ٹرمپ نے ایران پر حملے کا حکم دے کر واپس لے لیا

واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران پر پہلے حملے کا حکم دیا جسے بعد میں واپس لے لیا۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق وائٹ ہاؤس کے سینئر حکام نے بتایا کہ قریبی ہدف کو نشانہ بنانا کے لیے حملے کی تیار کی گئی تھی اور اس حوالے سے پہلے ہی آپریشن اپنے ابتدائی مراحل میں جاری ہے جس کے تحت بحری بیڑے اور جیٹ طیارے اپنی پوزیشن سنبھالے ہوئے ہیں۔

وائٹ ہاؤس حکام کا کہنا ہےکہ جمعہ کی صبح سے پہلے ایران پر حملے کی تیاری کرلی گئی تھی تاہم عسکری حکام کو عارضی طورپر حملہ روکنے کا حکم جاری کیا گیا۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی صدر ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں قومی سلامتی کے اعلیٰ حکام، کانگریس رہنما اور دیگر سینئر حکام سے میٹنگ کی جس میں صدر کو بریفنگ دی گئی، اعلیٰ سطح کی میٹنگ کے بعد امریکی عسکری اور سفارتی حکام جمعرات کی شام کو ایران پر حملے کی توقع کررہے تھے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق ٹرمپ نے پہلے ایران میں ریڈار اور میزائل بیٹریز جیسے کچھ اہداف کو نشانہ بنانے کی منظور دی تاہم اس منظوری کو تھوڑی ہی دیر بعد واپس لے لیا گیا۔

غیر ملکی میڈیا کہنا ہےکہ ایران پر حملے کے حوالے سے خود ٹرمپ کی جانب سے بھی کسی قسم کا کوئی رد عمل نہیں دیا گیا تاہم ایران کی جانب سے امریکی ڈرون گرائے جانے کو ٹرمپ نے ایران کی بڑی غلطی قرار دیا ہے۔

امریکی صدر کا کہنا تھا کہ امریکا کے پاس اس بات کے سائنسی شواہد موجود ہیں کہ امریکی ڈرون کو جس وقت گرایا گیا وہ انٹرنیشنل ائیر اسپیس میں موجود تھا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے