شریف خاندان ایک اور ڈیل کی تلاش میں ہے: سیاسی جماعتیں

سڑکوں پر نکلیں گے پھر نہ کہنا کہ عمران خان پھر سڑکوں پر آگیا ہے: عمران خان

پاکستان کے صوبہ پنجاب کے وزیر اعلی شہباز شریف کی سعودی حکومت کی طرف سے فراہم کردہ ایک خصوصی طیارے سے سعودی عرب روانگی کے بعد سے پاکستان کی اندرونی سیاست میں غیر ملکی مداخلت پر جاری بحث کے پس منظر میں پاکستان کی حزب اختلاف کی جماعتوں کا کہنا ہے کہ غیروں کے دروازے کھٹکھٹانے کی بجائے پاکستان کو اپنے فیصلے خود کرنے چاہییں۔

پاکستان کی حزب اختلاف کی جماعتوں پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنماؤں نے الگ الگ پریس کانفرنسوں میں کہا کہ ایک اور این آر او لینے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیئر رہنما اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے شریف برادران کے سعودی عرب جانے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’قوم اب کی بار انتہائی غور سے دیکھ رہی ہے کہ سعودی عرب کیوں گئے ہیں،کس لیے جا رہے ہیں اور وجہ کیا ہے۔‘

خیال رہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف پہلے ہی سعودی عرب جا چکے ہیں جبکہ بعض اطلاعات کے مطابق نواز شریف بھی ہفتے کو سعودی عرب کے دورے پر روانہ ہو رہے ہیں۔

اس حوالے سے خورشید شاہ کا مزید کہنا تھا کہ ’میں بہت احترام کے ساتھ کہتا ہوں کہ محبت، عقیدے اور احترام کے حوالے سے سعودی عرب کا کوئی جوڑ نہیں ہے، مگر پاکستان ایک جوہری ملک ہے، اس کا اپنا آئین ہے، اس کی اپنی پالیسی ہونی چاہیے، قانون کی بالادستی ہونی چاہیے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’ہمیں اپنے فیصلے خود کرنے کی ضرورت ہے۔‘

دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے قائد عمران خان نے بھی صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انھیں تو نواز شریف کی جانب سے تحریک چلائے جانے کا شدت سے انتظار تھا۔

عمران خان نے کہا کہ ’مجھے تو انتظار تھا کہ نواز شریف تحریک چلانے کے لیے نکلیں گے اور عوام ان سے حساب مانگیں گے، لیکن اب معلوم ہوا ہے کہ وہ تو تحریک چلانے سعودی عرب جا رہے ہیں۔‘

انھوں نے کہا کہ ’اگر ان کا یہ خیال ہے کہ انھیں کسی طرح کی چھوٹ مل جائے گی اور طاقتور ملک کو لوٹ کر این آر او لے لیں، تو ایسا نہیں ہوگا۔‘

انھوں نے کہا کہ اگر ایسا ہوا تو ’سڑکوں پر نکلیں گے پھر نہ کہنا کہ عمران خان پھر سڑکوں پر آگیا ہے۔‘

خیال رہے کہ گذشتہ دنوں بھی عمران خان نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا تھا کہ ’شہباز شریف کے لیے اچھی خبر یہ ہے کہ سعودیوں نے ان کے لیے جہاز بھیجا ہے، لیکن ان کے اور شریف خاندان کے لیے بری خبر یہ ہے وہ جہاں چاہے جائیں مگر اس بار انھیں کہیں سے بھی این آر او نہیں ملے گا۔‘

این آر او کے بارے میں خورشید شاہ نے مزید کہا کہ ’آج جو ہو رہا ہے وہ معافی تلافی کی طرف جاتا دکھائی دے رہا ہے ہر کوئی این آر او کا سوال کر رہا ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’ماضی کے این آر او اور اس این آر او میں بہت فرق ہے، اگر اس قسم کی بات ہوگئی تو پھر ہمیں اپنے اداروں کو بڑے بڑے موٹے تالے دینے پڑیں گے۔‘

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے