دھرنا دھرنا کھیلنے کے بعد آخرکار کپتان نے سپریم کورٹ میں مقدمے کا ڈول ڈال دیا ہے اور آخری اطلاعات کے مطابق دونوں فریقین کارروائی سے مطمئن بھی نظر آتے ہیں۔
اس پورے معاملے پر ایک لطیفہ یاد آرہا ہے کہ جنگل میں ایک ہاتھی بیٹھا سگریٹ پی رہا تھا کہ وہاں سے ایک بندر کا گزر ہوا۔ بندربولا ہاتھی بھائی نشہ چھوڑ دو، دیکھو جنگل کتنا حسین ہے ۔ ہاتھی کو بات پسند آئی اور وہ بندر کے ساتھ چل پڑا۔ آگے ایک چیتا بیٹھا پیروئن پی رہا تھا، بندر پھر بولا چیتا بھائی نشہ مت کرو دیکھو جنگل کتنا خوبصورت ہے، چیتا بھی بندر اور ہاتھی کے ساتھ چل پڑا۔ کچھ دور ایک شیر بیٹھا چرس پی رہا تھا، بندر بولا شیر بھائی نشہ چھوڑ دو جنگل کتنا حسین ہے۔ یہ سنتے ہی شیر نے بندر کو 2 تھپڑ رسید کر دیے۔ چیتا بولا بھائی شیر تم نے بندر کو کیوں مارا۔ شیر غصے سے بولا، یہ سالا روز بھنگ پی کر سب کو ساری رات جنگل پھراتا رہتا ہے۔ ویسے شکر ہے کہ یہاں فیصلے کا اختیار عدالت عظمیٰ کو دے دیا گیا ہے۔
اس معاملے کا ایک انتہائی دلچسپ پہلو یہ ہے کہ عمران خان اور میاں نواز شریف کو پورے ملک میں اپنے حق میں دلائل دینے کے لیے ایک ہی لاء فرم نظر آئی جس کے ایک پارٹنر حامد خان عمران خان کے وکیل ہیں تو دوسرے پارٹنر سلمان اسلم بٹ وزیراعظم نواز شریف کی وکالت کر رہے ہیں۔ سونے پر سہاگہ مقدمے کیس کی سماعت کرنے والی بنچ کے ایک رکن بھی ماضی میں اسی لاء کمپنی کا حصہ رہ چکے ہیں لیکن صاحب جب میاں بیوی راضی تو کیا کرے گا قاضی۔ اب یہ حسن اتفاق ہے یا حسن انتخاب لیکن یہاں تو پانچوں انگلیاں گھی میں نظرآتی ہیں۔اب فیصلہ کچھ بھی ہو ہم تو ہونگے کامیاب ایک دن ۔ بقول شاعر”اس شرط پر کھیلوں گی پیا عشق کی بازی، جیتوں تو تجھے پاؤں ہاروں تو پیا تیری”۔
ویسے جو دنیا میں عموماً نہیں ہوتا وہ خصوصاً ہمارے یہاں ہوجاتا ہے ، جلنے والوں کا منہ کالا جو وکلاء کے اس بھائی چارے کو مفادات کے ٹکراؤ یاconflict of interest کا قرار دینے پر تلے ہوئے ہیں۔خیربحیثیت ایک عام پاکستانی ہم تویہی دعا کرسکتے ہیں کہ رب کرے جو بھی فیصلہ آئے اس سے کپتان صاحب خوش ہوجائیں کیونکہ شاید اب کی بار ان کو جنگل کی سیر اکیلے ہی کرنی پڑے گی۔