اسلام آباد ہائیکورٹ نے نااہلی کی درخواست پر سابق صدر آصف علی زرداری کو پری ایڈمیشن نوٹس جاری کردیا۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے تحریک انصاف کے رہنما خرم شیر زمان اور عثمان ڈار کی آصف زرداری کی نااہلی کے لیے دائر درخواست پر سماعت کی۔
جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ سیاسی تنازعات پارلیمنٹ میں حل ہونے چاہئیں، درخواست گزار پہلے اس پر مطمئن کریں کہ ایم این اےکی نااہلی کے لیے کسی اور فورم پر کوئی معاملہ زیر التوا نہیں۔
درخواست گزار عثمان ڈار کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ آصف زرداری کی نااہلی ان دستاویزات کی بنیاد پر مانگ رہے ہیں جو الیکشن کے بعد سامنےآئیں، یہ نیویارک کے متعلقہ شعبہ سے تصدیق شدہ اور نوٹرائزڈ ڈاکومنٹس ہیں۔
جسٹس اطہر من اللہ نے درخواست گزار کو کہا جو وقت آپ پارلیمنٹ کے بجائے ادھر لیں گے وہ دیگر کیسز پر لگنا چاہیے، پارلیمنٹ اس متعلق خصوصی کمیٹی بھی بنا سکتی ہے۔
وکیل عثمان ڈار نے کہا کہ ہم نے آئین کے آرٹیکل 199 کے تحت نااہلی کی درخواست دائر کی ہے، ہم آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت آصف زرداری کی نااہلی مانگ رہے ہیں۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے استفسار کیا ‘کیا آصف زرداری کے مدمقابل پی ٹی آئی کا امیدوار تھا اور کیا آصف زرداری کے کسی مدمقابل امیدوار نے انتخابی عذرداری دائر کی؟۔
جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے سیاسی تنازعات پارلیمنٹ میں حل ہونے کرنے چاہئیں، اس عدالت میں 18 ہزار مقدمات زیر التوا ہیں، امریکی جج نے لکھا کہ عدالتوں کو سیاسی معاملات سے دور رہنا چاہیے۔
عدالت نے درخواست گزاروں کے وکیل کے دلائل سننے کے بعد آصف زرداری سے 2 ہفتوں میں جواب طلب کرلیا۔