مسلم لیگ (ن) مائنس نواز فارمولا نہیں

پارٹی میں کوئی مائنس نواز فارمولا نہیں، نوازشریف

لندن: سابق وزیراعظم نوازشریف کا کہنا ہے کہ (ن) لیگ میں نا تو کوئی تقسیم ہے اور نا کوئی مائنس نواز فارمولا ہے۔

لندن میں مسلم لیگ (ن) کا اہم اجلاس ہوا جس میں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف، وزیرخزانہ اسحاق ڈار اور وزیرخارجہ نے شرکت کی۔ اجلاس میں پارٹی امور سمیت ملکی سیاسی صورتحال پر بات چیت کی گئی۔

اجلاس کے بعد صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نوازشریف کا کہنا تھا کہ مجھے فیئر ٹرائل نہیں ملا، فیئرٹرائل ہوتا تو پاناما کے بجائے اقامہ پر نااہل کرنے کا کیا جواز بنتا، سب کچھ دیکھ اور سمجھ رہا ہوں تاہم احتساب عدالت میں پیش ہونے کے لیے 2 نومبر کو واپس پاکستان جاؤں گا۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی میں کوئی تقسیم ہے اور نہ کوئی مائنس نواز فارمولا ہے۔

نوازشریف 3 نومبرکواحتساب عدالت میں پیش ہوں گے،وزیراعظم


لندن: وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ نوازشریف 3 نومبر کو احتساب عدالت میں پیش ہوں گے اور مسلم لیگ (ن) توڑنے کی بات صرف افواہ ہے۔

لندن میں سابق وزیراعظم نوازشریف کی زیر صدارت مسلم لیگ (ن) کا اہم اجلاس ہوا جس میں وزیراعظم شاہدخاقان عباسی، وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف، وزیرخزانہ اسحاق ڈار، وزیر خارجہ خواجہ آصف اور نوازشریف کے دونوں صاحبزادے حسن اور حسین نواز شریک تھے۔ اجلاس میں پارٹی امور سمیت اہم امور پر بات چیت ہوئی۔

اجلاس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ سابق وزیراعظم نوازشریف سے ذاتی نوعیت کی ملاقات کی اور ا س کے لیے حکومت سے ایک دن کی چھٹی لی ہے، آج رات وطن واپس جارہا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ نوازشریف جلد پاکستان جائیں گے اور 3 نومبر کو احتساب عدالت میں پیش ہوں گے۔

صحافی کی جانب سے مسلم لیگ (ن) کو توڑنے اور شہبازشریف کو صدرلانے کے سوال پر وزیراعظم نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) توڑنے کی بات افواہ پر مبنی ہے۔

دوسری جانب وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کا کہنا تھا کہ نوازشریف پارٹی کے صدر اور سربراہ ہیں، تمام معاملات ان کی مشاورت سے ہوں گے جب کہ نوازشریف کا فیئر ٹرائل کا مطالبہ جائز ہے۔

واضح رہے کہ نیب ریفرنس میں گزشتہ سماعت میں پیش نہ ہونے پر نواز شریف کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری ہوچکے ہیں اور عدالت نے انہیں 3 نومبر کو پیش ہونے کا حکم دیا ہے۔

لندن میں مسلم لیگ (ن) کے بڑوں کا اہم اجلاس

لندن: برطانیہ کے دارالحکومت میں پاکستان کی حکمراں جماعت مسلم لیگ (ن) کی اعلیٰ قیادت کا اہم اجلاس ہوا جس میں ملک کی موجودہ سیاسی صورت حال اور مستقل کے لائحہ عمل پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

لندن میں سابق وزیراعظم کے بیٹے حسن نواز کے دفتر میں مسلم لیگ (ن) کا اہم اجلاس ہوا، جس میں نواز شریف، ان کے دونوں بیٹے حسین اور حسن نواز، وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف، وزیر خزانہ اسحاق ڈار اور وزیر خارجہ خواجہ آصف نے شرکت کی۔

ذرائع کے مطابق اجلاس میں نواز شریف کی احتساب عدالت میں پیشی اور (ن)لیگ میں پڑنے والی دراڑوں پر گفتگو ہوئی جب کہ مستقبل کا لائحہ عمل بھی طے کیا گیا۔

نواز شریف رات گئے جدہ سے لندن پہنچے جہاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ پاناما کے بجائے اقاما پر ایک وزیر اعظم کو نکال دیا جائے تو ملک میں کس طرح استحکام اور خوش حالی آئے گی۔ میری اہلیہ اسپتال میں زیرعلاج تھیں، انشا اللہ جلد وطن واپس آؤں گا، اس حوالے سے افواہوں پر کان نہ دھرا جائے۔

واضح رہے کہ نیب ریفرنس میں گزشتہ سماعت میں پیش نہ ہونے پر نواز شریف کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری ہوچکے ہیں اور عدالت نے انہیں 3 نومبر کو پیش ہونے کا حکم دیا ہے۔ نواز شریف 5 اکتوبر کو لندن گئے تھے اور انہیں 23 اکتوبر کو واپس آنا تھا لیکن ان کی واپسی کا شیڈول چار بار تبدیل ہوا اور پہلے وہ لندن سے سعودی عرب چلے گئے جس کے بعد آج دوبارہ لندن پہنچ گئے۔

مسلم لیگ ذاتی مفادات پرمبنی پارٹی بن چکی ہے، چوہدری نثار

اسلام آباد: سابق وزیرداخلہ چوہدری نثار کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ اس وقت ذاتی مفادات پرمبنی پارٹی بن چکی ہے۔

اسلام آباد میں میڈیا سے غیررسمی گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ میں آج پاکستان کے حالات 1970 سے زیادہ مشکل دیکھ رہا ہوں کیونکہ اُس وقت ایک ملک سے خطرہ تھا اب ہمیں بہت سارے ملکوں سے خطرہ ہے، ان میں سے کچھ سامنے اور کچھ خفیہ ہیں۔ اس وقت ہمیں متحد ہونا پڑے گا کیوں کہ خطرات کا مقابلہ اتحاد اور اندرونی استحکام سے کیا جا سکتا ہے اگر ہم ایک آواز بنیں تو چیلنجز کا سامنا کر سکتے ہیں۔ اگر ہم نے انفرادی طور پر سوچا تو سب کو نقصان ہوگا، ٹرمپ کی پالیسی پر پہلی دفعہ ہم نے متحد ہوکر موقف دیا تو انہیں اپنی پالیسی بدلنی پڑی۔

چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ میں نے پاناما معاملے پر نواز شریف کو تقریر نہ کرنے کا مشورہ دیا تھا، انہیں سپریم کورٹ کو کمیشن کے لئے خط بھی نہیں لکھنا چاہئے تھا، ہمیں عدالتوں سمیت ملک کے دیگر اداروں کا احترام کرنا ہوگا، عدالت کے فیصلوں پر اعتراض کیا جاسکتا ہے ہم کسی صورت محاذ آرائی کے متحمل نہیں، مجھے پہلے پتہ تھا کہ اگر عدالتی فیصلہ خلاف آیا تو پارٹی محاذ آرائی کرے گی، اسی وجہ سے میں نے فیصلہ کیا کہ حکومت سے الگ ہو جاؤں۔ وزیراعظم شاہد خاقان کو بطور وزیراعظم ٹیکنوکریٹ حکومت سے متعلق بات نہیں کرنی چاہیے۔

سابق وزیر داخلہ نے کہا کہ ہم الیکشن کی طرف جا رہے ہیں اور ہمارے سیاسی مخالفین نے انتخابی مہم شروع کررکھی ہے، مسلم لیگ (ن) سیاسی جماعت ہے، پارٹی کے اندر کوئی تقسیم نہیں بس اختلاف رائے ہے جو کہ جمہوری نظام کا حصہ ہے، میں نے اپنے تحفظات بیچ سڑک پر نہیں بلکہ پارٹی کے اجلاسوں میں بیان کئے۔ اس وقت پارٹی میں صرف ذاتیات پرتوجہ دی جا رہی ہے، ہمیں ذاتیات سے نکل کر پارٹی کے مفاد کو دیکھنا ہوگا، اگر ایسا کیا تو ذاتیات کے ساتھ پارٹی کو بھی فائدہ ہوگا۔ خدانخواستہ مسلم لیگ کوکوئی نقصان پہنچا توبہت بڑا سیاسی خلا پیدا ہوجائے گا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے