رجم سے متعلق واردہونے والی آیات اور احادیث کا جائزہ

بسلسلہ: کیا رجم اسلامی شریعت کا حصہ ہے؟

اس بات پر تو سب کا اتفاق ہے کہ رجم کی سزا کا قرآن میں کہیں ذکر نہیں ہے۔ایک جماعت کا کہنا ہے کہ رجم سے متعلق ایک آیت نازل ہوئی تھی لیکن بعد میں وہ منسوخ ہوگئی , ابن ماجہ نے حضرت عائشہؓ سے روایت کیا ہے وہ فرماتی ہیں کہ آیت رجم میری چارپائی کے نیچے تھی اسے بکری کھا گئی ۔

وہ آیت الشیخ والشیخہ سے شروع ہوتی ہے ۔اس کا ترجمہ یہ کیا گیا کہ جب شادی شدہ مرد اور عورت زنا کریں تو انہیں سنگسار کرو۔

آگے بڑھنے سے قبل مذکورہ بالا حدیث بالا کے متعلق چندگزارشات پیش کرنا چاہوں گا۔
1- آیت میں شادی شدہ مرد اور عورت کے لئے الشیخ والشیخہ کے الفاظ استعمال ہوئے ہیں۔عربی زبان سے واقفیت رکھنے والے حضرات جانتے ہیں کہ بلیغ عربی میں شادی شدہ مرد اور عورت کے لئے الشیخ والشیخہ کے الفاظ استعمال ہوتے ہی نہیں۔یہ الفاظ اس مراد کے لئے بالکل غیرفصیح اور بے جا ہیں۔اگر ہم مان لیں کہ شادی شدہ مردو عورت کے لئے یہ الفاظ استعمال ہوئے ہیں تو پھر قرآن کے اعجاز اور بلاغت پر حرف آئے گا۔

2- روایت میں ہے حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ آیت رجم میری چارپائی کے نیچے تھی ۔ایک بکری اندر آئی اور لکھی ہوئی آیت کھا گئی۔کوئی کس طرح تسلیم کرسکتا ہے کہ قرآن کی آیت کو چارپائی کے نیچے رکھا گیا تھا۔کیا اس سے بے ادبی کا شبہ پیدا نہیں ہوتا؟ ۔

3- آیت رجم کس طرح منسوخ ہوئی؟ کیا خود آپﷺ کا کوئی قول موجود ہے جس میں آیت کے نسخ کی طرف اشارہ موجود ہو۔یا کوئی حدیث جس میں خود آپﷺ نے آیت رجم کا ذکرکیاہو۔اس طرح کی کوئی حدیث یا قول مروی نہیں ہے۔البتہ جو آپﷺ کا عمل ثابت ہے تو روایت کرنے والے صحابی خود کہتے ہیں کہ مجھے یاد نہیں آیت زنارجم کے واقعے سے پہلے نازل ہوئی یابعدمیں ۔یادرہے کہ صحابی صرف سورۃ نور میں موجود کوڑے والی آیت کا ذکر کرتے ہیں۔

4- نسخ آدھی آیت کا ہوا اور آدھی کا نہیں۔یعنی آیت زنا میں وہ حصہ برقرار ہے جسمیں کوڑے مار نے کاذکر ہے جبکہ دوسرا حصہ منسوخ ہوگیا اور وہ بھی صرف تلاوت ۔ اس کا حکم باقی ہے۔عقل سلیم تسلیم نہیں کرتی کہ ایک قضیے کا آدھا حکم تو قرآن میں شامل رہے اور آدھا حذف کردیا جائے۔

5-آیت رجم جسے منسوخ التلاوۃ کہا گیااس کے الفاظ میں بھی اختلاف ہے۔اس آیت کو اہل سنت تیرہ طریقوں سے روایت کرتے ہیں اور اہل تشیع کی کتب میں بارہ مختلف روایات ملتی ہیں۔یعنی ایک ہی آیت کے متعلق پچیس روایات ملتی ہیں۔اور قرآن کا ایک اچھا قاری آسانی سے سمخھ سکتا ہے کہ انکا اسلوب بھی قرآن کے اسلوب سے بالکل الگ ہے۔
سوال یہ ہے کہ اگر یہ آیت نازل ہوئی تھی اور اس کا حکم بھی باقی تھا توراویوں سے آیت کے الفاظ ایک جیسے کیوں نہیں ملتے۔جب حکم باقی تھا تو اس آیت کی اسی طرح حفاظت کی جاتی جس طرح باقی قرآن کی ہوئی ہے۔

ہمارے پاس حضرت کعبؓ ،حضرت حسانؓ اور دوسے شاعر صحابہ کے طویل طویل قصیدے بغیر کسی تغیر کے پہنچ گئے ہیں مگر ایک آیت جو صرف ایک لائن پر مشتمل ہے ہم تک صحیح حالت میں کیوں نہیں پہنچی؟۔

اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ آیت نازل ہی نہیں ہوئی بلکہ یہ یہودی شریعت کا حکم تھا جسے نقل کیاگیا۔اور اگر نازل ہوئی بھی تھی تو اس کی تلاوت اور حکم دونوں منسوخ ہوگئے تھے۔اسی لئے صحابہ نے اسے صحیح یاد رکھنا ضروری نہیں سمجھا۔اور بعد میں جو رجم کے واقعات پیش آئے وہ تعزیر کے حکم میں تھے نہ حد کے حکم میں۔

آیت کا اختلاف درج ذیل ہے۔
اہل سنت کی روایات کے مطابق:
1-الشيخ والشيخة إذا زنيا فارجموهما البتة.
2-إذا زنى الشيخُ والشيخةُ فارجُموهما البتةَ.
3-إذا زنى الشيخ والشيخة فارجموهما ألبتة نكالا من الله والله عزيز حكيم.
4-إذا زنيا الشيخ والشيخة فارجموهما ألبتة نكالا من الله والله عزيز حكيم.
5-الشيخ والشيخة إذا زنيا فارجموهما البتة نكالا من الله والله عزيز حكيم.
6-الشيخ والشيخة إذا زنيا فارجموهما البتة نكالا من الله والله عليم حكيم.
7-الشيخ والشيخة إذا زنيا فارجموهما البتة نكالا من الله ورسوله.
8-والشيخ والشيخة إذا زنيا فارجموهما ألبتة نكالا من الله ورسوله.
9-الشيخ والشيخة فارجموهما نكالا من الله ورسوله.
10-الشيخ والشيخة فارجموهما ألبتة بما قضيا من اللذة.
11-الشيخُ والشيخةُ إذا زنيا فارجموهما بما قضيا من اللذةِ.
12-الشيخ والشيخة إذا زنيا فارجموهما البتة بما قضيا من اللذة.
13-الشيخ والشيخة إذا زنيا فارجموهما البتة بما قضيا من لذتهما.

اہل تشیع کے ہاں آیت کے الفاظ یوں ملتے ہیں:
1-الشيخ والشيخة فارجموهما البتة بما قضيا الشهوة.
2-والشيخ والشيخة فارجموهما البتة بما قضيا الشهوة.
3-الشيخ والشيخة فارجموهما البتة فإنهما قضيا الشهوة.
4-الشيخ والشيخة فارجموهما البتة فانهما قد قضيا الشهوة.
5-الشيخ والشيخة إذا زنيا فارجموهما البتة فإنهما قضيا الشهوة.
6-الشيخ والشيخة إذا زنيا فارجموهما البتة، لأنهما قد قضيا الشهوة.
7-إذا زنى الشيخ والشيخة فارجموهما البتة فإنهما قضيا الشهوة.
8-الشيخ والشيخة إذا زنيا فارجموهما البتة لانهما قد قضيا شهوتهما.
9-الشيخ والشيخة إذا زنيا فأرجموهما البتة نكالا من الله والله شديد العذاب.
10-الشيخ والشيخة إذا زنيا فارجموها البتة فإنهما قضيا الشهوة نكالا من الله والله عليم حكيم.
11-والشيخ والشيخة إذا زنيا فارجموهما البته، فانهما قضيا الشهوة جزاء بما كسبا نكالا من الله والله عزيز حكيم.
12-إن الشيخ والشيخة إذا زنيا فارجموهما البتة.

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے