فاروق ستار کو گرفتار کرکے 20 مارچ کو پیش کیا جائے، عدالت

کراچی: انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے پولیس کو ہدایت کی ہے کہ متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار کو گرفتار کرکے پیر (20 مارچ) کو عدالت میں پیش کیا جائے۔

گذشتہ برس 22 اگست کو متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے بانی الطاف حسین کی جانب سے پاکستان مخالف تقریر اور میڈیا ہاؤس پر حملوں میں سہولت کاری پر فاروق ستار، خالد مقبول صدیقی اور عامر لیاقت حسین سمیت دیگر پر کراچی کے مختلف تھانوں میں مقدمات درج کیے گئے تھے۔

ملزمان متعدد مرتبہ پیشیوں کے باوجود بھی عدالت میں پیش نہ ہوئے، جس کے بعد انسداد دہشت گردی کی عدالت نے ان ملزمان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری بھی جاری کیے۔

دوسری جانب 27 فروری کو ہونے والی سماعت کے دوران انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے رہنما ڈاکٹر فاروق ستار، خالد مقبول صدیقی اور عامر لیاقت کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈالنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا تھا کہ پولیس اس حکم نامے پر عملدرآمد کروائے۔

انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں مذکورہ کیس کی سماعت کے دوران پولیس نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ وہ فاروق ستار کو گرفتار کرنے میں ناکام رہی ہے۔

جس پر عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے پولیس کو ہدایت کی کہ فاروق ستار کو گرفتار کرکے پیر (20 مارچ) تک عدالت میں پیش کیا جائے۔

گذشتہ روز فاروق ستار کو قانون نافذ کرنے والے اداروں نے اشتعال انگیر تقریر کے کیس میں شارع فیصل پر پی اے ایف میوزیم کے قریب نجی شادی کی تقریب سے واپسی پر گرفتار کیا تھا، جنھیں چند گھنٹے بعد ہی رہا کردیا گیا۔

تاہم پولیس نے آج عدالت میں سماعت کے دوران فاروق ستار کی گذشتہ روز ہونے والی گرفتاری اور رہائی کا کوئی تذکرہ نہیں کیا۔

دوسری جانب عدالت نے اسی کیس میں ایم کیو ایم رہنما قمر منصور کی درخواست ضمانت منظور کرلی جبکہ شاہد پاشا کی بریت کی درخواست کو مسترد کردیا۔

22 اگست 2016 کو کراچی پریس کلب پر بھوک ہڑتال کیمپ میں بیٹھے ایم کیو ایم کارکنوں سے خطاب کے دوران الطاف حسین نے ملک مخالف نعرے لگوائے تھے، جس کے بعد کارکن مشتعل ہوگئے اور انھوں نے ریڈ زون کے قریب ہنگامہ آرائی کی، اس دوران کچھ کارکن نجی ٹی وی چینل اے آر وائی نیوز کے دفتر میں گھس گئے اور وہاں نعرے بازی کرتے ہوئے توڑ پھوڑ کی جب کہ فائرنگ سے ایک شخص ہلاک ہوگیا۔

بعدازاں کراچی پریس کلب پر میڈیا سے گفتگو کے لیے آنے والے ایم کیو ایم کے سینئر رہنما ڈاکٹر فاروق ستار اور خواجہ اظہار الحسن کو رینجرز نے حراست میں لے لیا، جبکہ ایم کیو ایم کے مرکز نائن زیرو اور شہر کے مختلف علاقوں میں قائم متحدہ کے سیکٹر اور یونٹ آفسز کو بھی سیل کردیا گیا تھا۔

عامر لیاقت حسین کو بھی ان کے دفتر سے حراست میں لیا گیا تھا، جنھیں بعدازاں رہا کردیا گیا، جس کے بعد انھوں نے ایم کیو ایم چھوڑنے کا اعلان کردیا تھا۔

دوسری جانب اگلے ہی روز یعنی 23 اگست کو الطاف حسین نے اپنی تقریر میں پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ بشمول آرمی چیف، ڈی جی رینجرز میجر اور پاکستان کے خلاف الفاظ استعمال کرنے پر معافی مانگ لی تھی۔

اس واقعے کے بعد ڈاکٹر فاروق ستار نے بانی ایم کیو ایم سے لاتعلقی کا اعلان کرتے ہوئے پارٹی معاملات پاکستان سے چلانے کا اعلان کیا، جبکہ پارٹی منشور میں بھی تبدیلی کردی گئی تھی۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے