پنجاب کے وزیر قانون رانا ثناء اللہ خان نے کہا ہے کہ احمدیوں کو مسلمان کہنے کے حوالے سے میرے بیان کو سیاق وسباق سے ہٹا کر پیش کیاجارہا ہے، جس کی میں شدید مذمت کرتا ہوں۔
رانا ثناء اللہ نے آئی بی سی اردو نیوز سے خصوصی بات چیت میں کہا کہ آئین پاکستان احمدیوں کو غیر مسلم قرار دیتا ہے، بحیثیت مسلمان اور پاکستانی ہونے کے میں بھی پاکستان کے آئین کے مطابق انہیں غیر مسلم ہی سمجھتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے آئین کے مطابق احمدیوں سمیت تمام اقلیتوں کو تمام حقوق میسر ہیں اور ان کے مکمل مذہبی اور شہری حقوق کا احترام کیا جاتا ہے۔ تاہم پاکستان میں احمدیوں کے ساتھ مسائل اس وقت پیدا ہوتے ہیں ، جب وہ خود کو مسلمان کہہ کرتبلیغ کرتے ہیں یا اسلامی شعائر کا استعمال کرتے ہیں۔
رانا ثناء اللہ نے کہا کہ مخصوص سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے ایک سازش کے تحت میرے خلاف پروپیگنڈا کیا جارہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ احمدی اپنے آپ کو غیر مسلم تسلیم نہیں کرتے، اگر وہ یہ بات تسلیم کرلیتے تو اسلامی ریاست میں ان کے تمام حقوق کا تحفظ ہماری ذمہ داری ہوتی۔ ان کی جانب سے اس آئینی فیصلہ کو تسلیم نہ کرنے کے باوجود بھی ہم ان کے تحفظ کو یقینی بنانے کی کوشش کرتے ہیں مگر انہیں پاکستان کے آئین اور پارلیمنٹ کا احترام کرنا ہوگا۔
خیال رہے کہ رانا ثناء اللہ نے نجی ٹی وی سماء نیوز پر اینکر ندیم ملک کے پروگرام میں گفتگو کی تھی, جس کے ایک کلپ کی بنیاد پر ان کے خلاف خبریں گردش کرنے لگیں اور الیکٹرانک و سوشل میڈیا پر تنقید کا سلسلہ شروع ہوا.
رانا ثنا اللہ نے آئی بی سی اردو کے ساتھ بات کرتے ہوئے مزید کہا کہ ان کی گفتگو سے مذموم مقاصد کے غرض سے پروپیگنڈہ کرنے والوں نے اپنی مرضی کا مفہوم لیا . انہوں نے کہا کہ میں قطعی طور پر قادیانیوں کو مسلمان نہیں سمجھتا ، مجھ سے منسوب اس قسم کے بیانات کی کوئی حقیقت نہیں ہے .