باغ لیلی پانڑہ چنار شہر سے تقریبا آدھے گھنٹے کے زمینی راستے کی دوری پر ہے اور پھر 40 منٹ پہاڑی پر اوپر چڑھنے کا راستہ ہے. پہاڑی کے اوپر راستہ ابھی گاڑی جانے کے قابل نہیں.
بلکہ میں پیدل چڑھنے کی تجویز دونگا تاکہ آپ خوب لطف انداز ہو سکیں. جہاں تک زمینی راستہ ہے تو سڑک بھی مناسب ہے اور وہاں پر سیکیورٹی فورسز پوسٹ ہے جہاں آپ اپنی گاڑی پارک کر سکتے ہیں.
باغ لیلٰی جیسی کہانی آپ نے فلموں میں ضروردیکھی ہوگی مگر یہ فلم نہیں بلکہ محبت و رومانیت کی ایک سچی داستان ہے.
سالوں پہلے کی بات ہے کہ پانڑہ چنار کے پہاڑی علاقے میں ایک لڑکی تھی جسکا نام لیلٰی تھا. لیلٰی خوبصورتی میں اپنی مثال آپ تھی. گھنے بال، کالی زلفیں، حسین آنکھیں، پررونق چہرہ بس یوں سمجھ لیں کہ کسی حور سے کم نہ تھی. اسکا ایک دیوانہ تھا اسکا نام مجنوں تھا جو کہ لیلی پر فدا تھا اور دونوں ایک دوسرے کو بے حد چاہتے تھے. دونوں کا جینا ایک دوسرے کے بغیر ناممکن تھا.
اس محبت کی داستان میں تبھی خم آیا جب لیلٰی کے باپ نے ایک افغانی باشندے سے لیلٰی کی شادی طے کر دی. شادی کے دن جب بارات پہاڑی کے اوپر (جو کہ اب باغ لیلٰی کے نام سے مشہور ہے) جا رہی تھی تو مجنون سے برداشت نہ ہو سکا اور اس نے لیلی کے بارات کے سامنے خودکشی کر لی. لیلٰی کو جب پتہ چلا کہ مجنون نے خود کو مار دیا بس لیلٰی نے بھی اپنی زندگی ختم کی اور اس جہان فانی سے رخصت ہوگئی.
جبکہ علاقے کے کچھ مکین کہتے ہیں کہ باغ لیلٰی کی کہانی کچھ ہوں ہے کہ جب لیلٰی کی بارات پہاڑی کے اوپر افغانستان جارہی تھی تو مجنون عبادت میں بیٹھ گیا اور اللہ کے دربار میں زاروقطار رونے لگا بس مجنون کی دعا قبول ہوگئی اور پہاڑی کے اوپر سارے باراتی لیلٰی سمیت درخت بن گئے.
ایسا مشہور ہے کہ اب بھی جب رات ہوتی ہے تو یہ درخت انسان بن جاتے ہیں اور صبح واپس درخت بن جاتے ہیں.
کہانی جو بھی ہو اللہ ہی بہتر جانتا ہے لیکن یہ سب فرضی اور من گھڑت کہانیان ہیں.
اب بات کرتے ہیں باغ لیلٰی کے پر فضا مقام کے بارے میں، تو میں آپکو اپنی آنکھوں دیکھا حال بتاتا چلوں کہ دیودار اور دیار کے دیو ہیکل درختوں سے ڈھکا یہ مقام پہاڑی کا اوپری حصہ ہے جسمیں زمیں کی جانب تقریبا 6 سے 7 کلومیٹر چلنے کا راستہ ہے جو کہ انتہائی دلفریب اور دلکش مناظر سے مزین ہے. اسکی ایک اور خاص بات یہ ہے کہ پہاڑی کے اوپر جگہ جگہ اپکو جنگلی گھوڑے چرتے ہوئے نظر آئیں گے جو کہ بالکل کینڈا اور انگلینڈ کے جنگلات کے مناظر کے مترادف ہے.
اگر موسم کی بات کریں تو آپ کو بالکل محسوس نہیں ہوگا کہ یہ جون کا مہینہ ہے یہاں خوشگوار اور سرد ہوا چلتی ہے اور زمین پر رنگ برنگ پھول لہراتے ہیں.
اوپر جاتے وقت اپنے پاس خوراک کا سامان اور پانی ضرور لیتے جائیں کیونکہ فی الحال پہاڑی کے اوپر کسی قسم کی سہولیات نہیں ہیں. آپ اوپر کیمپنگ بھی کر سکتے ہیں جو کہ کیمپنگ کے لئے انتہائی مناسب جگہ ہے.
موسم کے لحاظ سے اپنے ساتھ گرم کپڑے رکھیں اگر کیمپنگ کرنی ہے تو کمبل یا رضائی لانا نہ بھولیں.
اب بات کرتے ہیں سیکیورٹی کی تو حالات بالکل نارمل ہیں. سیکیورٹی فورسز نے علاقہ ہر قسم کے خطروں سے مکمل پاک کیا ہے بلکہ سیکیورٹی فورسز آپکو ویلکم کہے گی اور آپکے ساتھ مناسب تعاون بھی کرے گی جیسے کہ راستہ دکھانا، ابتدائی طبی امداد وغیرہ. بس آپ نے صرف ان اہکاروں کے ساتھ تعاون کرنا ہے اور لازمی کاعذات اپنے ساتھ رکھنے ہیں تاکہ کوئی ناخوشگوار واقع نہ ہو.
بتانے اور دیکھنے میں کافی فرق ہوتا ہے. آپ جود جائیں تو شاید آپکو میرے الفاظ کم لگیں. جاتے وقت اگر آپکو میری رہنمائی کی ضرورت پڑتی ہے تو بلا جھجھک مجھ سے رابطہ کیجئیے گا. ش