ٹوکیو: جاپانی کمپنی نے مصنوعی ذہانت (آرٹی فیشل انٹیلی جنس) کو استعمال کرتے ہوئے ایسے سافٹ ویئر بنانے کا اعلان کیا ہے جومارکیٹ یا سپراسٹور میں داخل ہونے والے کے چہرے، حرکات وسکنات اور بعض عادات کو دیکھ کر پیشگوئی کرتا ہے اور اسطرح چوری سے پہلے ہی واردات کو روکا جاسکتا ہے۔
2002 میں مشہور فلم مائنورٹی رپورٹ میں پہلے پہل یہ تصور پیش کیا گیا تھا۔ لیکن جاپانی ماہرین نے جدید کمپیوٹر ٹیکنالوجی کی باعث درست ثابت کردکھایا ہے۔ اس سافٹ ویئر کا نام واک آئی رکھا گیا ہے جسے جاپانی کمپنی واک نے تیارکیا ہے۔ سافٹ ویئر شاپنگ مال کیمرے سے لوگوں کی مشکوک حرکات اور رویے کو نوٹ کرتا رہتا ہے اور ان کی نشاندہی بھی کرتا رہتا ہے۔ اگر اس کا الگورتھم کسی شخص کی حتمی منظوری دیدے تو یہ مارکیٹ انتظامیہ کے اسمارٹ فون پر پیغام بھیج دیتا ہے۔
سب سے پہلے دسمبر 2018 میں اس سافٹ ویئر نے یوکوہاما کے ایک اسٹور میں ایک ایسے چور کو پکڑوایا جو بار بار واردات کرکے وہاں سے نکل چکا تھا۔ وہ ایک 80 سالہ شخص تھا جو اسی جگہ کچھ روز قبل ایک ہیٹ چرا چکا تھا۔ اب اسے کئی اسٹوروں میں آزمایا جارہا ہے اور تسلی کے بعد اسے مزید ایک لاکھ اسٹوروں تک پھیلادیا جائے گا۔
اس سافٹ ویئر اور الگورتھم کو معمولی نہ سمجھئے اس نے پیشگوئی کی تربیت کے لیے ایک لاکھ گھنٹے کی فوٹیج دیکھی ہے اور اس سے سیکھا ہے کہ چوراچکے کس طرح کا برتاؤ کرتےہیں۔ سافٹ ویئر نے پہلے 100 مختلف عوامل (فیکٹر) کا پتا لگایا جن کا کوئی چور ممکنہ طور پر ارتکاب کرسکتا ہے۔ اس میں شخص کا چہرہ، کپڑے، چلنے ، دیکھنے اور کھڑے ہونے کا انداز اور دیگر حرکات وسکنات کو نوٹ کیا جاتا ہے۔
کئی شاپنگ مراکز میں یہ سات چور کامیابی سے پکڑواچکا ہے۔ اسی بنا پر جاپانی ماہرین اس پر انحصار کرنے میں بہت سنجیدگی سے سوچ رہے ہیں۔