عصرحاضر میں قوموں کی ترقی کا انحصار مضبوط معیشت پر ہے۔یہ ایک حقیقت ہے کہ مختلف شعبوں میں مہارت رکھنے والے لوگ ہی کسی ملک کی افرادی قوت کہلاتے ہیں۔چین،جاپان،امریکا اور دنیا کے دیگر ممالک نے جتنی بھی ترقی کی ہے،اس کی وجہ ان اقوام کاہر شعبے میں معیار کو ترجیح دینا ہے۔اگرچہ معیشت کے استحکام میں زندگی کا ہر شعبہ بنیادی کردار ادا کرتا ہے تاہم دیکھا جائے توتمام شعبہ جات کی ابتدا درحقیقت معیاری تعلیم ہی سے ہوتی ہے ۔المیہ یہ ہے کہ ہمارے ملک میں ترقی کے لیے پالیسی سازی پر تو زور دیا جاتا ہے مگر اس امر پر توجہ مرکوز نہیں کیا جاتی کہ وہ کون سے اسباب ہیں جو ملکی ترقی میں رکاوٹ بن رہے ہیں۔نیز اس بات پر بھی غور کرنے کی ضرورت محسوس نہیں کی جاتی کہ مضبوط معیشت کن خطوط پر استوار ہوتی ہے اور دیرپا نتائج کی حامل ترقی میں کون کون سے عوامل کارفرما ہوتے ہیں؟
مندرجہ بالا حقائق کے برعکس اس امر پر ہم سب کا اتفاق ہے کہ ترقی کا پہلا زینہ تعلیم ہے لیکن کیا تعلیم کے فروغ کے لیے کبھی کوئی سنجیدہ اقدامات اٹھائے گئے ؟ کیا ہمارا تعلیمی نظام بین الاقوامی معیار کی ضروریات پوری کرتا ہے ؟ کیا ہمارے بچے تیزی سے بدلتی دنیا کی ترقی میں اپنا حصہ ڈالنے کی صلاحیت رکھتے ہیں؟یہ وہ سوالا ت ہیں جو ہر پاکستانی کے ذہن میں موجود ہیں لیکن ان کے جوابات نہیں۔
انہی سوالات کا جواب جاننے اور مطلوبہ اہداف کے حصول کے لیے آج سے آٹھ سال قبل ماہرین تعلیم نے سنجیدگی سے غور و خوض شروع کیا۔اس سلسلے میں ماڈرن ایج کے پرنسپل عبد الواحد میر کئی ممالک کے دورے پر گئے اور وہاں کے تعلیمی نظام سے آگاہی حاصل کی ۔وطن واپس آکر انہوں نے پہلی مرتبہ شعبہ تعلیم میں سٹوڈنٹس کوالٹی سرکلز(ایس کیو سی) کا نظام متعارف کرایا۔ایس کیو سی کی ابتدا بنیادی طور پر کوالٹی سرکلز کے نظریے سے ہوئی جوآج سے دو دہائیاں قبل جاپان میں متعارف کرایاگیا تھا ۔جاپان میں صنعت کے فروغ کے لیے اپنائی جانے والی حکمت عملی کے تحت مختلف اداروں کے کارکنوں کو اپنے مسائل خود حل کرنے کے معاملے میں با اختیار بنا دیا گیا۔ابتدا میں مختلف کارخانوں کے اندر چھے سے سات کارکنوں پر مشتمل گروپ بنائے گئے جنہیں کوالٹی سرکلز کا نام دیا گیا۔ کوالٹی سرکل کاکام مختلف کارخانوں اور دیگر مختلف اداروں کے اندر کارکنوں کو درپیش مسائل کی نشاندہی کرنا، ان کے اسباب تلاش کرنا،حل کے لیے تجاویز دینا،عمل درآمد کی حکمت عملی اپنا نا اور اسے نتیجہ خیز بنانا تھا۔ان سرکلز کی وجہ سے جاپان میں صنعتی انقلاب آگیا۔نتیجتاََ جاپان ملک کی دوسری معیشت بن گیا۔پھر ایک دن ایسا آیا جب تعلیمی اداروں میں بھی کوالٹی سرکلز پر تندہی سے کا م شروع ہوا اور انہیں سٹوڈنٹس کوالٹی سرکلز کے نام سے متحرک کردیا گیا۔ماہرین تعلیم نے مشاہدہ کیا کہ کوالٹی سرکلز نہ صرف کارخانوں میں اور اداروں میں ایسی اشیا اور خدمات متعارف کرا رہے تھے جن میں کوئی خرابی نہ تھی بلکہ متعلقہ افراد میں قائدانہ صلاحیتیں بھی پیدا ہورہی تھیں۔اس کے بعد یہی تصور شعبۂ تعلیم میں متعارف کرادیاگیا۔
پاکستان میں سٹوڈنٹس کوالٹی کی ابتدا ماڈرن ایج کی ذیلی تنظیم ایکوئپ پاکستان نے کی اور پہلی دفعہ ملک بھر میں یہ منفرد نظام متعارف کرا یا۔اس مقصد کے لیے تسلسل کے ساتھ سالانہ کنونشنز کا انعقاد کیا جاتا رہا جن میں پاکستان سمیت سری لنکا،نیپال،بنگلہ دیش،برطانیہ،امریکا،کینیڈا،ماریشس اور دیگر ممالک کے وفود نے شر کت کی۔ایکوئپ پاکستان کے زیر اہتمام اب تک 8 ایس کیو سی کنونشن منعقد ہوچکے ہیں ۔اس طرز کے کنونشنز میں ملک بھر سے تعلیمی اداروں کے سیکڑوں طلبا و طالبات کے مابین مباحثے،کولاج،پیپر پریذنٹیشن،60 سیکنڈ فلم،ریڈیو جوکیئنگ اور دیگر مقابلے منعقد کرائے جاتے ہیں جن کا مقصد طلبہ کی خفتہ صلاحیتوں کو اجاگر کرنا اور تخلیق و تحقیق کو فروغ دینا ہے ۔علاوہ ازیں پاکستان میں سٹوڈنٹس کوالٹی سرکلز کے نظام کے فروغ کے لیے ایکوئپ پاکستان کے زیر اہتمام سکولوں اور کالجوں میں ورکشاپس اور تربیتی کورسز کا انعقاد بھی کیا جاتا ہے ۔اس کے ساتھ ساتھ ثانوی تعلیم، اعلیٰ تعلیم ،صنعت اور کارپوریٹ سیکٹر کے مابین اشتراک عمل بھی اس تنظیم کا بنیادی مقصد ہے ۔
حالیہ برس ایکوئپ پاکستان کی جانب سے ماڈرن ایج کالج میں منعقدہ کنونشن میں دوروزہ کنونشن میں ہزارہ ڈویژن سمیت ملک بھر سے 40 سکولوں کے 500 طلبہ کے علاوہ سری لنکا اور دیگر ممالک سے طلبہ کے وفود اورماہرین تعلیم نے شرکت کی۔ شیڈول کے تحت کنونشن میں حصہ لینے والے طلبا و طالبات کے مابین کیس سٹڈی،مباحثے،کولاج،کوئز،ریڈیو جوکی،60 سیکنڈ فلم اور پیپر پریذنٹیشن کے مقابلے منعقد ہوئے۔مجموعی نتائج کے تحت ماڈرن ایج بوائز کالج اورجناح کالجز مانسہرہ نے ان مقابلوں میں پہلی پوزیشن حاصل کی۔ افتتاحی روز کیس سٹڈی،کولاج اور کوئز مقابلوں کا انعقاد کیا گیاجبکہ آئی بی اے کے تعاون سے خصوصی روبوٹکس ٹریننگ کا سیشن بھی منعقد ہوا۔اس موقع پر بیرون ملک سے آئے ماہر تعلیم مدھوکر نرائن مہمان خصوصی تھے ۔ان کے علاوہ نیشنل پروڈکٹوٹی پاکستان کے چیف ایگریکٹو آفیسر عبدالغفار خٹک،آئی بی اے کے پروگرام ڈائریکٹر ڈاکٹر شاہد قریشی، نیشنل آؤٹ ریچ پروگرام کے بانی احمد قریشی اورایس پی آئی ونڈو آپریشنز کے جنرل منیجر سید محمد تقی شاہ سمیت تعلیم وہ دیگر اہم شعبوں سے منسلک مختلف اہم شخصیات نے تقریب میں شرکت کی ۔
افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مہمان خصوصی مدھوکر نرائن نے کہا کہ ہمیں اپنی آنے والے نسلوں کو معیاری تعلیمی نظام منتقل کرنا ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ موجودہ دور کے طلبا و طالبات کو بے شمار چیلنجز کا سامنا ہے ۔انہیں چاہیے کہ اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لا کر ایک ترقی یافتہ معاشرے کے لیے جدوجہد کریں۔مدھوکر نرائن نے بین الاقوامی معیار کا کنونشن منعقد کرنے پر ماڈرن ایج اور ایکوئپ پاکستان کو خراج تحسین پیش کیا۔قبل ازیں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مہمان اعزاز عبد الغفار خٹک نے کہا کہ ایس کیو سی کا نظام ابتدا میں صنعتی شعبے میں متعارف کرایا گیاتھا لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ جدیدٹیکنالوجی کی اہمیت کو مد نظر رکھتے ہوئے شعبۂ تعلیم میں بھی اس طرز کا نظام رائج کیا گیا۔انہوں نے اس امر کی ضرورت پر زور دیا کہ مستقبل کے مقاصد کے تعین کے لیے طلبہ کو تحقیق و تخلیق کے میدان کی طرف آنا ناگریز ہے ۔
عبد الغفار خٹک نے کہا کہ اشتراک عمل ہی وہ بنیادی عنصر ہے جو ملک کی پیداواری صلاحیت میں اضافہ کرکے معیشت کے استحکام کا سبب بن سکتا ہے ۔اس رُو سے تعلیمی اداروں میں سٹوڈنٹس کوالٹی سرکلز کا قیام نہایت ہی خوش آئند ہے کیونکہ کی بدولت طلبہ میں مسائل کے حل کے لیے باہمی تعاون اور ہم آہنگی سے متعلق شعور اجاگر ہوتا اور اشتراک عمل کا ذوق پیدا ہوتا ہے ۔دریں اثنا ایکوئپ پاکستان کے ڈائریکٹر جنرل عبد الواحد میر نے اپنے خطاب میں کہا کہ تعلیم کا مطلب صرف امتحان پاس کرنا ہی نہیں بلکہ مستقبل کی ترجیحات کا تعین کرنا ہے ۔ہمیں ہر شعبے میں اصلاحات کی ضرورت ہے ۔خاص طور پر تعلیمی اصلاحات کو جنگی بنیادوں پر نافذ کرنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری جیسے بڑے منصوبوں کے لیے افرادی قوت درکار ہوتی ہے ۔کیا ہم آنے والے چیلنجز کے لیے تیار ہیں ؟ہمیں تمام شعبوں میں صرف اور صر ف معیار کو ترجیح دینے والے اہل لوگوں کی خدمات سے کام لینا ہوگا بصورت دیگر دیرپا نتائج کی حامل ترقی ممکن نہیں۔عبد الواحد میر نے مزید کہا کہ امریکی انتخابات کے بعد اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ وہاں کس قسم کا رجحان جنم لے رہا ہے ۔ اسی طرح دیگر ممالک کے بدلتے ہوئے حالات کے تناظر میں کہا جاسکتا ہے کہ دنیا ایک طرح سے دو حصوں میں تقسیم ہوگئی ہے ۔ ایک تو استحصال کرنے والے لوگ ہیں اور دوسرے وہ ہیں جن کا استحصال ہورہا ہے ۔ اگر ہم کمزور رہے تو ہمارا استحصال ہوتا رہے گا۔انہوں نے کہا کہ تعلیم سمیت زندگی کے ہر شعبے کا مقصد انسانیت کی فلاح ہونا چاہیے ۔عبد الواحد میر نے کنونشن میں شریک بیرون ملک سے آئے مہمانان سمیت مختلف شخصیات، طلبہ اور اساتذہ کا شکریہ ادا کیا اور توقع ظاہر کی کہ اس کے مثبت نتائج برآمدہوں گے ۔ کنونشن سے نیشنل آؤٹ ریچ پروگرام کے بانی احمد قریشی،سید محمد تقی شاہ اور دیگرنے بھی خطاب کیا ۔
کنونشن کے مقررین کوالٹی کنٹرول سرکل موریشس کے چئیر مین مدھوکر نرائن،کالنجلی کماری،ینشنل یوتھ سروسز کونسل سری لنکا کے سروسز آفیسر اے ڈبلیو جعفری،ایکوئپ پاکستان کے ڈائریکٹر جنرل عبدالواحد میر،آئی بی اے کے پروگرام ڈائریکٹر ڈاکٹر شاہد قریشی،نیشنل آؤٹ ریچ پروگرام کے صدر ڈاکٹر احمد قریشی،نیشنل پروڈکٹوی آرگنائزیشن کے چیف ایگزیکٹو محمد احمد پراچہ،ایس پی آئی ونڈو آپریشنز کے جنرل منیجر سید محمد تقی شاہ،وزرات خزانہ کی مشیر عزت جہاں،ورچوئل یونیورسٹی آف پاکستان کے سابق وائس چانسلر ڈاکٹر محمد نواز،کاپوریٹ کوالٹی مینجمنٹ کے سربراہ عمران رانا،ماڈرن ایج کی معاون پرنسپل سمیرا واحد،ایکوئپ پاکستان خیبر پختونخوا کے ڈائریکٹر فیاض احمد، محمد عمر گل خان اورپروفیسر سردار محمد فاروق نے معیاری تعلیم کے فروغ اورتحقیق و تخلیق کو ترقی کے لیے ضروری عنصر قرار دیتے ہوئے کہا کہ مستقبل میں برتری انہی اقوام کی ہوگی جو جدید علوم پر دسترس حاصل کریں گی۔ ۔اختتامی تقریب میں مہمانوں اور نمایاں کارکردگی کے حامل طلبہ میں اسناد اور سوینیئر تقسیم کیے گئے ۔
کنونشن کے اختتام پر سری لنکا اور ماریشس کے وفود نے پاکستان میں امن کی صورت حال پر گہرے اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے اسے تعلیم کے اعتبار سے عالمی سطح پر مثالی حیثیت کا ملک قرار دیا ۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مہمان وفود نے دورے کے حوالے سے تاثرات بیان کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں بہترین تعلیمی ماحول،عمدہ میزبانی اور بے مثال معاشرتی اقدارسے وہ بے حد متاثر ہوئے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ایس کیو سی کنونشن کی شاندار کامیابی نے ثابت کردیا کہ پاکستان کے عوام صرف اور صرف امن اور خطے میں معاشی استحکام کے فلسفے پر یقین رکھتے ہیں۔پاکستان میں سات روزہ قیام کے دوران سری لنکا اور ماریشس کے وفود نے ایبٹ آباد میں ماڈرن ایج کی ذیلی ایکوئپ پاکستان کے زیر اہتمام منعقدہ ایس کیو سی کنونشن میں شرکت کے علاوہ مختلف تعلیمی اداروں اور سیاحتی مقامات کا دورہ بھی کیا۔مہمان وفود نے یقین ظاہر کیا کہ معیاری تعلیم کے فروغ کی بدولت نہ صرف پاکستان ، سری لنکا اور ماریشس کے درمیان دوستی کے رشتے پروان چڑھیں گے بلکہ جنوبی ایشیا میں ترقی کا راستہ بھی ہموار ہوگا۔ ایکوئپ پاکستان کے ڈائریکٹر عبد لواحد میر نے سری لنکا اورماریشس کے وفود کے دورۂ پاکستان کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے امید ظاہر کی کہ طلبا کے لیے بین الاقوامی دوروں اور کنونشنز کا اہتمام کرنے سے تخلیق اور تحقیق کے میدان میں نئی جہتیں متعارف کرائی جاسکیں گی۔انہوں نے آٹھویں قومی سٹوڈنٹس کوالٹی سرکلز کنونشن میں شرکت کرنے والے پاکستانی ماہرین تعلیم،اساتذہ اور طلبہ کے کردار کو بھی سراہا ۔