیے وہی شخص موزوں قرار پائے گا بلکہ پا چکا ہے جو ہر وقت خود سکرین پر رہے، کبھی میزبان تو کبھی مہمان اور کبھی ڈرامہ نگار بن کر، ملک کے بڑے اخبار میں حکومت کی تعریف میں کالم لکھتا ہو، بوقت ضرورت وزیر اعظم کو تقریر بھی لکھ کر دیتا ہو، امید ہے آپ درخواست بھیجنے کی زحمت نہیں کریں گے لیکن اگر آپ میں ان خصوصیات کا پچاس فیصد بھی جرثومہ پایا گیا تو پھر وزیر اعظم کے مشیر کی جگہ بھی خالی ہے۔یہاں جو بچ بھی گیا تو اور بھی عہدے ہیں یا پھر عہدوں کا کیا ہے وہ جگہ نہ بھی ہو بنا لیے جائیں گے۔

[pullquote]ضرورت برائے چیئرمین پیمرا: [/pullquote]

ضرورت ہے ایسے چیئرمین کی جس کی ہر وقت کان مروڑنے کی پریکٹس ہو، یہ اشتہار بھی عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے لیے دیا جا رہا ہے ، جسے شوق ہے درخواست دینے کا وہ دے سکتا ہے مگر بندہ پہلے سے فائنل ہے اور الحمدللہ وفاداری میں نمبر سو میں سے سو ہیں۔

[pullquote]ضرورت برائے وزیر:[/pullquote]

اپوزیشن پر طعنہ زنی میں محلہ کی خواتین کی طرح ماہر ہو، موقع پڑنے پر عدالت پر حملہ بھی کرنا ہو تو کر گزرے، زبان قانون سے بھی لمبی ہو تو اولیت دی جائے گی، روزانہ حکومت کی تعریف میں اور اپوزیشن کی برائی میں کئی گھنٹے بات کرنے کی صلاحیت رکھتا ہو، سرکاری خزانے پر خود بے پناہ بوجھ ڈال کر عوام کو قربانیاں دینے کی تبلیغ کرنے کی اہلیت رکھنے والے کو اولیت دی جائے گی۔

[pullquote]ضرورت برائے عوام:[/pullquote]

ایک عدد کرپٹ حکومت کو ووٹ لینے کے لیے سیدھے سادے لوگوں کی ضرورت ہے، عقل ہونے کے باوجود حکومتی پالیسیوں اور خرابیوں پر آنکھیں بند کیے رکھ سکتے ہوں، ٹیکس کا بوجھ جتنا بھی بڑھایا جائے اف نہ کریں نہ ہی یہ پوچھنے کی ہمت رکھتے ہوں کہ ہمارے ٹیکس کا پیسہ کہاں استعمال کیا جاتا ہے؟ پانچ سال میں اپنے اوپر ہونے والے تمام مظالم ، زیادتیوں کو فوری بھولنے کی صلاحیت رکھتے ہوں الیکشن کے موقع پر یہ بھی بھول جائیں کہ پانچ سال پہلے کیا وعدے کیے گئے تھے ؟ یہ نہ پوچھے کوئی وعدہ پورا نہیں ہوا تو پھر کیوں ووٹ مانگنے آ گئے؟ کوئی ووٹ مانگنے والے سے بنیادی ضروریات کی فراہمی کا مطالبہ نہ کرے جو ملے اسے غنیمت جانے اور اس پر صبر شکر کرے۔بجلی، گیس ، تعلیم، صحت اور پینے کے صاف پانی کے خواہشمند خواتین و حضرات کسی اور ملک جانا چاہیں تو جا سکتے ہیں لیکن یاد رکھیں اب امریکہ میں بھی ٹرمپ کی حکومت ہے اس لیے خاموشی ہی بہتر ہے۔

یقین مانیں یہ اشتہار نیک نیتی کے ساتھ تیار کیے گئے ہیں ، ان کو ہرگز ہرگز سیاسی تصور نہ کیا جائے ، اسے پڑھ کر اپنے آپ کو ان حالات سے قریب پانے والا پھٹیچر ہو گا اور اپنے نقصان کا خود خود ذمہ دار ہوگا، کسی بھی قسم کی مشابہت اتفاقیہ ہو سکتی ہے، بہرحال جسے سمجھ آ جائے وہ بات کو اپنے تک رکھے ورنہ سائبر کرائم بل کا قانون موجود ہے اور اس کی انچارج وزیر تو باقاعدہ اس کی دھمکیاں بھی دیتی ہیں کہ ایسے اندر کرواؤں گی کہ چودہ سال تک باہر نہیں آ سکو گے ، اس لیے جو بھی سمجھنا ہے سمجھیں اس میں مجھ غریب کا کوئی قصور نہیں۔ شکریہ

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے