ٹوکیو: دنیا بھر میں بالخصوص بچے تیزی سے نگاہوں کی کمزوری (مائیوپیا) کے شکار ہورہے ہیں تاہم اب جاپانی کمپنی نے اس ضمن میں ایک خاص عینک بنائی ہے جو اس کیفیت کو سست کرسکتی ہے۔
اسے فرانس سیمت یورپ کے کئی ممالک میں آزمایا گیا ہے اور ایک سال کے عرصے میں مثبت نتائج سامنے آئے ہیں۔ بعض کیسز میں 60 فیصد تک کمی نوٹ کی گئی ہے۔
اس عینک کو مائیواسمارٹ کا نام دیا گیا ہے اور چھ سالہ مطالعہ حال ہی میں اختتام کو پہنچا ہے۔ جاپان کے ہویا کارپوریشن نے اس ضمن میں خاص مائیواسمارٹ عینک بنائی ہے جو نارمل عینک کی طرح انہیں صاف بصارت میں مدد کرتی ہے۔
دوسری جانب فرانس کی ایک اور کمپنی ’ایسیلر لکسوٹیکا نے بھی ایسی ہی عینک بنائی ہے ۔ اگر کسی بچے کو 12 گھنٹے تک یہ عینک پہنائی جائے تو اس سے نظر کی کمزوری کو 67 فیصد تک سست کیا جاسکتا ہے۔ اس عینک کو ’اسٹیلسٹ‘ کا نام دیا گیا ہے۔ ایک اور امریکی کمپنی کوپر وژن کو امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن نے بچوں کے استعمال کے لیے منظور کرلیا ہے۔
بچے ایک جانب تو گھروں میں زیادہ وقت گزاررہے ہیں تو دوسری جانب اسمارٹ فون سے نظرہٹانے کو تیار نہیں۔ اس کیفیت سے ہماری نئی نسل نگاہوں کی کمزوری کی شکار ہے جو عالمی بحران بن چکا ہے۔ والدین کے لیے مشورہ ہے کہ وہ اپنے بچوں کو باہر لے جاکر دور کی اشیا پر فوکس کرنے کا عادی بنائیں جو نگاہ کی کمزوری دور کرنے کا ایک بہتر قدرتی طریقہ بھی ہے۔
تاہم جہاں تک ان تینوں عینکوں کا سوال ہے وہ تو ان کی قیمت کچھ زیادہ ضرور ہے۔