اسلام آباد : بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد کے ترجمان ناصر فرید نے کہا ہے کہ جامعہ درس و تدریس کا ایک نامور بین الاقوامی ادارہ ہے, جو اسلامی اقدار کے فروغ، نوجوان اذہان کی اسلامی تعلیمات کی روشنی میں آبیاری اور اسلام کے امن کے پیغام امن کی ترویج میں چار دہائیوں سے زائد عرصے سے مصروف عمل ہے۔
یونیورسٹی کے بین الاقوامی قد و قامت اور اسلامی تشخص کے بارے میں میڈیا کے بعض حلقوں کے سوالات کا حوالہ دیتے ہوئے ترجمان بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی نے کہا کہ اسلامی تشخص یونیورسٹی کی پہلی بنیادی قدر ہے اور گزشتہ چند سالوں میں اس کے فروغ پر خصوصی توجہ دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جامعہ کے اصول الدین، شریعہ، عربی اور اسلامی معاشیات کے کلیات دنیا بھر میں اسلامی شعائر و تعلیمات کے تدریس میں اطلاق کے لیے جانے جاتے ہیں اور جملہ دیگر شعبوں میں بھی تمام تعلیمی پروگراموں کے معیار کی بہتری اور اسلامی تشخص کی ترویج کو خصوصی اہمیت دی جاتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ یونیورسٹی کی تاریخ میں پہلی بار، جامعہ کو کیو ایس ورلڈ سبجیکٹ رینکنگ میں تھیالوجی، ڈیوینٹی اور مذہبی علوم کے لیے 51-100 نمبر پر رکھا گیا ہے اور بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی پاکستان میں مضامین کی کیٹگری کی مد میں مذہبی علوم کی درجہ بندی میں پہلے نمبر پر ہے۔
انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی کے لیے اسلامی اقدار اور تشخص انتہائی اہمیت کا حامل ہے جس کی وجہ سے کیمپس میں معیار، شفافیت، انصاف پسندی اور میرٹ جیسے اقدامات عمل میں لاے گئے ہیں۔ انہوں نے وزیر تعلیم سید مدد علی سندھی کے حالیہ ریمارکس کا بھی ذکر کیا جنہوں نے عربی زبان کے فروغ اور جامعہ کے طلبا و طالبات کی سہولت کے لیے خصوصی وژن کو سراہا ہے اور باقی جامعات پر بھی زور دیا ہے کہ وہ بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی کی انتظامیہ کے وژن پر عمل کریں، وزیر تعلیم نے یہ خواہش بھی ظاہر کی ہے کہ یونیورسٹی اور وزارت تعلیم سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم پر ایک مشترکہ بین الاقوامی کانفرنس منعقد کریں۔
جامعہ کے ترجمان نے بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی کے دار المنیرہ سنٹر برائے حفظ قرآن و سائنس کا بھی تذکرہ کیا (جسے بورڈ آف ٹرسٹیز کے ایک سابق رکن نے عطا کیا تھا) جہاں تجوید، حفظ قرآن اور تربیتی کورسز کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔ کیمپس میں 15 ہزار سے زائد طالبات اس سے استفادہ کر رہی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی کے ادارہ تحقیقات اسلامی نے پیغام پاکستان کے نام سے دہشت گردی کی حوصلہ شکنی اور امن کے فروغ کا بیانیہ تیار کیا جسے پارلیمنٹ کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی سطح پر بھی سراہا گیا۔ انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی کی جانب سے بین الاقوامی کانفرنسوں، مکالموں، سیمینارز اور آؤٹ ریچ پروگرامز کے ذریعے قومی اور بین الاقوامی سکالرز کو ایک فورم پر لایا گیا تاکہ اسلام کے حقیقی پیغام امن اور انسانیت سے محبت کے بارے میں عوام کی رہنمائی کی جا سکے۔
انہوں نے بتایا کہ یونیورسٹی نے گزشتہ تین سالوں میں ہفتہ سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم منانے کا آغاز بھی کیا ہے جس میں نعت و تقاریر کے پروگرام، قرات اور کوئز پروگرامز اور لیکچرز ہفتہ بھر جاری رہتے ہیں ۔
یونیورسٹی کے بین الاقوامی کردار کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ 50 سے زیادہ مختلف ممالک کے سابق طلباء اور 30 سے زائد ممالک کے 1600 سے زائد بین الاقوامی طلباء کو اعلیٰ تعلیم فراہم کرنے والا مثالی ادارہ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مملکت سعودی عرب، مصر کی جامعہ الازہر، کویت اور دیگر مسلم ممالک کی یونیورسٹیوں اور تنظیموں سے اعلیٰ تعلیم یافتہ اسپانسر شدہ فیکلٹی ممبر جامعہ کی ترقی اور معیار میں بہترین اضافہ کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی پاکستان کی ایک نامور یونیورسٹی ہے ، جس کے کیمپس میں ملک بھر کی جامعات کے مقابلے میں سب سے زیادہ خواتین طالبات کی موجودگی ہے ،جو اسلامی اقدار کی روشنی میں معیاری اور اعلیٰ تعلیم حاصل کرتی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ یونیورسٹی گزشتہ سالوں کے مقابلے میں گزشتہ تین سالوں میں بین الاقوامی اشتراک کے منصوبوں، تحقیقی تعاون اور روابط کے فروغ میں دگنی مصروف عمل ہے جس کے بیش قیمت نتائج جامعہ کی درجہ بندی میں ترقی اور انفراسٹرکچر کی بہتری کی صورت میں نظر آ رہے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی کے کردار پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے مملکت سعودی عرب اس تعلیمی ادارے کی ترقی میں دل کھول کر حصہ ڈال رہی ہے اور اس کی اعانت کر رہی ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ ملازمین کی تنخواہوں کے لیے مالی اعانت کی مد میں 4.7 ملین ڈالر کی رقم گزشتہ مالی سال میں یونیورسٹی کو موصول ہوئی تھی اور اتنی ہی رقم مالی سال 2023-24 کے لیے پائپ لائن میں ہے۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ تین سالوں میں ایک اور اہم سنگ میل سعودی عرب کی جانب سے شاہ سلمان بن عبدالعزیز مسجد کی جامعہ میں تعمیر کی منظوری ہے جو تقریباً 32 ملین ڈالر کی لاگت سے تعمیر کی جائے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ مملکت سعودی عرب کے مالی تعاون سے مزید 35.7 ملین روپے کی مالی اعانت سے زبان کی لیبز قائم اور شروع کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ سعودی عرب کی جانب سے مالی معاونت کے ایک اور اقدام سے یونیورسٹی کی فیکلٹی آف کمپیوٹنگ کے لیے 35.7 ملین روپے کی لاگت سے 200 سے زائد کمپیوٹر خریدے جا رہے ہیں۔
ترجمان جامعہ نے کہا کہ یونیورسٹی نے دنیا بھر میں نامور فورمز پر اپنا نام روشن کیا ہے، جس میں تازہ ترین یونیورسٹی کے فیکلٹی ممبران کا کارنامہ ہے ، جامعہ کے 7 فیکلٹی ممبران کو سال 2023 کے لیے دنیا بھر میں بہترین 2 فیصد سائنسدانوں کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔
ترجمان نے نشاندہی کی کہ بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی، غیر ملکی طلباء کی موجودگی کے لحاظ سے ملک بھر میں سرفہرست ہے جو کہ اس کے بین الاقوامی معیار اور قد کا صحیح عکاس ہے۔
ناصر فرید نے حالیہ کانووکیشن کا حوالہ دیا جہاں جامعہ کے چانسلر نے خصوصی طور پر اس بات کی تعریف کی کہ یونیورسٹی میں طالبات کی تعداد مردوں کے مقابلے میں زیادہ ہے اور اسے انہوں نے ترقی کا مثبت اشارہ قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی میں اسلامی ترقیاتی بینک کی فنڈنگ کے ذریعے سنٹر فار ایڈوانسڈ الیکٹرانکس اینڈ فوٹوولٹک انجینئرنگ جیسی جدید ترین سہولیات موجود ہیں جو ملک بھر میں اپنی نوعیت میں منفرد ہے۔
انہوں نے یونیورسٹی کے ملازمین کے لیے منعقدہ خصوصی پیشہ ورانہ اور اسلامی کورسز اور پروگراموں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ آفس آف پروفیشنل ٹریننگ ان پروگراموں کے ساتھ ساتھ ساتھ ملازمین، طلبہ اور معاشرے کے مختلف شعبوں کے لیے اسلامی پروگرام بھی منعقد کیے جارہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ یونیورسٹی کے اسلامی تشخص کی پیروی کرتے ہوئے طلبہ کے لیے قرآنی تعلیمات پر مبنی مضامین کا مطالعہ لازمی قرار دیا گیا ہے اور ساتھ ہی جامعہ معاشرے کے جملہ افراد کے لیے قرآن فہمی کے لیے عربی پر مبنی خصوصی کورسز بھی شروع کرنے جا رہی ہے۔
ترجمان جامعہ نے کہا کہ جامعہ کے صدر ڈاکٹر ھذال حمود العتیبی کے وژن کی وجہ سے پچھلے تین سالوں میں یونیورسٹی کا بین الاقوامی قد مزید بہتر ہوا ہے جس کی وجہ ان کی خصوصی اصلاحات ہیں جو وہ جامعہ کے نئے سٹریٹجک پلان کی تشکیل کے ذریعے لائے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ صدر بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی کے طلباء کو سہولیات کی اولین فراہمی پر مبنی وژن کی وجہ سے یونیورسٹی نے اب اکیڈمکس اور امتحانات کے لیے سہولت مرکز اور علیحدہ بلاک مختص کر دیا ہے جہاں قومی اور بین الاقوامی طلباو طالبات کو ان کے مسائل کے حل کے لیے ایک ہی چھت تلےہر سہولت فراہم کی جاتی ہے۔
انہوں نے مردوں اور خواتین کے کیمپسز میں منعقد ہونے والے الگ الگ سپورٹس گالا کا ذکر کرتے ہوے کہاکہ جامعہ کی تاریخ میں پہلی بار اتنے بڑے پیمانے پر کھیلوں کے مقابلوں کا انعقاد کیا گیا جس میں ہزاروں ملکی اور غیر ملکی طلبا و طالبات نے حصہ لیا ہے۔