اٹک خود کش دھماکہ ، وزیرداخلہ پنجاب شجاع خانزداہ سمیت 10 افراد جاں بحق

 

 

شجاع خانزادہ

 

وزیر داخلہ پنجاب کرنل ریٹائرڈ شجاع خانزادہ کے ڈیرے شادی خان میں جرگے کے دوران آج اتوار کی دوپہر 11 بجے خود کش حملہ ہوا جس کے نتیجے وزیر داخلہ شجاع خانزادہ سمیت 10 افراد جاں بحق ہو گئے ہیں ۔

دھماکے  25 افراد زخمی ہوئے ہیں جنہیں حضرو ،اٹک اور راولپنڈی کے اسپتالوں میں منتقل کیا گیا ہے ۔ کئی افراد ابھی بھی ملبے تلے دبے ہوئے ہیں ۔

ہال کی چھت کنکریٹ کی تھی جو مکمل طور منہدم ہو گئی ۔ مشینری موقع پر پہنچ چکی ہے ۔

Khanzada

راولپنڈی اسلام آباد کے اسپتالوں میں ہنگامی حالت کا نفاذ ،پاک فوج ، پنجاب پولیس ، ریسکیو 1122، بم ڈسپوزل اسکواڈ ،آرمی کی سرچ اینڈ ریسکیو ٹیمیں موقع پر موجود ہیں ۔

کرنل ریٹائرڈ شجاع خانزادہ 28 اگست 1943 کو شادی خان اٹک میں پیدا ہو ئے ۔ وہ آئی ایس آئی میں بھی رہے ۔ انہوں نے پنجاب میں انسداد دہشت گردی فورس کی تشکیل میں اہم کردار ادا کیا ۔ شجاع خانزادہ کے پاس ماحولیات کی وزارت کا قلمدان بھی تھا ۔ کرنل شجاع خانزادہ نے آج شام جنرل حمید گل کے جنازے میں بھی شرکت کرنا تھی لیکن وہ خود موت کے نذر ہو گئے ۔

وزیر داخلہ پنجاب کرنل ر شجاع خانزادہ پر خود کش حملے کی صدر ممنون حسین ، وزیر اعظم  نواز شریف ، صدر و وزیر اعظم آزاد کشمیر ، چاروں صوبوں کے گورنرز اور  وزرائے اعلیٰ ، وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان ،پاک فوج کےسربراہ جنرل راحیل شریف ، ڈی جی آئی ایس آئی جنرل رضوان اختر،سابق صدر آصف علی زرداری ، بلاول بھٹو زرداری ، عمران خان ، شاہ محمود قریشی ، یوسف رضا گیلانی ،چودھری شجاعت حسین ، چودھری پرویز الہی ،مولانا فضل الرحمان،مولانا سمیع الحق، مولانا محمد احمد لدھیانوی، علامہ طاہر القادری، جاوید ہاشمی ، قاری محمد حنیف جالندھری،مولانا سلیم اللہ خان، اعجاز الحق ،شیخ رشید احمد ، پروفیسر حافظ سعید احمد،سیینٹر ساجد میر ،ایڈ مرل افتخار احمد سروہی ،ڈاکٹر ابو الخیر محمد زبیر ، سراج الحق ،منور حسن، پیر ناصر جمیل ہاشمی،میجر محمد عامر، راجا ظفر الحق،عبدالرافع ایڈوکیٹ ،رمیش سنگھ اروڑہ ،سمیت کئی اہم مذہبی اور سیاسی شخصیات نے ان کی وفات پر افسوس کا اظہار کیا ۔

پنجاب حکومت نے صوبے میں امن و امان کے قیام کے لیے پنجابی طالبان اور لشکرجھنگوی کے ساتھ کچھ معاملات طے بھی کئے ہوئے تھے تاہم ملک اسحاق اور غلام رسول شاہ سمیت لشکر جھنگوی کے 16 فراد کے قتل کے بعد پنجاب میں اس قسم کے واقعے کی توقع تھی ۔ پنجاب حکومت کو اطلاع تھی کہ دہشت گردی کی بڑی واردات ہو سکتی ہے ۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے