معلومات تک رسائی کیسے ممکن ہے؟

اس سے پہلے کہ ہم تفصیل میں جائیں بنیادی طور پر ایک مثال سے تمہید کا آغاز کرتے ہیں. آپ نے بارہا مشاہدہ کیا ہوگا کہ ایک پولیس اہلکار بازار میں ریڑھی بان کو تھپڑ رسید کرکے اُس پر تشدد کرتا ہے، کئی مرتبہ اس طرح کے واقعات کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر بھی وائرل ہوجاتی ہیں ،مگر آپ نے ایک بار بھی ایسا نہیں دیکھا ہوگا کہ کسی پولیس والے نے بھرے بازار میں کسی وکیل پر ہاتھ اُٹھانے کی جسارت کی ہو حالانکہ یہ بات قطعی ہے کہ ریڑھی بان اور وکیل دونوں کی حیثیت ایک شہری کی ہے، محض دونوں میں فرق یہ ہے کہ وکیل کو اپنے حقوق کا علم ہے، اس لیے پولیس والا اُن پر تشدد نہیں کرسکتا کہ کل وہ مجھے عدالت میں کھڑا کرسکتا ہے، اس کے برعکس ریڑھی بان چونکہ اپنے حقوق سے ناواقف ہے، اس لیے اُسے یہ زیادتی جھیلنی اور سہنی پڑتی ہے. اس مثال کو ذہن نشین کرلیں اور اب اسے زندگی کے ہر شعبہ پر اپلائی کرنا شروع کردیں کہ جس شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والا فرد اپنے حقوق سے واقف ہوگا، کوئی بھی اُسے اپنے حقوق سے محروم نہیں کرسکتا اور جس کو اس بارے میں علم اور آگاہی نہیں ہو گی اُسے قدم بقدم مشکلات اور دقتوں کا سامنا ہوگا چنانچہ یہ بات ناگزیر ہوچکی ہے کہ شہریوں کے حقوق اور اُس کو قانونی طریقے سے وصول کرنے کے طریقے کار کے متعلق ہر سطح پر آگاہی پھیلائی جائے .یہ تحریر بھی اسی سلسلہ کی ایک کڑی اور ادنیٰ سی کاوش ہے.

یہ بات ذہن نشین کرلیں کہ بحیثیت ایک شہری تمام تر معلومات تک رسائی آپ کا آئینی اور بنیادی حق ہے ماسوائے چند ایک معلومات جن کا تعلق ملک کی سالمیت کےساتھ ہے، جس پر آگے جاکر ہم تفصیل سے گفتگو کریں گے. ہمارے سماج کی ایک بڑی بدقسمتی یہ ہے کہ ہم شکوہ شکایت کرتے ہیں اور لوگوں میں مایوسی پھیلاتے ہیں کہ یہاں پر کسی کو اپنا حق نہیں مل رہا اور ہر طرف اندھیر نگری ہی اندھیر نگری ہے۔ بلاشبہ کمی،کوتاہی اور خامیاں ضرور ہیں مگر ایسا بھی گھٹا ٹوپ اندھیرا نہیں کہ انسان مکمل طور مایوس ہوکر الگ تھلگ بیٹھ جائے.

"خیبر پختونخوا انفارمیشن کمیشن حکومت خیبر پختونخوا” کے ماتحت ایک آئینی ادارہ ہے جو کہ معلومات تک رسائی کا قانون 2013″ کے بعد وجود میں آیا ہے جو کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین کے آرٹیکل 19_اے کے تحت ہر شہری کو عوامی اہمیت کی حامل تمام معلومات تک رسائی کا حق حاصل ہے. اس قانون کی اہمیت اور افادیت یہ بتائی جاتی ہے تاکہ گورننس کی بہتری،کرپشن میں کمی اور وہ تمام فنڈز جو شہریوں کے فلاح وبہود کے لیے خرچ کیے جاتے ہیں، اُس میں ہر طرح کی شفافیت کو یقینی بنایا جاسکے .

کوئی بھی شہری کسی بھی محکمہ سے معلومات حاصل کرسکتا ہے سوائے چند ایک معلومات کے ، جو اس قانون میں مستثنی قرار دی گئی ہیں جو کہ درجہ ذیل ہیں.

× جس سے ملکی سالمیت کو نقصان پہنچے
× ملکی معیشت کو نقصان پہنچنے کا خدشہ ہو
× کسی فرد کی ذاتی معلومات نہ ہو
× ایسی معلومات جس سے بین الاقوامی تعلقات یا تحفظ کو نقصان پہنچے
× ایسی معلومات جس سے پالیسی سازی کو نقصان پہنچنے کا خدشہ ہو

واضح رہے کہ کوئی بھی محکمہ اس بات کا مجاز نہیں کہ وہ شہری سے وجہ معلوم کرے بلکہ درخواست دینے کےبعد محکمہ پابند ہے کہ 10 دن کے اندر اندر وہ اُس درخواست کو نمٹائے اور مطلوبہ معلومات فراہم کرے ورنہ زیادہ سے زیادہ 20 دن تک تاخیر کرسکتا ہے، بصورت دیگر اُس محکمہ کے خلاف کاروائی ہوگی۔

ذیل میں از مشت خروارے ایک فرضی درخواست ملاحظ ہو تاکہ قارئین درخواست دینے کا طریقہ جان سکیں.

جناب عالی /عالیہ
برائے مہربانی مجھے خیبر پختونخوا معلومات تک رسائی کا قانون 2013 کے تحت درجہ ذیل معلومات فراہم کی جائیں
محکمہ ایجوکیشن کے مالی سال 2023 تا 2024 بجٹ کی کاپی
محکمہ ایجوکیشن کے تمام سرکاری ملازمین کی تعداد
محکمہ ایجوکیشن کے مالی سال 2023 تا 2024 میں کل اخراجات کی تصدیق شدہ کاپی
العارض :
نام : امجد شعیب
شناختی کار ڈ نمبر :
21107_8439285_9
پتہ: ضلع باجوڑ ویلج کونسل حیاتی_
فون نمبر: 03128112030

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے