نواز شریف کو اُن کے رویے نے نکالا، ڈاکٹر طاہر القادری

لاہور: پاکستان عوامی تحریک (پی اے ٹی) کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ نواز شریف پوچھتے ہیں کہ ان کو کیوں نکالا جس کا جواب ہے کہ ان کی سیاسی زندگی میں اپنائے گئے رویے نے انہیں نکالا ہے۔

پی اے ٹی کے مرکز منہاج القرآن میں آل پارٹیز کانفرنس کے آغاز میں پی اے ٹی کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت کرنے والی تمام سیاسی جماعتوں کو خوش آمدید کہتے ہوئے کہا یہ تمام سیاسی بلا تفریق یہاں جمع ہوئیں ہیں۔

پی اے ٹی کی آل پارٹیز کانفرنس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)، پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی)، عوامی مسلم لیگ (اے ایم ایل)، پاک سرزمین پارٹی (پی ایس پی)، متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان، جمعیت علمائے اسلام (س) سمیت 40 سے زائد سیاسی جماعتوں کے وفود نے شرکت کی۔

تقریب کے دوران ڈاکٹر ظاہر القادری نے اے پی سی کا ایجنڈا ’سانحہ ماڈل ٹاؤن‘ اور ’مجھے کیوں نکالا‘ کو قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ آج پاکستان کی تمام سیاسی جماعتیں پاکستان کو مستحکم کرنے، پاک فوج سے یکجہتی اور دشمن کے ایجنڈے کو شکست دینے کے لیے یہاں جمع ہیں۔

ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا ’نواز شریف کو ان کے رویے نے وزارتِ عظمیٰ کے عہدے سے نکالا۔‘

تقریب میں آمد سے قبل میڈیا کے نمائندوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے پاک سرزمین پارٹی (پی ایس پی) کے سربراہ مصطفیٰ کمال نے کہا کہ ان کی جماعت ماڈل ٹاؤن متاثرین کے ساتھ ہے اور مظلوموں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے یہاں آئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جسٹس باقر نجفی کی رپورٹ نے سب کچھ کھول کر رکھ دیا ہے تاہم حکومت کو چاہیے کہ رپورٹ کے مطابق ذمہ داروں کو قانون کے حوالے کریں۔

پیپلز پارٹی کے رہنما قمرازمان کائرہ نے میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ حکومت گرانے نہیں جارہے، بلکہ ان کا مقصد پارلیمنٹ کو مضبوط کرناہے۔

انہوں نے کہا کہ ان کی جماعت سانحہ ماڈل ٹاؤن کے متاثرین کے ساتھ کھڑی ہے اور طاہر القادری کی دعوت پر ہی پی پی پی کا وفد اے پی سی میں شرکت کے لیے یہاں پہنچا ہے۔

قمر زمان کائرہ نے کہا کہ باقر نجفی رپورٹ میں ذمہ داروں کی نشاندہی ہوچکی تاہم سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ذمہ داران کو عدالت کا سامنا کرنا چاہیے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے