بٹگرام چیئرلفٹ آپریشن کئی گھنٹے بعد کامیابی سے مکمل، تمام افراد باحفاظت ریسکیو

بٹگرام: خیبرپختونخوا کے ضلع بٹگرام کے علاقے آلائی پاشتو میں 600 فٹ کی بلندی پر چیئرلفٹ میں پھنسے تمام افراد بشمول بچوں کو 15 گھنٹے بعد باحفاظت ریسکیو کرلیا گیا ہے۔ 

بٹگرام کے پہاڑی علاقے آلائی پاشتو میں صبح آٹھ بجے سات بچے اور ایک استاد اسکول جانے کے لیے سوار ہوئے تاہم راستے میں یہ واقعہ پیش آیا، اس کیبل کار کے تین تار تھے جن میں سے دو ٹوٹ چکے  تھے اور صرف ایک تار سے چیئر لفٹ ہوا میں ایک تار پر معلق تھی،  بلندی پر لفٹ معلق ہونے کی وجہ سے مقامی لوگ امداد سے قاصر تھے۔

واقعے کی اطلاع ملنے پر امدادی ادارے 1122 اور پاک فوج کی ٹیمیں امدادی کاموں کے لیے وقوعہ پر پہنچیں تاہم کوئی پیشرفت نہیں ہوئی جس کے بعد ایس ایس جی کمانڈوز کے ذریعے پھنسے افراد کو ریسکیو کرنے کی حکمت عملی تیار کی گئی۔

رضاکار بچوں کو ریسکیو کر کے لارہے ہیں (فوٹو اسکرین گریپ)

ایس ایس جی کمانڈو کو ہیلی کاپٹر سے رسی کی مدد سے چیئرلفٹ کے پاس بھیجنے کی کوشش کی گئی تو ہوا کے تیز دباؤ کی وجہ سے چیئر لفٹ ہلنے لگی جس کے بعد ضروری اشیا اور ادویات پہنچائی گئیں، اس دورانیے میں دل کے مریض سمیت دو بچے لفٹ میں بے ہوش بھی ہوئے۔

پاک فوج کے کمانڈوز نے دو بار کوشش کے بعد اندھیرا ہونے سے قبل آخری بار سلنگ آپریشن کے ذریعے ریسکیو کرنے کا فیصلہ کیا تو اُس میں دو بچوں کو ریسکیو کرنے میں کامیابی ملی۔ بعد ازاں اندھیرے اور موسم کی خرابی کی وجہ سے ہیلی کاپٹر آپریشن بند کردیا گیا اور پھر مقامی رضاکاروں بشمول مانسہرہ سے آئے ماہرین نے ریسکیو کا کام جاری رکھا اور تمام پھنسے افراد کو باحفاظت ریسکیو کیا۔

کیبل آپریٹرز کی مدد سے ریسکیو آپریشن کامیابی سے مکمل ہوا، آئی ایس پی آر

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے بٹگرام آپریشن کامیابی سے مکمل اور تمام 8 افراد کے باحفاظت ریسکیو کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ مقامی انتظامیہ اور کیبل آپریٹرز کی مدد بھی اس معاملے میں اہم رہی ہے۔

آئی ایس پی آر کے مطابق بٹگرام میں انتہائی پیچیدہ اور مشکل ریسکیو آپریشن جی او سی ایس ایس جی کی قیادت میں شروع ہوا جس میں چیئرلفٹ میں پھنسے افراد کو باحفاظت ریسکیو کیا گیا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق ریسکیو کیے گئے تمام افراد کو محفوظ مقام پر منتقل کردیا گیا ہے۔

ترجمان پاک فوج نے کہا کہ آرمی چیف کی خصوصی ہدایت پر آرمی ایوی ایشن اور ایس ایس جی کی باصلاحیت ٹیم نے ریسکیو آپریشن کا تیزی سے آغاز کیا۔ بعد ازاں پاک فوج کی اسپیشل سروسز گروپ کی سلنگ ٹیم اور پاکستان ائیر فورس کا ہیلی کاپٹر بھی آپریشن میں شامل ہوئے۔

پاک فوج کے اسپیشل سروسز گروپ کی سلنگ ٹیم کو آرمی ایوی ایشن نے مکمل تکنیکی مدد فراہم کی جس کے باعث آپریشن کی کامیابی ممکن ہوسکی، ریسکیو عمل کے دوران پاک فوج اور فضائیہ کے پائلٹس نے بے مثال مہارت اور کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔

آئی ایس پی آر کے مطابق ریسکیو آپریشن کو کامیابی سے پایہ تکمیل تک پہنچانے میں لوکل کیبل ایکسپرٹ کی بھی خدمات حاصل کی گئیں، اس انتہائی مشکل اور کٹھن آپریشن میں سول انتظامیہ اور مقامی لوگوں  نے بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیا، پاک فوج کے اسپیشل سروسز گروپ کی سلنگ ٹیم، پاک فضائیہ، لوکل انتظامیہ، اور کیبل ایکسپرٹس کی مدد سے پاکستانی تاریخ کے اس منفردآپریشن کو سرانجام دے کر اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ افواجِ پاکستان نے ہمیشہ ہر مشکل وقت میں عوام کی آواز پر لبیک کہا ہے اور آئندہ بھی مشکل کی ہر گھڑی میں عوام کے ساتھ کھڑی ہیں۔

اس سے قبل نگراں وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے ریسکیو آپریشن مکمل ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے تمام افراد کے نام جاری کیے تھے۔

نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے ریسکیو آپریشن مکمل ہونے اور تمام افراد کی باحفاظت واپسی پر اللہ کا شکر ادا کرتے ہوئے کہا کہ فوج، ریسکیو محکموں، ضلعی انتظامیہ کے ساتھ مقامی لوگوں کے زبردست ٹیم ورک رہا۔

ریسکیو آپریشن کے دوران حکمت عملی کی تبدیلی

جی او سی سی کی نگرانی میں پاک فوج کے کمانڈوز نے ریسکیو آپریشن کی آخری کوشش کی اور حکمت عملی تبدیل کر کے آدھے گھنٹے کے دوران  آٹھ افراد  کو ریسکیو کیا اور پھر انہیں ہنگامی طبی امداد کے لیے آرمی کے میڈیکل کیمپ منتقل کیا۔

اندھیرے اور موسم کے باعث فضائی آپریشن روک دیا گیا

موسم اور سورج غروب ہونے کے بعد فضائی آپریشن روک دیا گیا اور زمینی آپریشن شروع کیا گیا، لفٹ میں پھنسے افراد کو بچانے کے لیے پاکستان آرمی کے کمانڈوز نے متبادل حکمت عملی اختیار کرتے ہوئے ایک اور چھوٹی ڈولی کو اسی تار پر ڈال کر متاثرہ ڈولی کے قریب لایا گیا اور پھر ایک ایک کر کے سب کو ریسکیو  کیا گیا۔

مانسہرہ کے ماہر امدادی کارکنان نے ریسکیو آپریشن شروع کیا

خیبرپختونخوا کے علاقے مانسہرہ بالاکوٹ نور ویلی میں نصب دنیا کی بلند اور ایشیا کی لمبی زپ لائن کے تین امدادی ماہر وقوعہ پر پوری تیاری کے ساتھ پہنچے اور انہوں نے اندھیرا کم ہونے اور ہیلی کاپٹر کے ذریعے آپریشن بند ہونے کے بعد ریسکیو آپریشن میں حصہ لیا۔

ہیون وے انتظامیہ کا کہنا تھا کہ ہماری  ٹیم کے پاس جدید ریسکیو کٹ موجود ہے، اس سے قبل بھی امدادی کارکن بلندی پر پھنسے لوگوں کو ریسکیو کر چکے ہیں۔

پاک فوج کے دو ہیلی کاپٹر اور ایس ایس جی کمانڈوز کا امدادی آپریشن

قبل ازیں اطلاع ملنے پر پاک فوج نے بٹگرام میں چیئر لفٹ میں پھنسے  ہوئے افراد کو ریسکیو کرنے کے لیے آپریشن  شروع کیا، آپریشن میں دو ہیلی کاپٹروں نے حصہ  لیا۔  ریسکیو کے لیے پاک فوج کے اسپیشل سروسز گروپ (ایس ایس جی) کی سلنگ آپریشن کے ماہرین کی ٹیم بھی آپریشن میں مصروف عمل  تھی، جبکہ پاک فوج کے ایک ہیلی کاپٹر میں بیس کمانڈوز موجود  تھے۔

 

چیئر لفٹ کے 3 میں سے 2 تار ٹوٹ چکے تھے اور ہیلی کاپٹر سے پیدا ہونے والے ہوائی پریشر سے اکیلا بچ جانے والا تار بھی ٹوٹ جانے کا اندیشہ تھا، جبکہ چیئرلفٹ سے 30 فٹ بلندی سے گزرنے والی ہائی ٹینشن تار بھی ریسکیو آپریشن کے دوران بڑا خطرہ تھی اس لیے ہیلی کاپٹر سے ریسکیو  آپریشن کو انتہائی محتاط انداز میں کیے جانے کی کوشش کی  گئی۔

چیئرلفٹ کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے اٹھا کر لے جانا ایک مشکل آپریشن تھا کیوں کہ واحد بچ جانے والا تار معمولی سے بھی ہوائی دباؤ کے سبب ٹوٹ سکتا تھا۔

ہیلی کاپٹر کے نزدیک آتے ہی چیئرلفٹ ہلنے لگتی

آپریشن کے دوران دیکھا گیا کہ جیسے ہی ہیلی کاپٹر چیئر لفٹ کے قریب پہنچا ہوا کے دباؤ سے لفٹ نے ہلنا شروع کردیا جس پر ہیلی کاپٹر کو واپس دور جانا پڑا۔

بعد ازاں ہیلی کاپٹر بلندی پر رکے اور ایک ایس ایس جی کمانڈو کو رسی کی مدد سے چئیرلفٹ کے پاس پہنچایا جس نے  چیئر لفٹ تک رسائی حاصل کرلی اور پہلے مرحلے میں خوراک اور دوائیں چیئرلفٹ میں پہنچادیں کیوں کہ صبح آٹھ بجے سے بچے اور استاد بھوکے پیاسے وہاں قید ہوکر رہ گئے تھے۔ ایس ایس جی کمانڈو نے بچوں کو یقین دلایا کہ انہیں بچالیا جائے گا۔

 

ادویات اور خوراک پہنچانے کے بعد دونوں ہیلی کاپٹرز واپس چلے گئے اور دوبارہ پہنچے جس کے بعد متاثرین کو نکالنے کے لیے آپریشن کا دوسرا مرحلہ جی او سی، ایس ایس جی سی کی نگرانی میں شروع کیا گیا۔

 

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے