خیبرپختونخوا کے قبائلی اضلاع شدید مالی اورانتظامی مسائل سے دوچار ، بجٹ پاس ہوئے پانچ ماہ سے زائد گزر گئے 16محکمے قبائلی اضلاع میں ترقیاتی فنڈ میں ایک پائی بھی استعمال نہ کرسکے ، باقی محکمے بھی پانچ مہینوں کے دوران صرف چار فیصد فنڈ تک ہی استعمال کرسکے ،
خیبرپختونخوا رائٹ ٹو انفارمیشن ایکٹ کے تحت حاصل کردہ معلومات کے مطابق رواں مالی سال کے بجٹ میں قبائلی اضلاع کی ترقی کیلئے 83ارب روپے کی اے ڈی پی کی منظوری دی گئی تھی جس میں 72ارب روپے وفاق اور 11ارب روپے خیبر پختونخوا حکومت نے فراہم کرنے ہیں مالی سال 2019-20کے بجٹ کو پانچ ماہ سے زائد گزر گئے سالانہ ترقیاتی فنڈز میں سے صرف 4ارب 58کروڑ روپے ہی خرچ کئے جاسکے ، قبائلی اضلاع کیلئے وفاقی حکومت نے اب تک 72ارب روپوں میں سے 12ارب 34کروڑ روپے جاری کئے ، کس محکمے نے قبائلی اضلاع میں ترقیاتی فنڈ کا کھاتہ ہی نہیں کھولا ؟؟؟۔۔۔۔
محکمہ خزانہ کے دستاویزات کے مطابق قبائلی اضلاع میں محکمہ ماحولیات ، توانائی ، ریونیو ، اوقاف ، قانون ، محنت ، اطلاعات ، صنعت و تجارت ، خوراک ، ایف ڈی اے ، ایکسائز ، ٹرانسپورٹ ، سائنس و ٹیکنالوجی ، ریسرچ ، بہبود آبادی اور معدنیات کے محکموں نے پانچ مہینوں کے دوران ایک پائی بھی استعمال نہیں کی ، محکمہ انتظامیہ سے اس متعلق رائے لانے کی کوشش کی گئی ایک اعلیٰ افسر نے نام نہ بتانے کی شرط پر بتایا کہ صوبائی حکومت کے بیشتر محکموں کی قبائلی اضلاع میں سیٹ اپ ہی موجود نہیں جب عملہ موجود نہیں ہوگا تو ترقیاتی فنڈ کیسے خرچ ہوگا ،قبائلی اضلاع میں ترقیاتی فنڈ کس نے خرچ کیا ؟؟؟۔۔۔۔
قبائلی اضلاع کیلئے مختص 83ارب روپے میں سے اب تک 12ارب 34کروڑ روپے جاری کئے جاسکے ہیں جن میں 4ارب 58کروڑ قبائلی اضلاع کے مختلف محکموں نے خرچ کئے ہیں سب سے زیادہ ترقیاتی فنڈ خصوصی اقدامات کے ذریعے 2ارب 92کروڑ روپے خرچ کیا گیا ہے محکمہ خزانہ کے مطابق خصوصی اقدمات کے فنڈ کا بیشتر حصہ اراکین اسمبلی کے صوابدید پر خرچ کیا گیا محکمہ تعلیم نے پانچ مہینوں کے دوران 13کروڑ 84لاکھ روپے اور روڈ سیکٹر میں 71کروڑ 71لاکھ روپے ، محکمہ کھیل 4کروڑ 8لاکھ روپے اور آب رسانی کے منصوبوں پر 17کروڑ 66لاکھ روپے خرچ کئے گئے ہیں فنڈ خرچ نہ کرنے پر کون سے مسائل پیدا ہوئے ؟؟؟۔۔۔۔
محکمہ ترقی و منصوبہ بندی کے مطابق کسی بھی علاقے میں ترقیاتی فنڈ کے 1لاکھ روپے کے خرچ ہونے پر ایک شخص کو روزگار میسر آتا ہے لیکن قبائلی اضلاع میں چار فیصد ترقیاتی فنڈز خرچ کرنے سے وہاں کے عوام کی حالت زار جانی جاسکتی ہے قبائلی اضلاع میں قائم 2سرکاری ریڈیو سٹیشن عملی طور پر بند ہوچکے ہیں ، آب رسانی کے منصوبے کے علاوہ صحت اور تعلیم سے متعلق بی ایچ یوز اور پرائمری سکولوں کی تعمیر التواءکا شکار ہوگئی ہے ۔