اسلام آباد: وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ موجودہ حالات میں بھارت کے ساتھ بات چیت کا قدم اٹھانا مشکل ہے۔
نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ ملک میں دو جگہوں سے پالیسی بننے کا تاثر غلط ہے کیونکہ کوئی بھی ملک دو پالیسیاں بنا کر کام نہیں کر سکتا۔ احتساب عدالت کے باہر رینجرز کی تعیناتی کے معاملے پر وزیراعظم کا کہنا تھا کہ بطور وزیراعظم میرا کام ہے کہ عدالت کے باہر رینجرز کی تعیناتی کے معاملے کی تفتیش کروں، میری ذمہ داری ہے کہ دیکھوں کہ کیا واقعہ ہوا، کیسے ہوا اور کس نے احکامات جاری کئے۔ ملک میں تبدیلی کے فیصلے بیلٹ باکس کے ذریعے ہونے چاہئیں۔
بھارت کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ بھارت ہمارے دوست ممالک میں شامل نہیں جب کہ ایل او سی پر آج بھی کشیدگی برقرار ہے، بھارت ہمیشہ پاکستان میں عدم استحکام کا خواہاں رہا ہے لیکن بھارت کو باور کرایا ہے کہ ہر سازش کا مقابلہ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک کے خلاف بھارتی پراپیگنڈا بے بنیاد ہے جب کہ موجودہ ماحول میں بھارت کے ساتھ بات چیت کا قدم اٹھانا مشکل ہے۔
مقبوضہ کشمیر کی صورت حال کے حوالے سے وزیراعظم پاکستان نے کہا کہ بھارت کو کشمیری عوام کی رائے کا احترام کرنا چاہیئے جب کہ بھارت کے ساتھ پہلے کشمیر اور پھر دیگر معاملات پر بات ہو گی۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پاکستان پر دہشت گردوں کی معاونت کے الزام سے متعلق سوال پر وزیراعظم کا کہنا تھا کہ امریکی صدر کے بیان کے بعد قومی سلامتی کمیٹی نے واضح ردعمل دیا جب کہ افغانستان میں امن پاکستان سے زیادہ کوئی اور ملک نہیں چاہتا لیکن دہشت گرد گروہوں کے سربراہ افغانستان میں روپوش ہیں۔ افغان صدر کے دورہ پاکستان کے حوالے سے وزیراعظم نے کہا کہ افغان صدر اشرف غنی کا دورہ پاکستان ابھی طے نہیں ہوا۔