سیز فائرمعائدہ کیوں ختم ہوا؟

کشمیر میں جنگ و جدل اور فتنہ وفساد کی ابتداء1947سے ہی شرو ع ہوئی جب مہاراجہ کشمیر ہری سنگھ نے پا کستان اور بھارت کا باقاعدہ حصہ بننے سے گر یز کیا ، پا کستان نے کشمیر پر شب خون مارنے کے لیے قبائلی لشکر بھیجے تو ہندوستان اپنی فوج سرینگرتک لے آیا ،جہا ں تک قبائلی پہنچے تھے وہ علاقہ پا کستان کے قبضہ میں ہے اسے مفتوحہ یا آزاد علاقہ کہا جاتا ہے ۔پا کستان نے قبائلیوں کے ذریعے لشکرکشی کر کے بھارت کو کشمیر پر قبضے کا مو قع فراہم کیا اور پھر خود ہی مظلوم کشمیریوں کا و کیل بھی بن گیا ۔

1947ءکے ہنگاموں اور قبائلی یلغار میں تین لا کھ کشمیری قتل ہو ئے۔ مفتوحہ علاقے میں قبائلیوں نے سکھوں اور ہندوں کو تہہ یغ کیا تو ردعمل میں بھارت کے زیر انتظام مقبوضہ جموں میں ہندو بلوا ئیوں نے مسلمانو ں کا قتل عا م کر کے حساب برابر کر دیا۔ ظلم والم کی یہ داستان ماضی کاحصہ بن گئی اور ریا ست دوحصوں میں بٹ کر دو جابرو قابض ممالک کے قبضہ میں چلی گئی۔ پا کستان نے 1990میں ضیائی ڈا کٹر ئن کے تحت کشمیر کو حاصل کرنے کےلئے کشمیریو ں کے ذریعے مسلح جدوجہد کا آغا ز کیا ۔لبرل کشمیری جماعت لبر شن فر نٹ کے ذریعے شروع کی گئی اس جدو جہد میں کشمیر کے باشعور بزرگ و جواں شریک ہو ئے مگر ادھار کی چینی ساختہ گن دینے والو ں نے آزادی کی جدو جہد کو کاروبار میں بدل دیا ۔آ زادی کی منزل قریب آ کر دوبارہ دور چلی گئی ۔

1990سے2003تک 48ہزار سے زائد کشمیر ی کام آئے مگر کوئی بھی نتیجہ بر آمد نہ ہو سکا، لبر یشن فر نٹ 3بر س بعد ہی تحریک سے علیحدہ ہو گئی تو پاکستان نے مذہبی عنا صر کوجہا د کے نام پر آ گے کر دیا جن کی مد د کیلئے پا کستان کی طا لبانی فیکٹریوں سے تیار ہو نے والے جہادی کشمیر میں حورو ں کی تلاش میں سرگرداں رہے ۔

نائن الیون کے بعد امریکہ نے پا کستان میں قائم کی گئی ان طالبان فیکٹریوں کو بند کیا تو کشمیر میں بھی مسلح جدوجہد دم توڑ گئی اور بالآخرجنر ل پرو یز مشرف نے 2003میں بھا رت کےساتھ سیز فائر کا معائدہ کر لیا جس سے کشمیر ی عوام بالخصوص سیز فائر لائن کے آس پاس بسنے والوں نے سکھ کا سانس لیا ۔جنگ بندی لا ئن سے ملحقہ علا قوں میں نئی زندگی کی ابتدائی ہوئی پا کستان کی وادی سوات میں دہشت گردی کے خلا ف جنگ کے باعث کشمیر میں سیاحت کو فروغ ملا کشمیری پتھر کے دور سے نکل کر تیزی سے ترقی کرتے ہوئے آگے بڑھنے لگے۔

پھر کچھ قوتوں کو کشمیر کی ترقی اور عوام میں بڑھتا شعور کچھ زیادہ پسند نہیں آیا ۔مری کے بڑے بڑے تاجر بھی سیاحتی سر گرمیاں کشمیر منتقل ہونے سے پریشان ہو گئے یوں انہوں نے 2010میں سیز فائر لائن (ایل او سی )پرحالات خراب کرنے کی کوششیں کی ۔گُڈ طالبان پاک فوج کی حمایت و نصرت سے سیز فائر عبور کر کے بھارتی فوجیوں کو جنم رسید کرنے کی کوشش میں کیرن کے اس پار شہید ہوتے رہے ۔فسادیوں کے اس گروہ کے خلاف کشمیر کے عوام (مرد و خواتین بچوں بوڑھوں )نے شدید احتجاج کیا مگر آزادکشمیر لوکل انتظامیہ مکمل بے بس نظر آئی۔

2011میں ایک بار اٹھمقام پل سے گزرنے والے ان فسادیوں کا عوام نے راستہ روک دیا تو یہ واپس پلٹے اور دریائے نیلم میں کشتیاں ڈال کر دریا پار کیا اور پاک فوج کی اگلی پوسٹوں میں جا چھپے ، اب ان کا تحفظ فوج کی ذمہ داری بن گیا اور عوام بھی مایوس واپس ہو گئے۔ عوامی احتجاج سے قبل ان ہی فسادیوں نے کیرن کے مقام سے بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں راکٹ لانچر فائر کیے اور ایک رہائشی مکان کو اڑا دیا مگربھارتی فوج کی جانب سے کوئی جوابی کارروائی نہیں کی گئی ۔

مریدکے کی فیکٹری میں تیار ہونے والے جہادیوں کا دو مقامات وادی نیلم اور راولا کوٹ ہدف رہے کیونکہ یہ دونوں مقامات سیاحتی لحاظ سے مشہور ہیں اور جنگ وجدال اور جہاد کا زیادہ زور بھی ان مقامات کی جانب زیادہ رہا۔ بن بلائے مدد کیلئے آنے والے جہادی کشمیر میں صرف اور صرف خون بہانے کا باعث بنتے ہیں ۔اوڑی سیکٹرمیں بھارتی فوجی کیمپ پر فضائی حملے کا بدلہ لینے کیلئے بھارت نے سرجیکل سڑائیک کی تو دونوں ملکوں کے درمیان ہونے والا سیز فائرلائن معائدہ بھی ختم ہو گیا۔پاکستان بھارت اور بھارت پاکستان الزامات عائد کر رہا ہے مگر حقیقت میں سیز فائر معائدے کو توڑنے کا باعث اوڑی حملہ بنا ،جواب میں کی جانے والی سرجیکل سٹرائیک کو پاکستانی مقتدر اداروں نے ”انا“ کا مسئلہ کا بنا لیا اور اپنی رہی سہی عزت سادات بچانے کیلئے کشمیریوں کو قربانی کا بکرا بنا دیا گیا۔

پوری دنیا مانتی ہے کہ بھارت ایک قابض اور غاصب ملک ہے اور اس نے کشمیر پر غیر قانونی قبضہ کر رکھا ہے ۔بھارت اقوام متحدہ کی قراردادوں پر بھی عمل نہیں کرتا مگر دوسری طرف پاکستان نے آج تک کشمیریوں کو بھارت کے ذریعے قتل کرانے کے سوا کیا کیا ؟کیا پاکستان نے اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل کرتے ہوئے کشمیر سے اپنی فوجیں نکالیں؟ کیا پاکستان نے اپنے زیر انتظام کشمیر کو بھی متنازع تسلیم کیا ؟کیا پاکستان نے اپنے زیر انتظام کشمیر اور گلگت بلتستان کے شہریو ں کو بنیادی انسانی حقوق دیئے؟ ۔

شیخ عبداللہ جب پاکستان آئے تو اس وقت آزاد کشمیر میں خورشید حسین خورشید صدر تھے ، شیخ عبداللہ نے بھارتی مظالم کا ذکر کیا تو خورشید نے تمام روداد سننے کے بعد سرد آہ بھری اور کہا کہ جو کچھ آپ اس جانب کے حالات بیان کر رہے ہو یہاں بھی ایسا ہی کچھ ہے جس پر حکومت پاکستان نے خورشید حسن خورشید کوصدارت سے اٹھا کر دو لائی جیل میں بند کر دیا ۔

پاکستان اور بھارت گزشتہ پانچ ماہ سے کشمیر میں آگ و خون کا کھیل شروع رکھے ہوئے ہیں ۔سیز فائر لائن پر پاک بھارت گولہ باری سے بھی کشمیری فوجی جوان اور عام شہری شہید ہو رہے۔دونوں طرف کے کٹھ پتلی حکمرانوں کو چاہئے کی وہ اپنے اپنے آقاوں کو اس بات پر مجبور کریں کہ وہ کشمیر میں جاری آگ و خون کا کھیل بند کریں ۔ کشمیر کے جنگلات میں گولہ باری سے لگنے والی آگ پر قابو پانے کےلئے ہنگامی اقدامات کریں ۔ نیلم ویلی اور کارگل روڈ کو عوام کی آمدورفت کیلئے فوری بحال کیا جائے ۔جنگی جنونیوں کو چاہیے کہ وہ اپنی خواہشات پنجاب اور سندھ کے بارڈر پر پوری کریں ۔ کشمیری جینا چاہتے ہیں کشمیریوں کو جینے دیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے