لاہور: مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز آمدن سے زائد اثاثوں کے کیس میں نیب کے سامنے پیش ہوگئے۔
جیونیوز کے مطابق حمزہ شہباز جب نیب لاہور کے آفس پہنچے تو ان کی گاڑی کو آفس کے باہر ہی روک لیا گیا، اس موقع پر حمزہ شہباز کےترجمان بھی گاڑی میں موجود تھے جنہیں نیب حکام نے آفس میں داخلے کی اجازت نہیں دی اور حمزہ شہباز کو اکیلے ہی نیب آفس میں جانے کی اجازت دی گئی۔
ذرائع کے مطابق حمزہ شہباز تقریباً ڈھائی گھنٹے تک نیب کے دفتر میں موجود رہے جہاں انہوں نے نماز جمعہ بھی نیب کے دفتر کی مسجد میں ہی ادا کی۔
ذرائع نے بتایا کہ مسلم لیگ (ن) کے رہنما سے نیب کی تین رکنی ٹیم نے تفتیش کی جس میں پراسیکیوشن، انویسٹی گیشن اور انٹیلی جنس ونگ کے افسران شامل تھے، نیب حکام نے ان سے مبینہ منی لانڈرنگ اور اثاثہ جات کے حوالے سے سوالات کیے۔
ذرائع کا کہنا ہےکہ پوچھ گچھ کے دوران حمزہ شہباز نے نیب حکام کو بتایا کہ مالی معاملات سلمان شہباز دیکھتے ہیں، وہ صرف سیاسی معاملات دیکھتے ہیں۔
نیب حکام نے تقریباً ڈھائی گھنٹے کی پوچھ گچھ کے بعد حمزہ شہباز کو جانے کی اجازت دے دی۔
نیب نے دو مرتبہ حمزہ شہباز کو گرفتار کرنے کی کوشش کی جس میں نیب کو کامیابی نہ مل سکی جب کہ لیگی رہنما کی جانب سے لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کرنے کے بعد عدالت نے ان کی 17 اپریل تک عبوری ضمانت منظور کرلی۔