سوشل میڈیا، کیا نعمت ہے! بس ایک کلک میں دنیا بھر کے دوست احباب سے باتیں، دنیا جہاں کی خبریں اور کبھی کبھار کچھ ایسی "خبریں” بھی جو سن کر آپ کا دماغ ہل کر رہ جاتا ہے۔ جی ہاں، آپ سمجھ گئے، ہم بات کر رہے ہیں ان جھوٹی اور گمراہ کن معلومات کی جو سوشل میڈیا پر یوں پھیلتی ہیں جیسے مفت کا Wi-Fi ہو۔پہلے تو لوگ صرف اپنے محلے کی باتیں کرتے تھے، اب ہر کوئی "عالمی امور کا ماہر” بن گیا ہے، وہ بھی بغیر کسی تحقیق کے! آپ نے تو سنا ہوگا، ایک دن صبح اٹھے اور پتہ چلا کہ "آج تو زمین چپٹی ہے!” یا "پانی پینے سے دماغ تیز ہوتا ہے، لیکن صرف چاندنی راتوں میں!” یہ مزاحیہ لگ سکتا ہے، لیکن یہ گمراہ کن خبریں معاشرتی بگاڑ کا باعث بن رہی ہیں۔
مسئلہ یہ ہے کہ سوشل میڈیا پر ہر شخص رپورٹر اور محقق بننے کی کوشش کرتا ہے۔ ایک سنسنی خیز پوسٹ کریں، اور دیکھتے ہی دیکھتے لاکھوں لائکس اور شیئرز! مگر کیا کبھی کسی نے سوچا کہ یہ غلط معلومات معاشرے پر کیا اثر ڈال رہی ہیں؟ اگر کوئی جان بوجھ کر جھوٹی خبریں پھیلائے، تو اسے سوشل میڈیا کا "جھوٹا سپر ہیرو” کہہ سکتے ہیں، جو بدقسمتی سے دنیا کو بچانے کی بجائے مزید بگاڑ رہا ہے۔
اب اس سے بچنے کا طریقہ کیا ہے؟
سب سے پہلے تو سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو کہنا پڑے گا، "بھائی، اپنی الگورتھم کی دکان بند کرو اور ذرا مستند معلومات کو بھی موقع دو!” کیونکہ اس وقت جو زیادہ سنسنی خیز ہو، وہی مقبول ہو جاتا ہے، چاہے سچائی کا اس سے دور دور تک تعلق نہ ہو۔اور ہاں، حکومتوں کو بھی کچھ کرنا پڑے گا۔ کوئی ایسا قانون بنانا ہوگا جس سے یہ "فیک نیوز کے تاجروں” کو روکا جا سکے۔ ایسے افراد کے لیے سزا بھی ہونی چاہیے جو "آج کی بریکنگ نیوز” کے نام پر جھوٹ کا بازار گرم کر دیتے ہیں۔لیکن سب سے زیادہ ذمہ داری ہم پر خود آتی ہے۔
سوشل میڈیا استعمال کرتے وقت ذرا عقل کے ناخن لیں۔ کوئی پوسٹ دیکھیں تو تھوڑا سوچیں، "یہ واقعی سچ ہے یا کسی کی فینٹیسی چل رہی ہے؟” ذرا سا گوگل کریں، مستند ذرائع دیکھیں، اور پھر آگے شیئر کریں۔ ورنہ کہیں ایسا نہ ہو کہ آپ کی اگلی پوسٹ میں لکھا ہو، "کل سے زمین اُلٹی گھومے گی!”مزید یہ کہ نوجوان نسل کو بھی سکھانے کی ضرورت ہے کہ سوشل میڈیا پر نظر آنے والی ہر چیز پر یقین نہ کریں۔
میڈیا لٹریسی آج کے دور میں ویسے ہی ضروری ہے جیسے کھانے میں نمک۔ سچ کو جھوٹ سے پہچاننا سیکھیں، ورنہ کل کو کوئی کہے گا کہ آپ ایک نئے سیارے پر رہ رہے ہیں!آخر میں، سچ یہ ہے کہ سوشل میڈیا زبردست پلیٹ فارم ہے، لیکن اس کا غلط استعمال بھی ویسے ہی خطرناک ہے جیسے گاڑی کو بغیر بریک کے چلانا۔ اس لیے ہم سب کو مل کر اس کی حفاظت کرنی ہے تاکہ سچائی کو فروغ دیا جا سکے اور جھوٹ کا زور توڑا جا سکے۔ ورنہ کل کو کوئی کہے گا کہ سوشل میڈیا پر ہوا چل رہی ہے، اور آپ یقین کر لیں گے!