ڈی ٹی ایچ کیا بلا ہے

مانسہرہ سٹی
ہیلو ۔ تصویر آرہی ہے ۔چھت سے آواز آتی ہے ۔
نہیں ابھی صحیح نہیں آ رہی ۔ تار کو کاٹ کے دوبارہ فکس کرو ۔
بھائی دو دفعہ تو کر چکا ہوں ۔ دیکھتا ہوں کسی اور جگہ سے خراب نہ ہو ۔
یار! تم کیبل والوں کو کیوں نہیں بلاتے ؟
بہت دفعہ کال کی ، ہر دفعہ کہتے ہیں ۔ کہ بندہ آ رہا ہے ۔ لیکن ابھی تک کوئی نہیں آیا۔
تو جب تک ٹھیک نہ ہو بل کیوں دیتے ہو؟
بھائی مہینے کے آخری دنوں میں ٹھیک ہو جاتی ہے۔
پشاور:
صدر کینٹ عبد القیوم سٹیڈیم کے عقب میں جہاں بہت سے صحافتی اداروں کے دفتر ہیں ۔ وہاں سینکڑوں صحافی اور طلبا بھی مقیم ہیں ۔
صحافی: ایک کیبل کنکشن چاہئے ۔ لیکن تصویر اچھی آئے ۔
کیبل والا: جی ضرور ۔ لیکن اگر اچھی تصویر چاہئے تو بوسٹر سے الگ تار لانی ہو گی۔ تین ہزار خرچہ آئے گا ۔
صحافی: یار صحافی ہوں ۔ بزنس میں نہیں ۔ تین ہزار کہاں سے دوں گا ۔
کیبل والا : اچھا آپ 1500 سے دے دو۔
دس دن گزرنے کے بعد کنکشن لگتا ہے ۔ لیکن تصویر ندارد۔ اگلے ایک دو سال اسی بک بک میں گزر جاتے ہیں ۔ کیونکہ چینل کیبل والے کے کنٹرول میں ہیں
اسلام آباد:
G 11 میں تین ہزار کا کنکشن لیا ۔ چھ مہینے کی ایڈوانس فیس دی اس شرط پر کہ ہم ٹی وی دیکھ سکیں گے ۔ لیکن بار بار شکایت کے باوجود سنوائی نہ ہوئی ۔ حیلے بہانے چلتے رہے ۔
E 11 سیکٹر اسلام آباد کی کہانی بھی مختلف نہیں ۔ کیبل آپریٹر کو منہ مانگے پیسے ادا کیے ۔ لیکن ناکام ترین تجربے کا سامنا کرنا پڑا۔
آخر ایک دن غصہ آیا ۔ پلاس لیا ۔ تار کاٹی اور جا کر کیبل آپریٹر کو شکریہ کے ساتھ تھما دی ۔
ڈرامے ، مووی اور کارٹون دیکھنے کے لئے ڈش ٹی وی اور اس کے بعد انٹرنیٹ کا تجربہ مہنگا لیکن کافی خوش کن ہے ۔
اب پیمرا کی طرف سے ڈی ٹی ایچ لائسنس کی نیلامی کے اعلان نے صارفین کے لئے انٹرٹینمنٹ اور انفارمیشن کے حصول کے لئے نئی راہیں کھول دی ہیں۔ غیر ترقیاتی ممالک میں بھی ڈی ٹی ایچ کئی سالوں سے چل رہا ہے۔ چیئرمین پیمرا ابصار عالم کے مطابق ڈی ٹی ایچ لانچ کرنے میں پاکستان تمام سارک ممالک سے پیچھے رہ گیا ہے ۔ جب کہ آج کے جدید دور میں یہ ایک انتیائی اہم قدم ہے۔
ڈی ٹو ایچ مخفف ہے Direct to Home کا۔ کمیونیکیشن کی اصطلاح میں اس کا مطلب ہے کہ صارف ایک مخصوص رقم کے عوض گھر بیٹھے سیٹلائیٹ ٹی وی چینل تک رسائی حاصل کرسکے گا۔ (ہمارے ہاں اس کو عام الفاظ میں ڈش انٹینا بھی کہتے ہیں)
ڈی ٹی ایچ اور کیبل میں کیا فرق ہے
ڈی ٹی ایچ:
صارفین صاف آواز اور تصویر دیکھ سکیں گے۔
لوڈ شیڈنگ میں میسر ہے۔
صارفین صرف ان چینلز کے لئے فیس ادا کریں گے ۔ جتنے چینلز subscribe کریں گے۔
ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کی وجہ سے بیتر نشریات کا حصول ممکن ہو گا۔
پسندیدہ پروگراموں کی ریکارڈنگ کی سہولت میسر ہو گی۔

ڈی ٹی ایچ میں صارف تک پہنچنے سے پہلے مواد سنسر کیا جا سکتا ہے۔
ڈی ٹی ایچ کی رسائی بغیر کیبل کے ہر جگہ تک ہے۔
کیبل ٹی وی
کبھی آواز نہیں اور کبھی تصویر نہیں ۔ کیبل آپریٹر کے ساتھ بار بار بحث مباحثہ اور موبائل بیلنس کا ضیاع۔
بجلی کے ساتھ کیبل ٹی وی کی سہولت بھی چلی جاتی ہے۔
یہاں آپ ہر چینل دیکھنے کے لئے مجبور ہیں۔
مقابلے کی وجہ سےکیبل آپریٹرز بھی مجبور ہوں گے کہ صارف کو اچھی سہولیات دیں ۔ اس سے ان کی monopoly ختم ہو جائے گی۔
کیبل میں سنسر کا کوئی نظام نہیں ہے۔
کیبل صرف وہاں کام کرتی ہے جہاں تک کیبل بچھائی گئی ہے۔
کیبل آپریٹرز ایسوسی ایشن کی طرف سے یہ کہا جا رہا ہے کہ اس سے ان کے مالی حقوق کی پامالی ہو گی ۔ یہ بات درست نہیں ہے کیونکہ انڈیا میں ۱۱۰ ملین ٹی وی صارفین میں سے صرف ایک ملین ڈی ٹی ایچ استعمال کرتے ہیں ۔ اگرچہ ان کی تعداد روز برز بڑھتی جا رہی ہے لیکن ڈی ٹی ایچ کے آنے سے کیبل آپریٹرز کو کوئی خاص نقصان نہیں پہنچا۔ گیلپ پاکستان کے 2014 کے سروے کے مطابق پاکستان میں ۱۲ ملین کے قریب کیبل کے صارفین ہیں ۔ جو ایک اندازے کو مطابق چا سو روپے ماہانہ کے حساب سے ہر سال کیبل آپریٹرز کو پچاس ارب روپے ادا کرتے ہیں ۔ جب کہ کیبل نیٹ ورک اشتہارات کی مد میں بھی لاکھوں روپے کماتے ہیں ۔ پیمرا بتا سکتا ہے کہ اس رقم کے بدلے کتنا ٹیکس ادا کیا گیا۔
ڈی ٹی ایچ کے آنے سے چینل ریٹنگ کا نظام بھی شفاف ہو جائے گا اس طرح مارکیٹنگ کا شعبہ مزید ترقی کرے گا ۔
اسلئے ڈی ٹی ایچ کا آنا کیبل آپریٹرز کے مالکان کے لئے معاشی قتل نہیں ہے ۔ کیبل آپریٹرز کو چاہئے کہ مقابلے کے اس دور میں اپنی سروس بہتر بنا کر وفادار صارفین پیدا کریں ۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے