لاہور میں بیٹی کو زندہ جلانے والی بےرحم ماں کواپنی سنگ دلی پر پچھتاوا ہونے لگا، کہتی ہے بیٹی کو قتل کرتے وقت سر پر خون سوار ہو گیا تھا۔
زینت کی والدہ پروین اپنےسنگ دلانہ جر م کے اگلے روز تھانے میں دکھی اور آب دیدہ نظر آئی ۔
کہنے لگی کہ زینت اس کی چھوٹی اور لاڈلی بیٹی تھی،واردات کے وقت سر پر خون سوار ہو گیا اور اسے آگ لگا کر زندہ جلا دیا۔
پروین کا کہنا تھا کہ اس نےاکیلے زینت کو قتل کیا ،وہ بہت چیخی چلائی کہ ماں ایسا نہ کرو لیکن غصے اور طیش نے آنکھوں پر پٹی باندھ دی تھی۔
مقتولہ زینت کا بہنو ئی ملزم ظفر خود کو بےقصور قرار دے رہا ہے۔ اس کا کہنا تھا کہ وہ واقعے کے وقت گھر میں موجود نہیں تھا۔
[pullquote]قصور میں سسرالیوں نے مبینہ طور پر بہو کو آگ لگا دی
[/pullquote]
مٹی کا تیل بھی بہت دستیاب ہے اور ماچسوں کی بھی کمی نہیں،قصور میں سسرالیوں نے بہو کو مٹی کا تیل چھڑک کر آگ لگا دی،لڑکی کو محلے والوں نے اسپتال پہنچایا جہاں اس کی حالت تشویش ناک ہے۔
ایک بچے کی ماں 24 سالہ نادیہ کو آگ لگانے کا واقعہ پیش آیا قصور کے علاقے قتل گڑھی میں،اندوہناک واردات کے بعد شوہر اور ساس بھاگ گئے۔
محلے داروں نےبری طرح جھلسے والی جواں سال نادیہ کو لاہور، جناح اسپتال پہنچایا، نادیہ کی ڈیڑھ سال پہلے سلیم سے شادی ہوئی تھی،باپ عبدالوحید نے بتایا کہ میاں بیوی میں آئے روز جھگڑا رہتا تھا۔
عبدالوحید کا کہنا تھا کہ اس کی بیٹی شوہراور ساس کے ساتھ رہتی تھی،نہ جانے کیوں اس بیدردی سے اسےجلایا گیا۔ڈی پی او قصور کے مطابق لڑکی کے والدین نے ابھی رابطہ نہیں کیا،واقعہ نوٹس میں آ گیا ہے، ملزمان کے خلاف سخت کارروائی کی جائےگی۔
[pullquote]چیئرمین سینیٹ کا خواتین کو زندہ جلانے کے واقعات کا نوٹس
[/pullquote]
ایبٹ آباد کی عنبرین، مری کی ماریا، لاہور کی زینت، قصور کی نادیہ، ان بیٹیوں کی چیخیں ایوانوں تک پہنچ گئی ہیں،چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے خواتین کو زندہ جلانے کے واقعات پر بطور احتجاج ایوان بالا کی کارروائی پانچ منٹ کے لیے ملتوی کردی، پھر یہ معاملہ انسانی حقوق کمیٹی کو بھیج دیا۔
سینٹ اجلاس میں چیئرمین میاں رضاربانی نے خواتین کو زندہ جلانے کے واقعے کا از خود نوٹس لے لیا، کہا کہ تیزاب سے حملے کے واقعات کی طرح خواتین کو جلانے کو پاکستان پینل کوڈ میں سنگین جرم کے طور پر شامل کیا جائے،چیئرمین سینیٹ نے معاملہ سینیٹ کی انسانی حقوق کمیٹی کوبھجوادیا۔
اعتزاز احسن نے کہا کہ کچھ ایسے واقعات کے تدارک کے لیے صغریٰ امام غیرت کے نام پر قتل کا بل لائی تھیں لیکن پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں ایسے بل پیش کرنے کی جن حلقوں نے مخالفت تھی ان میں مذہبی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے لوگ ہیں، حکومت کل ہی پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلا کر بل منظورکرائے ۔
فرحت اللہ بابر نے کہا کہ حالیہ دنوں میں ایسے واقعات تیزی سے بڑھے ہیں، اس کابالواسطہ تعلق اسلامی نظریاتی کونسل کی حالیہ تجاویز سے بنتا ہے۔
راجہ ظفر الحق نے کہا کہ یہ نفسیاتی مرض بن چکا ،اس راستے کوبند کرناپڑےگا تاکہ کوئی اپنی اولاد کی جان نہ لےسکے، چیئرمین سینٹ میاں رضاربانی نے احتجاجاً پانچ منٹ کیلئے ملتوی کردیا تاکہ عوا م میں اس معاملے کی حساسیت اجاگرکی جاسکے۔