سچے امانت تاجر کے لئے جنت میں معیت نبوی
حضور اکرم ﷺ کو نبوت ملنے سے قبل ہی اہل مکہ صادق اور امین سے خطاب کرتے تھے ، یہ وہ دو صفات ہیں جن کے اپنے اور بیگانے سبھی معترف تھے ، حجر اسود کی تنصیب کے وقت بھی آپ کی انہی دو عمدہ صفات اور آپ کے عادلانہ فیصلہ پر جھگڑا ختم ہوا ، نبوت ملنے کے بعد بھی آپ کی صداقت و امانت کا چرچا مزید بڑھا ، ہجرت کے وقت جب کہ کفار آپ کے جانی دشمن بن چکے تھے مگر اس وقت بھی اپنی امانات حضور اکرم ﷺ کے پاس رکھوایا کرتے تھے ، اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ یہ دو صفات صداقت و امانت نہایت اہمیت کی حامل ہیں ۔
حضرت ابوسعید رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور اکرم ﷺ نے فرمایا کہ قول وفعل میں نہایت سچائی اور نہایت دیانتداری کے ساتھ کاروبار کرنے والا شخص نبیوں صدیقوں اور شہیدوں کے ساتھ ہوگا (ترمذی دارمی دارقطنی )
فائدہ : کاروباری سے مراد وہ شخص ہے جو تجارتی کاروبار اور اجارہ داری کرتا ہو اور یہ بات ذہن میں رہنی چاہئے کہ سب سے بہتر کاروبار کپڑے کی تجارت ہے اس کے بعد عطاری ہے ۔
اس ارشاد گرامی کا مطلب یہ ہے کہ جو کاروباری شخص سچائی دیانت داری اور امانت کے اوصاف سے متصف ہوگا گویا اس کی زندگی تمام صفات کمالیہ سے مزین ہو گی جس کا نتیجہ یہ ہوگا کہ وہ یا تو میدان حشر میں نبیوں صدیقوں اور شہیدوں کے ساتھ ہوگا کہ جس طرح وہاں کی ہولنا کیوں کے وقت یہ تینوں طبقے رحمت الٰہی کے سایہ میں ہوں گے اسی طرح وہ شخص بھی رحمت الٰہی کی خاص پناہ میں ہوگا یا یہ کہ اسے جنت میں ان کی رفاقت کا شرف حاصل ہوگا ۔
چنانچہ اسے انبیاء کی رفاقت تو ان کی اطاعت و فرمانبرداری کی وجہ سے حاصل ہوگی صدیقوں کا ساتھ ان کی صفت خاص یعنی صدق کی موافقت کی وجہ سے ہوگا اور شہیدوں کی رفاقت کی سعادت اسے اس لئے نصیب ہوگی کہ شہداء اس شخص کے وصف صدق وامانت کی شہادت دیں گے ۔
اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ ایک تاجر کے لئے قرب خداوندی کے اعلی سے اعلی مقامات حاصل کرنے کے لئے دنیاوی مشاغل چھوڑنا ضروری نہیں بلکہ بازار میں اللہ تعالی اور حضور اکرم ﷺ کے احکامات کی بجا آوری اور فرمانبرداری ، صدق و امانت جیسی دینی صفات کی پابندی سے حضرات انبیاء ، صدیقین اور شہداء کی معیت اور رفاقت حاصل کرسکتا ہے ۔
ایک روایت میں ہے کہ کہ سب سے پہلے جنت میں داخل ہونے والا سچا تاجر ہوگا ، ایک دوسری روایت میں ہے کہ سچ بولنے والا تاجر قیامت کے روز عرش کے سایہ میں ہوگا ۔
( جاری ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔)
[pullquote]مفتی سفیان بلند اسلامک اسکالر ہیں اور اپنا وسیع کاروبار بھی رکھتے ہیں ، تجارت سے متعلق شرعی و دینی امور کی آگاہی کے لئے آپ نے یہ سلسلہ شروع کیا ہے ۔ آئی بی سی اردو ” اے تجارت کرنے والوں ” کے عنوان سے اسے قسط وار شائع کر رہا ہے ۔[/pullquote]