منکی پاکس کیا ہے؟ علامات ، احتیاط اور علاج

منکی پاکس ایک ایسا وائرس ہے جو جنگلی جانوروں خصوصاً بندروں اور زمین کھودنے والے چوہوں میں پایا جاتا ہے اور اکثر ان سے انسانوں کو بھی لگ جاتا ہے۔پہلی مرتبہ اس بیماری کی شناخت 1958 میں اس وقت ہوئی تھی جب ایک تحقیق کے دوران کچھ سائنس دانوں کو بندروں کے جسم پر ’پاکس‘ یعنی دانے نظر آئے تھے، اسی لئے اس بیماری کا نام ’منکی پاکس‘ رکھ دیا گیا۔

انسانوں میں اس وائرس کے پہلے کیس کی شناخت 1970 میں افریقی ملک کانگو میں ایک 9 سالہ بچے میں ہوئی تھی۔

اس وائرس کے زیادہ تر کیسز ماضی میں افریقا کے وسطی اور مشرقی ممالک میں پائے جاتے تھے جہاں یہ بہت تیزی سے پھیلتا تھا لیکن آہستہ آہستہ باقی ممالک میں پھیلتا گیا اور اب تک 110 ممالک میں اسکے کیسز سامنے آ چکے ہیں۔

25 اپرل 2023 تک اس بیماری کے 87113 کیسز سامنے آئے ہیں اور اس سے 130 اموات ہوئی ہیں۔

[pullquote]▪پاکستان میں کیسز![/pullquote]

پاکستان میں پہلی مرتبہ اس وائرس کے 2 کیسز کی تشخیص 25 اپریل 2023 کو اسلام آباد ایرپورٹ میں ہوئی۔ دونوں مریضوں سے لئے گئے خون کے نمونوں کو نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ بھیجا گیا جہاں بیماری کی باقائدہ تصدیق ہوئی۔ ابتدائی طور پر دونوں مریضوں کی شناخت کو خفیہ رکھا گیا ہے۔

[pullquote]▪وائرل انفیکشن[/pullquote]

برطانیہ کی نیشنل ہیلتھ سروس کے مطابق یہ ایک نایاب وائرل انفیکشن ہے۔ یہ بیماری منکی پاکس نامی وائرس کی وجہ سے ہوتی ہے، جو چیچک جیسے وائرس کی شاخ میں سے ہے، اس وائرس کی دو اہم اقسام ہیں مغربی افریقی اور وسطی افریقی۔

[pullquote]▪علامات؟[/pullquote]

یہ بیماری کسی کو لگ جائے تو اس کے اثرات 7 سے 14 دن میں نظر آتے ہیں۔ ابتدائی علامات میں بخار، سر درد، سوجن، کمر میں درد، پٹھوں میں درد اور عام طور کسی بھی چیز کا دل نہ چاہنا شامل ہیں۔ بخار کے تیسرے دن جسم پر دانے نکلنا شروع ہو جاتے ہیں جو پہلے چہرے پر شروع ہوتے ہیں، پھر جسم کے دوسرے حصوں اور یہاں تک کہ ہاتھوں کی ہتھیلیوں اور پاؤں کے تلوے تک پھیل جاتے ہیں۔

[pullquote]یہ دانے انتہائی خارش والے یا تکلیف[/pullquote]

دہ ہو سکتے ہیں، دانے میں بدلنے سے قبل یہ مختلف مراحل سے گزرتے ہیں اور بعد میں یہ دانے سوکھ کر گر جاتے ہیں۔ دانوں کے زخموں سے داغ بھی پڑ سکتے ہیں۔
انفیکشن عام طور پر خود ہی ختم ہو جاتا ہے اور 2 سے 4 ہفتوں کے درمیان رہتا ہے۔

[pullquote]▪کیسے پھیل سکتا ہے؟[/pullquote]

