عید الفطر کے فوراً بعد ان تین سعودی علماء کا سر قلم کیا جانا ہے۔ ان علمائے کرام میں ایک شیخ سلمان عودۃ ہیں، جو 62 کتابوں کے مصنف اور ان کی پہچان ایک بین الاقوامی شہرت یافتہ اصلاح پسند کی سی ہے۔ وہ انٹرنیشنل یونین آف مسلم اسکالرز دوحہ قطر کے نائب صدر اور یورپی افتاء کونسل کے مؤقر رکن ہیں۔ ٹویٹر پر ان کےتقریباً 13.4 ملین فالوئرز ہیں۔
دوسرے عوض القرنی ہیں۔ جو 16 کتابوں کے مصنف اورمبلغ ہیں۔ تیسرے علی العمری ہیں، جو 36 کتب کے مصنف اور درجنوں اداروں کے سربراہ اور معروف براڈ کاسٹر ہیں۔ ان پر دہشت گردی کو ہوا دینے کا الزام ہے۔ ان کا دوسرا جرم یہ ہے کہ یہ قطر سے تعلقات ختم کرنے کے خلاف تھے۔ اس کا اظہار انہوں نے اپنی ایک ٹیوئٹ میں یہ کہہ کر کیا کہ اللہ مسلمانوں کو اتحاد و اتفاق کی توفیق عطا فرمائے۔
اس سے پہلے جنوری میں مدینہ یونیورسٹی کی القرآن فیکلٹی کے سابق ڈین اور نامور سعودی عالم دین الشیخ احمد العماری کی دورانِ حراست موت پر کئی سوالات ہیں.
ستمبر 2017ء سے اب تک ساڑھے تین سو سے زائد علما و مشائخ کو حراست میں لیا جا چکا ہے۔ جن میں امام حرم مکی شیخ صالح، جامعہ امام محمد بن سعود الاسلامیہ کے استاذ اور ممتاز و بزرگ عالم دین شیخ ناصر العمر، شیخ ادریس ابکر،شیخ ابا الخیل، شیخ سلمان عودہ، شیخ سفر الحوالی شامل ہیں۔ جن میں 16 صرف جامعہ امام محمد کے اساتذہ ہیں۔