دیامر بھاشہ ڈیم پاکستان کے اہم ترین میگا منصوبوں میں سے ایک ہے جس کا مقصد نہ صرف پانی کی ذخیرہ اندوزی بلکہ بجلی کی پیداوار بھی ہے۔ یہ منصوبہ ملکی ترقی کے لئے نہایت اہمیت کا حامل ہے، تاہم گزشتہ سال اس منصوبے کے جنرل منیجر کی تعیناتی کے باعث مختلف قسم کے تنازعات اور مشکلات سامنے آئی ہیں۔ جنرل منیجر نزاکت کا تعلق گلگت سے ہے اور ان کی تعیناتی سے متاثرین ڈیم اور حکومت کے مابین فاصلے اور انتشار میں اضافہ ہوا ہے۔
دیامر کے عوام اور دیگر متعلقہ حلقوں میں یہ بات عام ہو چکی ہے کہ جنرل منیجر نزاکت گلگت سے ہیں، اور گلگت کے لوگ دیامر والوں کو پسند نہیں کرتے۔ یہ ایک انتہائی حساس معاملہ ہے، جو فرقہ وارانہ فسادات اور علاقائی تنازعات سے جڑا ہوا ہے۔ یہ تاثر کہ دیامر کے لوگوں کی شکایات اور مسائل کو غیر سنجیدگی سے لیا جا رہا ہے، ان کی مایوسی اور غصے کا باعث بن رہا ہے۔
میرے تحقیق کے مطابق، اس میگا منصوبے میں کسی لوکل کو جنرل منیجر بنانا اس منصوبے کو سبوتاژ کرنے کے مترادف ہے۔ اس کی کئی وجوہات ہیں، جن کی بنا پر کسی بھی وقت رکاوٹیں کھڑی ہوسکتی ہیں۔ پچھلے ڈیڑھ سال سے متاثرین مسنگ چولھا، پریفری روڈ متاثرین، اور دیگر قبائل کا جنرل منیجر نزاکت پر کوئی اعتماد نہیں ہے۔ ان متاثرین کو اب تک پلاٹس کی حوالگی نہیں ہوئی جو ان کا سب سے بڑا مسئلہ ہے۔
جنرل منیجر نزاکت متاثرین کے مسائل حل کرنے میں سنجیدہ نظر نہیں آتے ہیں۔ ان کے دور میں چلاس شاہراہ قراقرم پر گزشتہ مہینے متاثرین ڈیم اور پولیس کے درمیان شدید جھڑپ ہوئی اور پولیس کی جانب سے فائرنگ کی گئی۔ یہ واقعات اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ موجودہ جنرل منیجر کے ہوتے ہوئے منصوبے کو مکمل کرنا ممکن نہیں ہوگا۔
متاثرین کے مسائل حل کرنے اور میگا منصوبے کو بغیر کسی رکاوٹ مکمل کرنے کیلئے غیر مقامی جنرل منیجر کی تعیناتی وقت کی اہم ضرورت ہے۔ غیر مقامی جنرل منیجر منصوبے کو غیر جانبدارانہ طور پر دیکھ سکے گا اور متاثرین کے مسائل کے حل کیلئے غیر جانبدارانہ فیصلے کر سکے گا۔
دیامر بھاشہ ڈیم جیسے اہم منصوبے کی کامیابی کے لئے ضروری ہے کہ اس کے جنرل منیجر کی تعیناتی ایسے شخص کے طور پر کی جائے جو غیر متنازع ہو اور جس پر تمام متاثرین اعتماد کر سکیں۔ اس کے بغیر یہ منصوبہ مزید تنازعات اور مشکلات کا شکار ہو سکتا ہے. جس کا براہ راست اثر ملکی ترقی پر پڑے گا۔ حکومت کو اس مسئلے کو سنجیدگی سے لینا چاہئے اور غیر مقامی جنرل منیجر کی تعیناتی کے حوالے سے فوری اقدامات کرنے چاہئے تاکہ منصوبے کی تکمیل میں حائل رکاوٹوں کو دور کیا جا سکے اور متاثرین کے مسائل کو جلد از جلد حل کیا جا سکے۔
حکومت کے لئے یہ ضروری ہے کہ وہ اس معاملے میں حساسیت کا مظاہرہ کرے اور غیر مقامی جنرل منیجر کی تعیناتی کے ذریعے ایک مضبوط پیغام دے کہ تمام متاثرین کے مسائل کو غیر جانبدارانہ طور پر حل کیا جائے گا۔ ایک متنازعہ شخصیت کی جگہ ایک ایسے فرد کی تعیناتی جو تمام فریقین کے لئے قابل قبول ہو، نہ صرف اس منصوبے کی کامیابی بلکہ علاقائی ہم آہنگی کے لئے بھی مفید ثابت ہوگی۔
آخر میں، دیامر بھاشہ ڈیم پراجیکٹ کی کامیابی اور اس کے متاثرین کی شکایات کے حل کے لئے حکومت کو فوری اور مؤثر اقدامات کرنے چاہئے۔ یہ منصوبہ ملکی ترقی کے لئے نہایت اہمیت کا حامل ہے اور اس کی کامیابی کے لئے تمام متعلقہ فریقین کا تعاون اور اعتماد حاصل کرنا ناگزیر ہے۔ غیر مقامی جنرل منیجر کی تعیناتی ایک اہم قدم ہو سکتا ہے جو اس منصوبے کی تکمیل کو یقینی بنانے میں مددگار ثابت ہو۔