جب کوئی متاثرہ شخص کے ساتھ قریبی رابطے میں ہوتا ہے تو اس میں منکی پاکس پھیل سکتا ہے، یہ وائرس ٹوٹی اور پھٹی ہوئی جلد، سانس کی نالی یا آنکھوں، ناک یا منہ کے ذریعے جسم میں داخل ہو سکتا ہے، اسے پہلے جنسی طور پر منتقل ہونے والے انفیکشن کے طور پر بیان نہیں کیا گیا تھا، لیکن یہ جنسی تعلقات کے دوران براہ راست رابطے میں ہوتا ہے تو اس میں منکی پاکس پھیل سکتا ہے، یہ وائرس ٹوٹی اور پھٹی ہوئی جلد، سانس کی نالی یا آنکھوں، ناک یا منہ کے ذریعے جسم میں داخل ہو سکتا ہے، اسے پہلے جنسی طور پر منتقل ہونے والے انفیکشن کے طور پر بیان نہیں کیا گیا تھا، لیکن یہ جنسی تعلقات کے دوران براہ راست رابطے سے منتقل ہوسکتا ہے۔

یہ بندروں، چوہوں اور گلہریوں جیسے متاثرہ جانوروں کے رابطے میں آنے سے بھی پھیل سکتا ہے یا وائرس سے آلودہ اشیا، جیسے بستر اور کپڑوں سے بھی پھیل سکتا ہے۔

[pullquote]▪علاج یا ویکسین![/pullquote]

فی الحال، منکی پاکس وائرس کے انفیکشن کا کوئی ثابت شدہ، محفوظ علاج نہیں ہے، منکی پاکس کے لیے کوئی مخصوص ویکسین بھی موجود نہیں ہے، لیکن چیچک کا ٹیکہ 85 فیصد تحفظ فراہم کرتا ہے کیوں کہ دونوں وائرس کافی ایک جیسے ہیں۔

امریکا میں منکی پاکس کی وبا کو کنٹرول کرنے کے مقاصد کے لیے، چیچک کی ویکسین، اینٹی وائرلز، اور ویکسین یا امیون گلوبلین (VIG) کا استعمال کیا جاتا ہے۔

[pullquote]▪احتیاط![/pullquote]

جن لوگوں کو شک ہے کہ وہ اس کا شکار ہو چکے ہیں یا جن کے جسم میں میں دھبوں اور بخار جیسی علامات ظاہر ہوتی ہیں، انھیں دوسروں کے ساتھ قریبی رابطے سے گریز کرنا چاہیے اور فورا قریبی مرکز صحت یا ہسپتال سے رجوع کرنا چاہئے۔

[pullquote]پاکستان میں مونکی پاکس کے 2 کیسز سامنے انے کے بعد تمام صحت کے مراکز[/pullquote]

اور ہسپتالوں کو مراسلہ جاری کیا جا چکا ہے کہ مونکی پاکس کے لئے الگ کمرے وارڈ مختض کئے جائے اور تمام تر سہولیات کو بروئے کار لا کر بیماری کو کنٹرول کرنے اور مزید روکنے سے بچایا جائے۔

[pullquote]منکی پوکس کے دونوں مریض صحت یاب ہوگئے، وفاقی وزارت صحت[/pullquote]

اسلام آباد: وفاقی وزارت صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ پاکستان میں منکی پوکس کے دونوں مریض صحت یاب ہوگئے ہیں۔

وزارت صحت کے حکام کے مطابق پمز اسپتال اسلام آباد میں زیر علاج منکی پوکس کے مریض کو ڈسچارج کردیا گیا ہے جبکہ گھر میں قرنطینہ ہونے والا دوسرا مریض بھی صحت یاب ہوگیا ہے۔

حکام کے مطابق منکی پوکس کے دونوں صحت یاب ہونے والے مریضوں سے یہ بیماری آگے نہیں پھیل سکتی۔

دوسری جانب ماہرین متعدی امراض نے کہا ہے کہ پاکستان میں اس وقت چکن پاکس کے بہت زیادہ کیسز سامنے آ رہے ہیں اور چکن پاکس کے کیسز کو منکی پوکس تصور کیا جارہا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ وفاقی وزارت صحت کو چکن پاکس کے بڑھتے ہوئے کیسز کا نوٹس لینا چاہیے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے