بوسٹن: چھوٹے بچوں کو بیماریوں سے محفوظ رکھنے کےلیے انہیں وقفے وقفے سے ویکسین لگوانی پڑتی ہے جس سے ایک طرف بچے کو بار بار تکلیف اٹھانی پڑتی ہے تو دوسری جانب والدین کی مشکلات میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔
لیکن اب میساچیوسٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (ایم آئی ٹی) کے ماہرین نے تھری ڈی پرنٹنگ ٹیکنالوجی استعمال کرتے ہوئے خردبینی جسامت والی کھوکھلی گولیوں (pods) میں دوا بند کرنے کا اچھوتا طریقہ وضع کرلیا ہے۔ اس کے تحت صرف ایک انجکشن کے ذریعے درجنوں دوائیں بہ یک وقت کسی بھی شخص کے جسم میں پہنچائی جاسکیں گی۔
یہی نہیں بلکہ جسم میں پہنچ جانے کے بعد دواؤں سے بھری یہ گولیاں بتدریج گھل کر ختم ہوں گی اور ان سے تھوڑی تھوڑی مقدار میں دوائیں خارج ہوتی رہیں گی۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ اگر ان گولیوں میں ویکسین بھری ہو تو وہ بھی ایک طویل عرصے تک بتدریج خارج ہوتی رہے گی اور یوں صرف ایک بار ویکسین دینا ہی کافی رہے گا۔
ہفت روزہ تحقیقی جریدے ’’سائنس‘‘ میں شائع شدہ رپورٹ کے مطابق، ایم آئی ٹی میں ماہرین کی ٹیم نے ’’پی ایل جی اے‘‘ (PLGA) نامی پولیمر استعمال کرتے ہوئے 400 مائیکرومیٹر چوڑی یہ کھوکھلی گولیاں تیار کی ہیں جبکہ ایسی ہر گولی کے اندر نہایت معمولی مقدار میں دوا بھری جاسکتی ہے۔
واضح رہے کہ ’’پی ایل جی اے‘‘ ایک حیاتی تنزل پذیر پولیمر ہے یعنی یہ جسم کے اندرونی ماحول میں آہستہ آہستہ گھل کر ختم ہوجاتا ہے جبکہ یہ انسانوں اور دوسرے جانداروں کےلیے بالکل محفوظ بھی ہے۔
اس تحقیق کےلیے ’’گیٹس اینڈ میلنڈا فاؤنڈیشن‘‘ نے رقم فراہم کی تھی جس کا مقصد غریب ممالک میں بچوں کو کم خرچ اور پائیدار انداز میں ویکسین دینے کا کوئی طریقہ وضع کرنا تھا۔ اس طریقے پر پولیمر کی بڑی مقداریں بھی باکفایت انداز میں صنعتی پیمانے پر بھی تیار کی جاسکتی ہیں۔
امید ہے کہ اس پولیمر کی طبّی آزمائشیں جلد ہی شروع کردی جائیں گی اور متوقع طور پر آئندہ پانچ سے چھ سال کے دوران یہ ترقی پذیر اور غریب ممالک میں استفادہ عام کےلیے دستیاب ہوجائے گا۔