پیر : 08 مارچ 2021 کی اہم ترین عالمی خبریں

[pullquote]میانمار میں مظاہروں کے دوران مزید ہلاکتیں[/pullquote]

میانمار میں فوجی بغاوت کے خلاف جاری احتجاج اور مظاہروں میں مزید ہلاکتوں کی اطلاع ہے۔ آج پیر کے روز سکیورٹی فورسز نے مظاہرین پر براہ راست فائرنگ کر دی۔ شمالی ریاست کاچین میں کم از کم دو افراد ہلاک اور تین شدید زخمی ہو گئے۔ ایک عینی شاہد نے نیوز ایجنسی ڈی پی اے کو بتایا کہ سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی متعدد تصاویر اور ویڈیوز میں چند لاشیں دیکھی جا سکتی ہیں۔ میانمار میں بڑی ٹریڈ یونینوں نے آج پیر کے روز عام ہڑتال کی اپیل کی تھی۔ ویک اینڈ پر بھی ہزار ہا شہریوں نے احتجاجی مظاہروں میں حصہ لیا، جن کے بعد سکیورٹی فورسز کا کریک ڈاؤن شدید تر ہو گیا۔

[pullquote]امریکا اورجنوبی کوریا کے مابین فوجی اخراجات پر اتفاق رائے ہو گیا[/pullquote]

جنوبی کوریا اپنے ہاں امریکی فوجی دستوں کی موجودگی کے سلسلے میں مزید مالی حصے کی ادائیگی پر آمادہ ہو گیا ہے۔ اس بارے میں طویل بحث کے بعد فریقین کے مابین اتفاق رائے ہو گیا ہے۔ دونوں ممالک نے اس معاہدے کے اصولاﹰ طے پا جانے کی تصدیق کر دی ہے۔ سیول میں جنوبی کوریائی وزارت خارجہ نے کہا کہ اس حوالے سے ایک سال سے زائد عرصے سے موجود خلا پر کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔ جنوبی کوریا میں امریکا کے 28 ہزار پانچ سو فوجی شمالی کوریا کے وجہ سے لاحق خطرات کا مقابلہ کرنے کے لیے تعینات ہیں۔ دونوں ممالک کے مابین گزشتہ معاہدہ 2019ء میں پورا ہو گیا تھا۔ نیا معاہدہ 2025ء تک مؤثر رہے گا۔

[pullquote]ہسپانوی کوسٹ گارڈز نے سمندر سے سو سے زائد مہاجرین کو بچا لیا[/pullquote]

ہسپانوی کوسٹ گارڈز نے ویک اینڈ پر یورپ کی طرف سمندری سفر کے دوران 100 سے زائد مہاجرین کو بروقت بچا لیا۔ یہ ریسکیو آپریشن جزائر کیناری کے قریب دو روز میں تین کشتیوں میں سوار مہاجرین کو بچاتے ہوئے مکمل کیا گیا۔ ہفتے کے روز ٹینےریف کے جزیرے کی طرف کھلے سمندر میں سفر کرنے والی مہاجرین کی دو کشتیوں میں سوار 56 مہاجرین کو بچا لیا گیا۔ ان تمام مہاجرین کا تعلق صحارا سے جنوب کی طرف واقع افریقی ریاستوں سے تھا۔ کل اتوار کے روز بھی گرینڈ کیناری کے جزیرے کے قریبی سمندری علاقے سے ایک تیسری کشتی میں سوار 51 دیگر تارکین وطن کو بھی ہسپانوی ساحلی محافظوں نے ریسکیو کر لیا۔

[pullquote]بھارت کی پانچ ریاستوں میں علاقائی پارلیمانی انتخابات اسی مہینے[/pullquote]

بھارت کی پانچ یونین ریاستوں میں رواں ماہ کی ستائیس تاریخ سے علاقائی پارلیمانی انتخابات شروع ہو جائیں گے۔ ان دنوں اس الیکشن کے لیے انتخابی مہم زوروں پر ہے۔ یہ الیکشن کئی مرحلوں میں ہوں گے۔ اپریل کے آخر تک ووٹنگ مکمل ہو گی اور دو مئی کو ووٹوں کی گنتی کی جائے گی۔ ان پانچ ریاستوں میں سے تین تامل ناڈو، کیرالا اور پڈو چیری جنوبی ریاستیں ہیں، جہاں اپریل کے پہلے ہفتے میں ووٹ ڈالے جائیں گے۔ آسام اور مغربی بنگال مشرقی ریاستیں ہیں۔ مغربی بنگال میں ووٹنگ آٹھ مرحلوں میں جبکہ آسام میں تین مراحل میں مکمل ہو گی۔ یہ علاقائی الیکشن وزیر اعظم نریندر مودی کی ہندو قوم پرست جماعت بی جے پی کی مرکزی حکومت کے لیے بڑا امتحان قرار دیے جا رہے ہیں۔

[pullquote]پاپائے روم کا عراق کا دورہ اختتام پذیر[/pullquote]

کیتھولک مسیحیوں کے روحانی پیشوا پاپائے روم کا عراق کا تاریخی اور پہلا دورہ آج پیر کو اختتام پذیر ہو گیا۔ کیتھولک چرچ کے سربراہ کے اس چار روزہ دورے کا اہم ترین مقصد بین الادیان مکالمت اور عراق کی مسلم اور مسیحی برادریوں کو امن، روا داری اور افہام و تفہیم کا پیغام دینا تھا۔ پوپ فرانسس نے عراق کی اقلیتی مسیحی آبادی سے اپیل کی کہ وہ تمام تر مشکلات کے باوجود اپنے اجداد کی سرزمین نا چھوڑے اور اپنے وطن کی تعمیر نو میں اپنا بھرپور کردار ادا کرے۔ پوپ فرانسس نے کل اتوار کو موصل سمیت ملک کے کئی شمالی علاقوں کا دورہ بھی کیا ۔ سن 2014 میں عراق کے علاقے قراقش میں دہشت گرد تنظیم داعش نے ان علاقوں پر قبضہ کر کے وہاں اقلیتوں کا قتل عام کیا تھا اور کئی گرجا گھروں کو تباہ کر دیا تھا۔

[pullquote]کورونا کی وبا کے دوران لاکھوں کم عمر بچوں کی شادیاں[/pullquote]

اقوام متحدہ کے بہبود اطفال کے ادارے یونیسیف کےمطابق دنیا بھر میں کورونا وائرس کی وبا کے دوران معمول سے تقریباﹰ دس لاکھ زیادہ بچوں کی کم عمری میں شادیاں کر دی گئیں۔ اس کے سبب برسوں سے جاری نابالغ بچوں کی شادیوں کے رجحان کے خلاف جدوجہد کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ یونیسیف نے انکشاف کیا ہے کہ کورونا وائرس سے لگنے والی مہلک بیماری کووڈ انیس کی وبا نے دنیا بھر میں خاص طور سے لڑکیوں کی زندگی پر گہرے منفی اثرات مرتب کیے ہیں۔ کورونا کی وبا کے سبب خاندانوں پر پڑنے والے اقتصادی بوجھ اور بے روزگاری کی وجہ سے بھی زیادہ تر متاثرہ خاندان لڑکیوں کی کم عمری میں شادیوں پر مجبور ہو گئے۔

[pullquote]یمن میں مہاجرین کے حراستی مرکز میں آگ لگنے سے متعدد ہلاکتیں[/pullquote]

یمنی دارالحکومت صنعاء میں اتوار کے روز ایک کیمپ میں آگ لگنے سے کم از کم آٹھ تارکین وطن اور ان کے محافظ ہلاک ہو گئے جبکہ 170 سے زائد افراد کے زخمی ہونے کی بھی اطلاعات ہیں۔ اقوام متحدہ کی ترک وطن سے متعلق ایجنسی آئی او ایم کی ڈائریکٹر کارمیلا گوڈیو نے اپنے ایک ٹوئٹر پیغام میں صنعاء کے اس حراستی مرکز میں آتشزدگی کے نتیجے میں مہاجرین اور محافظوں کی موت پر گہرے افسوس کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے لکھا کہ آٹھ افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہو چکی ہے مگر مرنے والوں کی اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ بتائی جا رہی ہے۔

[pullquote]سعودی آئل پلانٹ پر باغیوں کا حملہ[/pullquote]

سعودی عرب کی وزارت توانائی نے ملک کے مشرق میں تیل کی تنصیبات میں سے ایک پر کیے گئے حملے کی تصدیق کر دی ہے۔ یمن میں حوثی باغیوں نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔ اس ڈرون حملے کا نشانہ راس تنورہ میں میں قائم تیل کی ایک تنصیب تھی۔ تاہم ریاض حکومت نے کہا ہے کہ اس حملے کو روک دیا گیا تھا۔ بعد ازاں راکٹ کی باقیات سعودی عرب کے تیل سے مالا مال شہر الظھران میں گریں تاہم اس کے نتیجے میں کوئی نقصان نہیں ہوا۔ یمن میں سعودی عرب کی حمایت یافتہ حکومت اور ایرانی حمایت یافتہ حوثی شیعہ باغیوں کے مابین 2014ء سے جنگ جاری ہے۔

[pullquote]سوئٹزرلینڈ میں عوامی زندگی میں نقاب پر پابندی[/pullquote]

سوئس باشندوں نے عوامی سطح پر مسلم خواتین کے نقاب پہننے پر بابندی سے متعلق ایک ریفرنڈم میں اس مجوزہ پابندی کے حق میں ووٹ دیا۔ برن میں ایک حکومتی اعلان میں بتایا گیا کہ معمولی اکثریت یعنی 51.2 فیصد ووٹروں نے نقاب پر پابندی کے حق میں ووٹ دیا۔ ان نتائج کی روشنی میں برن حکومت نے یورپی یونین کے ممبر ممالک فرانس، بیلجیم، آسٹریا اور ڈنمارک کی طرح اپنے ہاں مسلم خواتین کی طرف سے عوامی مقامات پر نقاب یا برقعے کے استعمال پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ نقاب پر پابندی کا مطالبہ سوئٹزرلینڈ کی دائیں بازو کی قدامت پسند سیاسی جماعت ’اَیگرکِنگر کمیٹی‘ نے کیا تھا، جو سوئس پیپلز پارٹی سے نظریاتی قربت کی حامل سمجھی جاتی ہے۔

[pullquote]استوائی گنی میں ایک چھاؤنی میں آتشزدگی، کم از کم 15 افراد ہلاک[/pullquote]

مغربی افریقی ریاست استوائی گنی میں زور دار دھماکوں میں کم از کم 15 افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہو گئے۔ یہ حادثہ شہر باٹا کی ایک فوجی چھاؤنی میں پیش آیا۔ استوائی گنی کے صدر ٹیوڈورو اوبیانگ نے کہا ہے کہ یہ حادثہ ’غفلت اور لاپرواہی‘ کی وجہ سے پیش آیا۔ اس علاقے میں مقامی کسانوں نے چند کھیتوں میں آگ لگا دی تھی، جس کی لپیٹ میں دھماکا خیز مواد کے چند ذخیرے بھی آ گئے۔ ملکی صدر کے بقول ان دھماکوں سے شہر باٹا کے تقریباﹰ سبھی مکانات اور دیگر عمارات کو نقصان پہنچا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے