انٹرنیشنل انرجی ایجنسی کی جانب سے تیل کی مانگ میں کمی کے اندازے کے بعد تیل کی قیمتوں میں ایک بار پھر کمی دیکھنے میں آئی ہے اور تیل کی قیمت عالمی منڈی میں 39 ڈالر فی بیرل تک پہنچ گئی ہے۔
بعض ماہرین کے مطابق عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں مزید کمی ہوسکتی ہے اور شاید یہ 20 ڈالر فی بیرل تک پہنچ جائے۔
سنہ 2013 میں تیل کی قیمت اپنی ریکارڈ سطح پر تھی جب ایک بیرل کی 130 ڈالر کے قریب تھی۔
جمعہ کے روز تیل کی قیمت 39 ڈالر فی بیرل تھی جو دسمبر 2008 کے بعد سب سے نچلی سطح ہے۔
انٹرنیشنل انرجی ایجنسی کے مطابق رواں سہہ ماہی میں تیل کی روزانہ مانگ 1.3 ملین بیرل سے بڑھ رہی ہے۔ گذشتہ برس کی اسی سہہ ماہی میں تیل کی روزانہ مانگ 2.2 ملین بیرل تھی۔
جمعہ کے روز خام تیل کی تیل 38.90 ڈالر تک پہنچنے کے بعد ایک بار پھر بڑھی اور 39.13 ڈالر پر جا کر رکی۔
گذشتہ ایک ہفتے میں تیل کی قیمتوں میں دس فیصد کمی دیکھنے میں آئی ہے۔
تیل کی قیمتوں میں کمی کا رجحان گذشتہ ہفتے ویانا میں تیل پیدا کرنے والے ممالک کے اجلاس کے بعد شروع ہوا ہے جس میں اوپیک کا اجلاس بغیر کسی نتیجے کے اختتام پذیر ہو گیا تھا۔ اوپیک ممالک دنیا میں تیل کی پیداوار کا تیس فیصد پیدا کرتے ہیں۔
ایسے وقت جب دنیا کے کئی حصوں میں کساد بازاری کا رجحان ہے، تیل پیدا کرنے والے ممالک تیل کی پیداوار میں اضافہ کر رہے ہیں۔
خیال کیا جاتا ہے کہ اوپیک ممالک شیل آئل کی پیداوار کو غیرمنافع بخش بنانے کے لیے تیل کی زیادہ مقدار مارکیٹ میں لا رہے ہیں جو تیل کی قیمتوں کو متاثر کر رہا ہے۔
گذشتہ ہفتے امریکہ کی انرجی انفارمیشن ایڈمنسٹریشن نے اندازہ پیش کیا تھا کہ شیل تیل کی پیداوار جنوری میں پھرگر جائی۔ شیل تیل اس وقت امریکہ کی تیل کی فراہمی کا سب سے بڑا ذریعہ ہے۔
ماہرین کے مطابق اگر ایران اقتصادی پابندیوں کے اٹھائے جانے پر اپنی مجموعی پیداوار میں یومیہ ہزاروں بیرل کا اضافہ کرتا ہے تو تیل کی قیمتوں میں مزید کمی کا امکان ہے۔