نوازشریف شکستہ نہیں تھا:کمرہ عدالت کی کہانی

اپنی صحافتی ذمہ داریوں کے سلسلے میں احتساب عدالت پہنچا میرا خیال تھا کہ میاں نواز شریف اپنی اہلیہ کی وفات کے بعد آج پہلی بار پیش ہو رہے ہیں تو کافی شکستہ دکھائی دیں گے. میں کمرہ عدالت میں دس بجے پہنچ چکا تھا، میاں نواز شریف کی پیشی کا وقت ساڑھے دس بجے تھا. انہیں اڈیالہ جیل سے سوا دس بجے سخت سیکیورٹی میں لایا گیا.

ان کی آمد سے قبل اُن کے رفقاء بڑی تعداد میں عدالت پہنچ چکے تھے. میاں نواز شریف جب کمرہ عدالت میں آئے تو ان کے چہرے سے لگ رہا تھا کہ وہ رنجیدہ ضرور ہیں مگر ٹوٹے اور جھکے ہر گز نہیں ، فرداً فرداً تمام لوگوں سے ہاتھ ملانے کے بعد جب میرے پاس پہنچے تو میں نے ہاتھ ملایا اور کہا کہ اللہ محترمہ کلثوم نواز کو جوار رحمت میں جگہ دے تو میاں نوازشریف کے ساتھ باقی لوگوں نے بھی بلند آواز میں کہا آمین! . جب وہ اپنی نشست پر بیٹھ گئے تو پھر محترمہ کی روح کے ایصال ثواب کے لیے فاتحہ خوانی کی گئی ، ان کے داہیں طرف پرویز رشید اور بائیں جانب مخدوم جاوید ہاشمی بیٹھے ہوئے تھے.

سماعت شروع ہوئی تو میاں نواز شریف بڑی دیر تک آنکھیں بند کیے سوچ و بچار میں محو رہے . دوران سماعت میاں شہباز شریف آئے تو انھوں نے بھائی کے گھٹنوں کو ہاتھ لگایا، ان کی خریت دریافت کی ، پھر اچانک ان کی آنکھوں سے اشک رواں ہو گئے تو میاں نواز شریف نے انھیں دلاسہ دے کرچپ کرایا.

سماعت ختم ہونے کے بعد کمرہ عدالت کا ماحول اس وقت سوگوار ہو گیا جب ایم این اے طاہرہ اورنگزیب اور زیب جعفر آبدیدہ ہو گئیں. میاں نواز شریف ان کو دلاسہ دے رہے ہیں اور ساتھ کہہ رہے ہیں کہ کل تک کلثوم کی صحت یابی کی دعا کے حوالے سے کہا جاتا تھا اور آج کہا جا رہا ہے مغفرت کے لیے، قدرت کو یہی منظور تھا اور میں اس کی رضا میں راضی ہوں .

میرے قارئین سوچ رہے ہوں گے کہ میں کل تک میاں نواز شریف کے خلاف لکھتا رہا، آج ان کے حق میں کیسے لکھ رہا ہوں تو عرض ہے کہ میں حقائق لکھتا ہوں ، سچ کو چھپاتا نہیں اور جھوٹ کی ملمع کاری نہیں کرتا.

میں نے آج جو مشاہدہ کیا وہ یہ ہے کہ میاں نواز شریف کے پاس اب کھونے کو کچھ نہیں اور جس کے پاس کھونے کو کچھ نہ ہو وہ زیادہ خطرناک بن جایا کرتا ہے ، وہ پہلے سے زیادہ بہادری کے ساتھ مصائب کا مقابلہ کرتا ہے .

میاں نواز شریف نے پیرول پر رہائی کے بعد واپس جیل آ کر ان تمام قیاس آرائیوں کو مات دے دی جو کہہ رہے تھے کہ اب وہ چاہتے ہیں کہ جاتی امراء کو سب جیل قرار دیا جائے اور وہ باقی مدت یہاں گزاریں.

کمرہ عدالت میں ان سے ملاقات کرنے والوں میں سینیٹر چوہدری تنویر ،ایم این اے طاہرہ اورنگزیب، ایم این اے ملک ریاض، عرفان صدیقی، جاوید ہاشمی، سردار ممتاز خان، ایم این اے ندیم عباس ربیرہ، والئی سوات کے پوتے میاں عمر فاروق، زیب جعفر اور دیگر شامل تھے .

میاں نواز شریف نے ”ووٹ کو عزت دو” والے بیانیے کو منطقی انجام تک لے جانے کا ارادہ کر لیا ہے ، ہائی کورٹ میں نیب پراسیکیوٹر کی دلائل دیتے ہوئے میں نے بے بسی دیکھی ، ان کے پاس کہنے کو کچھ نہیں تھا ، کہنے کو اس کے پاس کچھ ہوتا ہے جو سچا ہو یہاں تو سب کچھ مفروضوں پر مبنی معلوم ہوتا ہے.

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے