واشنگٹن: دنیا کے سب سے بڑے طیارے ’اسٹریٹو لانچ‘ نے اپنی پہلی تجرباتی پرواز کامیابی سے مکمل کر لی۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکا میں بوئنگ طیارے کے 6 انجن جتنی طاقت رکھنے والے دنیا کے سب سے بڑے طیارے ’اسٹریٹو لانچ‘ جس کے دو پروں کے درمیان فاصلہ ایک فٹ بال گراؤنڈ کے برابر ہے نے پہلی مرتبہ پرواز کی، جہاز کو آسمان میں دس کلومیٹر کی بلندی پر اڑایا گیا۔ یہ طیارہ بھاری بھرکم سٹیلائٹ کو لے جانے اور خلاء میں چھوڑنے کی حیران کن صلاحیت سے مالا مال ہے۔
اسٹریٹو لانچ کا منصوبہ مائیکرو سافٹ کے شریک بانی پال ایلن نے 2011 میں شروع کیا تھا اور اِس منصوبے کو آگے بڑھانے میں مشہور ایئرواسپیس کمپنی ’’اسکیلڈ کمپوزٹس‘‘ کے علاوہ ایلون مسک کی ’’اسپیس ایکس‘‘ کی تکنیکی معاونت بھی حاصل ہے۔ گزشتہ برس اس طیارے کو پرو ٹو ٹائپ کیلیفورنیا کے موہاوی صحرا میں بنے ایک وسیع ہینگر سے پہلی مرتبہ باہر لایا گیا تھا۔
اسٹریٹو لانچ کو بطورِ خاص سیارچہ بردار راکٹوں کو انتہائی بلندی پر پہنچا کر خلا کی سمت چھوڑنے کے لیے تیار کیا گیا ہے جس سے خلائی سفر کے اخراجات بہت کم کیے جا سکیں گے۔ ناسا نے اس ایجاد کو خلائی ریسرچ کے لیے اہم کامیابی قرار دیا ہے جس سے سفری اخراجات نہایت کم ہوجائیں گے۔
اسٹریٹو لانچ کے بازوؤں کا پھیلاؤ 385 فٹ اور اونچائی 50 فٹ ہے جب کہ اس میں 28 دیوقامت پہیے (وہیل) لگے ہیں اور ہر پہیہ کسی ٹرک جتنی جسامت کا ہے۔ علاوہ ازیں اس میں بوئنگ 747 مسافر بردار طیارے میں نصب ہونے والے 6 عدد طاقتور جیٹ انجن بھی لگائے گئے ہیں جو مجموعی طور پر 500,000 پونڈ سے بھی زیادہ پے لوڈ کو ہزاروں فٹ کی بلندی تک پہنچانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