18نومبر2016افواجِ پاکستان کےسپہ سالارجنرل راحیل شریف نےاپنی مادرِعلمی
گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہورکادورہ کیا۔اس دورہ کامقصد اپنی پُرانی
یادوں کوتازہ کرناتھا۔گورنمنٹ کالج پہنچنےپریونیورسٹی طلبہ واساتذہ نےان
کابھرپوراستقبال کیااوراپنی بھرپورعقیدت ومحبت کااظہارکیا۔
یونیورسٹی آمدسےقریباََپون گھنٹاپہلےطلبہ وطالبات کی کثیرتعدادراستہ
کےدونوں اطراف قطاربنائےمسلسل سپہ سالارکی راہ تکتےرہے۔جونہی ان کاقافلہ
یونیورسٹی میں داخل ہواتوپاک فوج زندہ بادکےنعروں اورتالیوں سےان
کااستقبال کیا۔مگربہت دیرانتظارکرنےکےباوجودسپہ سالارکی گاڑی نہایت تیزی
سےسامنےسےگزری توتمام طلبہ سخت مایوس ہوئے۔
یونیورسٹی کےمختلف شعبہ جات کادورہ کرنےکےعلاوہ اساتذہ وطلبہ سےخطاب بھی
کیا۔اپنےخطاب میں انہوں نےضربِ عضب،پاک چین اقتصادی راہداری اوردفاعی
شعبہ کی کارکردگی اوراہمیت پر بات کی۔جبکہ گورنمنٹ کالج یونیورسٹی
کےتابندہ کردارکوسراہا۔
انہوں نےطلبہ کوملکی تعمیروترقی میں کرداراداکرنےکی ترغیب دی۔نوجوانوں کو
تعمیرِکرادر،حوصلہ اوراہلیت بڑھانےکےساتھ ساتھ خداکی ذات پریقینِ
محکم،محنت، عزت ووقارکےساتھ جینےکاسبق دیا۔انہوں نےواضح کیاکہ باہرسےکوئی
بھی ہماری مددکرنےنہیں آئےگاجب تک کہ ہم اندرونی طورپرمستحکم نہ ہوں۔
خطاب کےبعدجب وہ روانہ ہونےلگےتوایک بارپھر راستہ کےدونوں طرف طلبہ کی
قطاریں،پھروہی انتظاراوروہی امیدکہ شایداب اک نظر دیکھ سکیں۔سول کپڑوں
میں ملبوس سیکیورٹی اہلکارطلبہ کےآگےقطاربنائے کھڑےرہےکہ بد نظمی نہ
ہواورسپہ سالارآرام سےگزرجائیں۔گاڑیوں کاقافلہ روانہ ہونےلگا۔
جب سپہ سالارکی گاڑی سامنےآئی توپھراسی جذبہ وشوق سےپاک فوج کےحق میں
نعرے بلندہوئےہی تھےکہ سپہ سالارہنستےمسکراتے گاڑی سےنیچےاترے۔ان کا
نیچےاترناہی تھاکہ قطاربنائےطلبہ نظم وضبط کوپامال کرتےہوئےدیوانہ واران
کی طرف دوڑے اوردیکھتےہی دیکھتےانہیں خودمیں چھپالیا۔جنرل صاحب اپنےمخصوص
اندازمیں ہاتھ ہلاتےرہے۔جب سیکیورٹی اہلکاروں نےطلبہ کومصافحہ کرنے
سےروکنےکی کوشش کی توانہوں نےکہا”اپنےبچےہیں کچھ نہ کہیں”قریباََ دس منٹ
تک یونہی بے تکلف ہمارےدرمیان رہنےکےبعد روانہ ہوگئے۔
ایک مثبت چیزجودیکھنےکوملی وہ یہ کہ طلبہ کےپُرجوش ہجوم میں راحیل شریف
کےنعروں سےزیادہ نعرےپاک فوج کےحق میں بلندہوئے۔جنرل راحیل شریف نے
اپنےعہدمیں اپنےہی نہیں بلکہ پاک فوج کےکردار کوبھی بلندکیا۔جنرل ضیاءکی
شدت پسندانہ پالیسیوں اورجنرل مشرف کی لبرل پالیسیوں کےخاتمےکی کوشش
کی۔عوام میں پاک فوج کی عزت وتوقیرکوبہت بلندکردیاجوکہ مشرف کی وجہ سے
بہت کم ترسطح پرجاپہنچی تھی۔
انہوں نےاپنےمختلف خطبات میں پاکستان اوراسلام کےمضبوط رشتے
کواجاگرکیا۔دہشتگردی،انتہاپسندی اورکرپشن کےخاتمےکےلئےعملی اقدامات
کئے۔جمہوریت کوسہارادیاجبکہ کئی باراس طرح کےمواقع آئےکہ اگروہ ملکی
معاملات کواپنےہاتھ میں لے سکتےتھے۔
انہی اقدامات کی وجہ سےعوام کےدلوں پرآج وہ خوداوران کاادارہ راج
کررہاہے۔اگرچہ بہت سی باتوں میں ان سےاختلاف کیاجاسکتاہےکہ انہوں نےکچھ
غلط باتوں پرسمجھوتہ کیا۔جنرل پرویزمشرف کےحوالےسےوہ اگرکوئی اچھافیصلہ
کرتےتویہ پاکستان اورجمہوریت پران کااحسان ہوتامگراس میں انہوں نےروایتی
مصلحت آمیزکرداراداکیا۔
اسی طرح نیشنل ایکشن پلان میں گناہ گاروں کےعلاوہ بہت سےبے گناہ لوگ بھی
"حب الوطنی ” کی بھینٹ چڑھ گئے۔جس طرح ملک بھرمیں ہونےوالےدہشتگردی
کےبڑےواقعات کی تحقیق کےلئےکہ سیکیورٹی معاملات کی تحقیقات کےلئے
کمیشنزبنائےجاتےہیں۔اسی طرح آرمی کنٹرول میں ہونےوالےآرمی پبلک اسکول
اوردیگرعلاقوں کےواقعات کی تحقیقات میں اس پہلوکوبھی
مدِنظررکھاجاناچاہئےتھا۔آرمی افسران کےحوالےسےلینڈمافیاکےالزامات کی
تحقیقات بھی کرائی جانی چاہئیں تھیں۔
یہ وہ باتیں ہیں جن کی طرف توجہ دی جاتی توشایدبہت سےلوگوں کےسوالات
کےجواب دئےجاسکتےتھےاورآپ کادامن کسی قسم کےالزامات یامصلحت پوشی کےطعنوں
سے بچ جاتا۔اس کے ساتھ ہی افواجِ پاکستان کاوقارکہیں بہت بلندیوں تک
جاپہنچتاجہاں کوئی مشرف یاضیاءپہنچ کراسےمجروح نہ کرپاتے۔
وہ سیاستدان جوسپہ سالارکےلئےعوم کےجذبات پرکڑھتےیاخوفزدہ رہتےہیں اورکچھ
ان کےغیرآئینی قدم اٹھانےکےلئےمنتظرودعاگورہتےہیں ان کی خدمت میں عرض
ہےکہ عوام آپ سےبھی اسی طرح محبت کریں گےجب آپ نہ صرف اپنی ذمہ داریوں
کونبھائیں بلکہ اپنےہی کام سےکام رکھیں۔عوام کےدلوں پرراج کرنےکےلئےعوام
کےنزدیک ہوناپڑتاہےجبکہ آپ سےتوآپ کےایم این ایز اورایم پی ایزبھی
ملنےکوترستےہیں عوام توبہت بعدکی بات ہے۔