عابد شیر علی کی نماز

وزیراعظم اعظم پاکستان نواز شریف کی جے آئی ٹی میں پیشی کے موقع پر جب میڈیا براہ راست کوریج کررھا تھا

پانامہ انکوائری کے تمام پہلوؤں پر تجزیہ دکھایا جارھا تھا کہ اچانک عابد شیر علی نے کارکنوں کے ھمراہ نماز کی امامت کی اور نماز پڑھنا شروع کردی میڈیا نے بھی براہ راست کوریج شروع کردی

نماز بندگی کا اظہار ھے اور فرض ھے

لیکن یہ خبر نہیں ھمارے ھاں مزھب کا مخصوص حالات میں استمعال سادہ لوح مسلمانوں کو بےوقوف بنانے کا ذریعہ ھے

جنرل ضیاء الحق نے آمریت کو دوام بخشنے کے لیے اسلام کا استعمال کیا

جعلی اور بوگس ریفرینڈم میں جو سوال پوچھا گیا وہ دین اسلام کی توھین تھا کہ اگر آپ اسلام سے محبت کرتے ھیں تو اس سے مراد یہ ھے کہ آپ جنرل ضیاء الحق کو مزید پانچ سال کے لئے صدر مملکت دیکھنا چاھتے ھیں

عوامی شاعر حبیب جالب نے اس ریفرنڈم کو سچائی کا چہلم قرار دیا

اسی طرح حکمرانوں کا عمرہ حج کو بھی سیاسی طور پر کیش کروایا جاتا ھے صحافی ھمراہ ھوتے ھیں

ان رقت آمیز لمحات کی منظر کشی پر انہیں بھی سرکاری عمرہ کی سعادت حاصل ھو جاتی ھے

ایسا اس لیے بھی کیا جاتا ھے کہ سادہ لوح عوام نماز پڑھنے والے اور مذھبی شناخت رکھنے والے سیاسی راھنماوں کو اچھا انسان سمجھتے ھیں

چاھے وہ دنیاوی معاملات میں بدعنوانیوں میں ملوث ھوں ٹیکس چوری کرتے ھوں غریب مسلمانوں کا مال غصب کرتے ھوں

عبادات اور رمضان المبارک کے تقدس کے پیش نظر عبادات کو خبر بنانے سے پرھیز کرنا چاھئے

والد محترم فتح محمد ملک عاشق اقبال ھیں

اقبال کی مسجد قرطبہ میں پڑھی جانے والی نماز کے بارے میں اکثر تذکرہ کرتے ہیں

اقبال جب سپین مسجد قرطبہ گئے تو مسجد قرطبہ کو چرچ میں تبدیل کردیا گیا تھا

اقبال نماز پڑھنے کی نیت سے گئے تھے فوری نماز ادا کی رقت آمیز کیفیت میں شہرہ آفاق نظم مسجد قرطبہ لکھی

سلسلہ روز و شب نقش کر حادثات

سلسلہ روز و شب اول حیات و ممات

اول وآخر فنا باطن و ظاہر فنا

نقش کہن ھو کہ نور منزل آخر فنا

مگر کہاں اقبال کی نماز اور کہاں عابد شیر علی

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے