پاکستان میں کئی کھیل ایسے بھی کھیلے جاتے ہیں جو گلی محلے کی سطح تک ہی محدود ہیں ۔۔ گلی ڈنڈا پنجاب اور برصغیر کے کئی دوسرے علاقوں میں لڑکوں کا کھیل ہے۔ یہ ایک ڈنڈے اور ایک گلی کی مدد سے کھیلا جاتا ہے اور یہ کھلے میدان میں کھیلا جاتا ہے۔ کھلاڑیوں کی تعداد پر کوئی پابندی نہیں۔
ڈنڈا کسی بھی جسامت کا ہو سکتا ہے۔ گلی بھی ڈنڈے کا ایک علیحدہ چھوٹا ٹکڑا ہوتا ہے جس کی لمبائی 9 انچ کے لگ بھگ ہوتی ہے۔ گلی کے دونوں سرے تراشے ہوۓ اور نوکدار ہوتے ہیں۔
اس کھیل میں گلی کے نوکدار حصے پر ڈنڈے سے مارا جاتا ہے گلی اوپر کو اچھلتی ہے اس اچھلتی ہوئی گلی کو پھر زور سے ڈنڈا مارتے ہیں جس کے نتیجے میں گلی بہت دور چلی جاتی ہے اگر کوئی مخالف کھلاڑی اس گلی کو ہـوا میں دبوچ لے یا اسے ایک خاص جگہ پر پھینک دے تو ڈنڈے سے گلی کو مارنے والے لڑکے کی باری چلی جاتی ہے اور اگلے کھلاڑی کی باری آجاتی ہے۔
گُلّی ڈنڈا بھاگ دوڑ والا دل چسپ ورزشی کھیل ہے۔ اس کے لیے کھلے میدان کا ہونا ضروری ہے۔ کھیل دن کی روشنی میں کھیلا جاتا ہے۔ کھیلنے کے لیے ایک گُلّی اور ایک ڈنڈے کی ضرورت پڑتی ہے۔
گُلّی لکڑی کے قریباً پانچ چھ انچ کے ایک ٹکڑے پر محیط ہوتی ہے، جس کا قطر دو، تین انچ کے قریب ہوتا ہے۔ گلی کے دونوں سرے تیز دھار تیشے یا دوسری چیز سے تراش کر نوک دار بنالیے جاتے ہیں۔
ڈنڈا قریباً آدھا میٹر لمبا ہوتا ہے اور اس کا قطر ایک سے ڈیڑھ انچ ہوتا ہے۔ کھیل شروع کرنے سے پہلے کھیل کے میدان میں ایک چھوٹا سا نالی نما گڑھا کھودا جاتا ہے جس کی چوڑائی ڈیڑھ انچ اور لمبائی 3 سے 4 انچ ہوتی ہے۔
گڑھا گُلّی کی شکل سے ملتا جلتا ہے، گلی اس گڑھے پر رکھ کر ڈنڈے کی مدد سے اُچھالی جاتی ہے۔
کھیل میں دویا دو سے زائد کھلاڑی حصّہ لے سکتے ہیں۔ کھلاڑیوں کے اہل ہونے کا کوئی معیار مقرر نہیں، تاہم مضبوط جسم کا مالک ، زور دار ٹل لگانے او رگلی کو کیچ کرنے والے کھلاڑی کو سب اہمیت دیتے ہیں۔ اگر کھیل ٹیم کی صورت کھیلا جائے تو دونوں ٹیموں میں کھلاڑیوں کی تعداد برابر ہوتی ہے، مثلاً ایک طرف پانچ کھلاڑی ہیں، تو دوسری طرف بھی پانچ ہونے ضروری ہیں۔
ایک ٹیم جب کھیل شروع کرتی ہے تو اس کا پہلاکھلاڑی گُلّی کو گلی نما گڑھے میں رکھ کر ڈنڈے کی مدد سے زور سے اُچھالتا ہے۔ کھلاڑی کی کوشش ہوتی ہے کہ گُلّی اُچھل کر دور جائی تاکہ مخالف کھلاڑی ڈنڈے کا دُرست نشانہ نہ لگاسکیں۔
گُلّی پھینکنے کے بعد گلی نما گڑھے پر ڈنڈا رکھ دیا جاتا ہے اور مخالف کھلاڑی گلی سے ڈنڈے کا نشانہ لے کر اس پر گلی مارتا ہے۔ گلی اگر ڈنڈے پر لگ جائے تو کھلاڑی آوٹ ہوجاتا ہے او رپھر دو سرے کی باری آتی ہے، لیکن اگر گلی ڈنڈے پر نہ لگے تو پھر پہلی باری لینے والا کھلاڑی ڈنڈے سے ٹل لگا کر گلی کو گڑھے کے مقام سے دور پھینکتا ہے۔ اس کے پاس مارنے کے لیے تین شاٹس یا تین ٹل ہوتے ہیں۔ پہلا دوسرا ٹل ناکام ہوجائے تو تیسرا آخری ہوتا ہے۔یہ بھی نہ لگے تو کھلاڑی آئوٹ ہوجاتاہے اور اگر ٹل لگتے رہیں تو گلی پر ڈنڈا مار کر دور پھینکنے کا سلسلہ جاری رہتا ہے۔ اگر مخالف کھلاڑی ٹل مارنے پر گُلّی کو کیچ کرلیں تو تب بھی کھلاڑی آئوٹ قرار پاتا ہے اور پھر دوسرا باری لیتا ہے۔
ٹل لگانے کا طریقہ یہ ہے کہ کھلاڑی ڈنڈے کی مدد سے گُلّی کے نوک دار سرے پر ہلکی سی ضرب لگاتا ہے، جس سے گلی ہوا میں اُچھلتی ہے۔اب وہ کھلاڑی بڑی تیزی سے ہوا میں اُڑتی گلی کو زور سے ضرب لگا کر دور پھینکتا ہے۔گلی کتنی دور جاکر گرتی ہے، اس کا انحصار کھلاڑی کے بازوئوں کی طاقت اورلگائی گئی ضرب پر ہوتا ہے، جتنی مہارت اور قوت سے ضرب لگائی جائے، گلی اس قدر دور جاکر گرتی ہے۔
گائوں دیہات میں یہ ایک مقبول کھیل ہے اور بہت سے دیہاتوں میں گلی ڈنڈا کلب بن گئے ہیں، جن کے دوسری ٹیموں سے مقابلے ہوتے ہیں۔