سرگودھا یونیورسٹی میں تیسرے سرگودھا لٹریری فیسٹیول کا آغاز

سرگودھا یو نیورسٹی میں تیسرے ”سرگودھا لٹریری فیسٹیول“ کا آغاز ہوگیا، دو روزہ لٹریری فیسٹیول میں تاریخ ادب، ثقافت اور فنون لطیفہ کو اجاگر کرنے کیلئے مختلف نشستوں کا انعقاد کیا جا رہا ہے، دو روزہ کتاب میلہ اور فن پاروں کی نمائش بھی سرگودھا لٹریری فیسٹیول کا حصہ ہے۔ تفصیلات کے مطابق تیسرے سرگودھا لٹریری فیسٹیول کی افتتاحی تقریب نون آڈیٹوریم میں منعقد ہو ئی جس میں وائس چانسلر سرگودھا یونیورسٹی ڈاکٹر اشتیاق احمد اور ڈپٹی کمشنر سرگودھا عبداللہ نیئر بطور مہمانِ خصوصی شریک ہوئے۔ اس موقع پرڈاکٹر عامر سہیل نے کہا کہ مسلسل تین سال سے سرگودھا لٹریری فیسٹیول کا انعقاد سرگودھا یونیورسٹی کی بہت بڑی کامیابی ہے اور فیسٹیول میں ہر مرتبہ یہی کوشش کی گئی کہ دھرتی کے ساتھ جڑی ثقافت، تاریخ اور ادب کو اجاگر کیا جائے۔سرگودھا لٹریری فیسٹیول میں 20ہزار سے طلبہ کی بھرپور شرکت اس بات کی غماز ہے کہ نوجوان علم و ادب اور ثقافت سے گہری وابستگی رکھتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جو موضوعات اس فیسٹیول میں زیر بحث لائے گئے اس پر بعد ازاں محققین نے تنقیدی مضامین اور ریسرچ پیپر لکھے اور سرگودھا لٹریری فیسٹیول کے اثرات پورے ملک میں نظر آئے۔ ڈاکٹر اشتیاق احمد نے کہا کہ سرگودھا یونیورسٹی میں ترقی پسند رجحانات کی آبیاری کی جا رہی ہے اور طلبہ کو تعلیم و تحقیق کے ساتھ ساتھ غور و فکر کی ترغیب دی جا رہی ہے۔سرگودھا لٹریری فیسٹیول میں منعقدہ علمی و ادبی نشستیں طلبہ کو نئے پہلوؤں پر غور کرنے کی ترغیب دینے کا باعث ہیں۔عبداللہ نیئر نے کہا کہ ڈیجیٹل ایج میں ادبی میلوں کا انعقاد بہت ضروری ہے اور ایسے ایونٹ آرٹ، کلچر اور تاریخی ورثہ کو قومی و بین الاقوامی سطح پر فروغ دینے کا باعث ہیں۔انہوں نے کہا کہ سرگودھا لٹریری فیسٹیول نوجوانوں میں علم و ادب سے وابستگی اور کتب سے دوری کے خاتمہ کا باعث بنے گا۔
علا وہ ازیں مختلف موضوعات پر نشستیں بھی فیسٹیول کے پہلے روز منعقد کی گئیں۔ ”سیاست میڈیا اور سماج“ کے موضوع پر منعقدہ نشست میں کالم نگار یاسر پیرزادہ، لکھاری و مزاح نگار گل نوخیز اختر،سیاسی تجزیہ نگار و کالم نویس عامر رانا، ظفر اللہ خان اور وائس چانسلر ڈاکٹر اشتیاق احمد شریک ہوئے۔ پاکستانی سیاسی نظام پر کیے گئے سوال کے جواب میں ظفراللہ خان نے کہا کہ سیاست کو صحیح معنوں میں سمجھا نہیں گیا اور ہمارے ہاں سیاست کو خدمت تک محدود سمجھا جاتا ہے جبکہ درحقیقت سیاست کا مقصد یہ ہے کہ ریاستی وسائل کو عوام تک پہنچایا جائے۔یاسر پیر زادہ نے کہا کہ پاکستان میں بنیادی سیاسی ڈھانچہ مضبوط نہ ہونے کی وجہ سے رہنما نہیں پیدا ہو رہے۔ سیاست کے حوالے سے عوام میں پائی جانیوالی مایوسی کی بڑی وجہ ڈیجیٹل میڈیا ہے، ترقی کے حوالے سے ہم ترقی یافتہ ممالک کو دیکھتے ہیں جبکہ پاکستان ترقی پزیر ملک ہے اور ترقی کی رفتار سست ہے جب کہ ڈیجیٹل میڈیا کی وجہ سے عوام ان ترقی یافتہ ممالک کا موازنہ پاکستان سے کرتے ہیں اور سیاست دانوں سے توقع کرتے ہیں کہ وہ ملک کو تیز رفتاری سے ترقی کی راہ پر گامزن رکھیں جو کہ عملی طور پر ممکن نہیں ہو پاتا۔ہمارے معاشرے کا بنیادی مسئلہ شعور ہے، ہم مسائل کے بارے میں تو جانتے ہیں کہ کیا مسائل ہیں مگر شعور کے گھوڑے مسائل کو حل کرنے کیلئے نہیں دوڑائے جاتے۔گل نوخیز اختر نے کہا کہ سیاست نے میڈیا میں جبر قائم کر رکھا ہے اور تخلیق نکلتی ہی جبر کے دور میں ہے، رانا نے کہا کہ ادب کو نظریے کے بوجھ سے آزاد کرنا ضروری ہے۔ ادب و فلسفہ کی جو روایت کمزور پڑی تھی اسے دوبارہ مضبوط کرنے کیلئے سرگودھا یونیورسٹی نے ”سرگودھا لٹریری فیسٹیول“ کا انعقاد کر کے مثال قائم کی ہے جس پر وائس چانسلر سرگودھا یونیورسٹی مبارکباد کے مستحق ہیں۔
”ٹیلی پلے اور فلم کا اشتراک: سینما کی زوال پزیری یا تجدید نو“ کے موضوع پر منعقدہ نشست میں ایکٹر،ڈائریکٹر اور پروڈیوسر عثمان پیر زادہ، فلم ساز و مصنف ممتاز حسین اورفلم پروڈیوسر راشد خواجہ نے مقالمہ کیا۔پنجاب کی سر زمین کے حوالے سے سیشن میں مصور اور مصنف میاں اعجاز الحسن، بصری آرٹسٹ ڈاکٹر راحت مسعود،آرٹسٹ و ماہر تعلیم ڈاکٹر نائلہ عامر، نقاد و مورخ ندیم عالم اور ماہر بشریات ڈاکٹر عمرتارڑ نے شرکت کی۔فیسٹیول کے پہلے روز کتاب میلہ بھی لگایا گیا جس کا مقصد نوجوان نسل میں کتب بینی کے رجحان میں اضافہ کرنا ہے۔ پنجاب کی فطری خوبصورتی اور ثقافت کو اجاگر کرنے کیلئے فن پاروں کی نمائش لگائی گئی، پنجاب بھر کے مصورین کے فن پارے نمائش کی زینت بنے۔جب کہ معروف ڈائریکٹر ممتاز حسین کی آرٹ پر مبنی انعام یافتہ فلم کی سکریننگ بھی کی گئی۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے