توہمات اور اسلامی تعلیمات

اسلامی سال کے دوسرے مہینے” صفر المظفر” کے حوالے سے جس طرح ہمارا معاشرہ توہمات کا شکار ہے،اسلام سے قبل عرب معاشرہ بھی اسی طرح کی کیفیت سے دوچار تھا،وہ اس مہینہ میں سفر کرنے سے اجتناب کرتے تھے،حرمت کے مہینوں کے بعد پہلا مہینہ ہونے کی وجہ سے قتل وقتال دوبارہ اس میں شروع ہو جاتا تھااورلوگ گھروں کو خالی کردیتے تھے ،اس لیے اس کو نحوست کا مہینہ سمجھا جاتا تھا۔

برصغیر پاک و ہند میں اس کو” تیرہ تیزی "کا مہینہ کہا جاتا ہے کہ اس کے پہلے تیرہ دنوں میں مصیبتیں اور بلائیں اترتی ہیں،اسی وجہ سے اس ماہ کی تیرہ تاریخ کو گندم یا چنے ابال یا گندم کی روٹی کی چوری بنا کر تقسیم کی جاتی ہے ،اس کے آخری تیرہ دنوں کی نسبت پیغمبر اسلام ﷺ کی بیماری کی نسبت بھی کرکے بھاری سمجھا جاتا ہے جو حقیقت کے بلکل برعکس ہے۔یہ تصور بھی بہت عام ہے کہ اس ماہ میں آسمان سے لولے لنگڑے جن زمین پر اترتے ہیں اس لیے چلتے وقت قدم بسم اللہ پڑھ کر رکھے جائیں تاکہ ان کو ایذاء نہ ہو۔ معاشرے میں یہ نظریہ بھی موجود ہے کہ اس مہینہ میں شادی ،بیاہ اور خوشی کی تقریبات ،کسی کاروبار کا افتتاح یا کسی اہم کام کی ابتداء نہ کی جائے بصورت دیگر نقصان کا سامنا کرنا پڑھے گا۔ پاک و ہند کے مسلمانوں میں یہ رواج عام ہے کہ وہ اس مہینہ کی نحوست اور اس میں نازل ہونے والی بلاؤں اور تکالیف سے اجتناب کرنے کے لیے گھروں میں قرآن خوانی بالخصوص سورۃ المزمل کا ختم کرواتے ہیں ۔

اسلام کامل ، مکمل اور دین فطرت ہے ،اسلامی تعلیمات میں توازن ،اعتدال اور معقولیت ہے،ہروہ چیز جو انسانی شرف و عظمت کے خلاف ہو ممنوع قرار دی گئی ہے،نفع و نقصان ،خوشی و غمی،کامیابی و ناکامی ،زندگی وموت کا اختیار صرف اللہ کریم ہی کوہے۔ نبی کریم ﷺ کا ارشاد مبارک ہے "(اللہ کے ارادے کے بغیر)کوئی بیماری متعدی نہیں اور نہ ہی بدشگونی لینا جائز ہے اور الو کی نحوست یا روح کی پکار اور نہ ماہ صفر کی نحوست”. آپ ﷺ نے جہالت کے نظریہ کو باطل قرار دیا ،بلاشبہ دن ،رات ،ہفتے اور مہینے سب اللہ کریم کی تخلیق ہیں،اللہ تعالیٰ نے کسی کو منحوس نہیں بنایا۔ آپ ﷺ نے تکرار کے ساتھ ارشاد فرمایا کہ” کسی چیز کو منحوس خیال کرنا شرک ہے ،کسی چیز کو منحوس خیال کرنا شرک ہے،” (مسنداحمد)قرآن پا ک میں حالات کے بننے اور بگڑنے کے بارے میں ارشاد فرمایا "انسانوں نے اپنے ہاتھوں جو کمائی کی اس کی وجہ سے خشکی اور تری میں فساد پھیلا۔”(الروم۔41)

نبی کریم ﷺکی بعثت کے بعد ماہ صفر کو” صفر المظفر”اور "صفر الخیر "کہا گیا یعنی یہ کامیابیوں اور خیر و برکت کا مہینہ ہے تاکہ منحوس ہونے کا تصور و نظریہ مسلمانوں کے دلوں سے نکل جائے۔

اس میں کوئی دو رائے نہیں ہیں کہ توہمات و بدشگونیاں اسلامی تعلیمات سے دوری کا نتیجہ ہیں ،یہی وجہ ہے کہ جب تک امت کا تعلق کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ ﷺ سے مضبوط تھا اس وقت اہل ایمان اور رسول اللہ ﷺ کے سچے متبعین جس طرف رخ کرتے تھے جہالت ،شرک اور بدعات کی جگہ ایمان و یقین کی شمعیں روشن کرتے جاتے تھے ۔صرف اللہ رب العزت کی ذات پر غیر متزلزل یقین ہمیں تمام اندیشوں ،توہمات اور بدشگونیوں سے نجات دلا سکتا ہے ،قرآنی تعلیمات اور رسول اللہ ﷺ کی سیرت مطھرہ ہمارا نصب العین اور اصحاب رسول اللہ کا کردار ہمارے لیے مشعل راہ ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے